Ruh-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 76
مُتَّكِئِیْنَ عَلٰى رَفْرَفٍ خُضْرٍ وَّ عَبْقَرِیٍّ حِسَانٍۚ
مُتَّكِئِيْنَ : تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے عَلٰي رَفْرَفٍ : مسندوں پر خُضْرٍ : سبز وَّعَبْقَرِيٍّ : اور نادر حِسَانٍ : نفیس
وہ ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے سبز قالینوں اور نفیس اور نادر فرشوں پر
مُتَّـکِئِیْنَ عَلٰی رَفْرَفٍ خُضْرٍوَّعَبْقَرِیٍّ حِسْانٍ ۔ فَبِاَیِّ اٰ لَآئِ رَبِّـکُمَا تُـکَذِّبٰنِ ۔ (الجن : 76، 77) (وہ ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے سبز قالینوں اور نفیس اور نادر فرشوں پر۔ تم اپنے رب کے کن کن انعامات کو جھٹلائو گے۔ ) عَبْقَرِیٍّ نادر اور قیمتی چیزوں کے لیے آتا ہے اور موقع و محل کی رعایت سے اس کا اطلاق مختلف چیزوں پر ہوسکتا ہے۔ عرب جاہلیت کے افسانوں میں جنوں کے دارالسلطنت کا نام عبقر تھا جسے ہم اردو میں پرستان کہتے ہیں۔ اسی کی نسبت سے عرب کے لوگ ہر نفیس اور نادر چیز کو عبقری کہتے تھے۔ انسانوں میں جو شخص غیرمعمولی قابلیتوں کا مالک ہو، اسے عبقری سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ یہاں بھی یہ نفیس ترین اور نادر چیز کے معنی میں ہے۔ وہ اہل جنت سرسبز قالینوں پر اور نہایت نفیس اور نادر فرشوں یا چاندنیوں پر ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے۔ اس کے بعد آیت ترجیع ہے جس کا موقع و محل واضح ہے۔
Top