Anwar-ul-Bayan - Ar-Rahmaan : 76
مُتَّكِئِیْنَ عَلٰى رَفْرَفٍ خُضْرٍ وَّ عَبْقَرِیٍّ حِسَانٍۚ
مُتَّكِئِيْنَ : تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے عَلٰي رَفْرَفٍ : مسندوں پر خُضْرٍ : سبز وَّعَبْقَرِيٍّ : اور نادر حِسَانٍ : نفیس
سبز قالینوں اور نفیس مسندوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے
(55:76) متکئین اسم فاعل جمع مذکر۔ بحالت نصب، اتکاء (افتعال) مصدر۔ تکیہ لگائے ہوئے یہ منصوب بوجہ حال کے ہے جس کا ذوالحال محذوف ہے جس کی طرف قبلہم میں ضمیر ہم دلالت کرتی ہے۔ رفرف۔ قالین۔ تکیے۔ زمخشری لکھتے ہیں :۔ دیبا وغیرہ کا باریک خوش رنگ کپڑا ہے۔ موصوف، خضر، سبز، ہرے، اخضر اور خضراء کی جمع ہے۔ رفرف کی صفت ہے۔ عبقری : علامہ سید مرتضے زبیدی تاج العروس من جواہر القاموس میں لکھتے ہیں کہ :۔ عبقر بادیہ میں ایک موضع ہے جہاں بہت جنات ہیں۔ چناچہ مثل ہے کانھم جن عبقر گویا وہ عبقر کے جنات ہیں۔ لبید کا شعر ہے :۔ ومن فاد من اخوانھم وبینھم : کھول و شبان کجنۃ عبقر بعد میں ہر چیز کو کہ جس سے اس کی مہارت یا خوبی صنعت اور قوت کی بناء پر تعجب ہوتا ہو اسے عبقر کی طرف منسوب کرنے لگے۔ امام راغب اصفہانی فرماتے ہیں :۔ عبقر جنوں کی ایک بستی ہے جس کی طرف ہر نادر چیز کو انسان ہو یا حیوان یا پکڑا منسوب کردیا جاتا ہے اسی واسطے حدیث میں حضرت عمر ؓ کے لیے آیا ہے : ۔ فلم اری عبقریا مشلہ۔ میں نے ان جیسا عجیب و غریب کسی کو نہیں دیکھا۔ قاموس میں ہے کہ :۔ خاص قسم کا بچھونا اور فرش۔ وہ چیز جس میں کمال ہو۔ تاج العروس میں ہے :۔ دبیزفرش۔ دیبا۔ واحد اور جمع دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے یہاں بطور موصوف آیا ہے ۔ حسان صفت ہے عبقری کی، خوبصورت ، حسین۔
Top