Tafseer-e-Mazhari - Ar-Rahmaan : 76
مُتَّكِئِیْنَ عَلٰى رَفْرَفٍ خُضْرٍ وَّ عَبْقَرِیٍّ حِسَانٍۚ
مُتَّكِئِيْنَ : تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے عَلٰي رَفْرَفٍ : مسندوں پر خُضْرٍ : سبز وَّعَبْقَرِيٍّ : اور نادر حِسَانٍ : نفیس
سبز قالینوں اور نفیس مسندوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے
متکین علی زفرف خضر و عبقری حسان وہ لوگ سبز مشجر اور عجیب خوب صورت کپڑوں (کے فرشوں) پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے صاحب قاموس نے لکھا ہے زفرف سبز کپڑا جس سے بیٹھنے کی چیزیں اور بستر اور فرش اور تکیے ‘ گدیاں بنائی جاتی ہیں۔ صحاح میں ہے کہ زفرف ایک خاص قسم کا کپڑا ہے جو باغ کے مشابہ ہوتا ہے (فارسی میں ایسے کپڑے کے فرش کو بہار کہتے ہیں ‘ مترجم) بعض نے کہا : خیموں اور چھولداریوں کے جو کنارے زمین پر پڑے ہوتے ہیں ‘ ان کو رفرف کہا جاتا ہے۔ بیہقی نے بطریق ابو طلحہ بیان کیا کہ حضرت ابن عباس ؓ نے رَفْرَفٍ خُضْرٍ کی تشریح میں فرمایا : مجالس (بیٹھنے کی جگہ) ہناد اور بیہقی نے لکھا ہے کہ سعید بن جبیر نے ( رفرف خضر کی تشریح میں) کہا : جنت کے باغ۔ بغوی نے لکھا ہے کہ بعض لوگوں نے اس کا ترجمہ کیا ہے : بستر ‘ بچھونے۔ حسن ‘ مقاتل اور قرطبی کا یہی قول ہے۔ عوفی نے کہا کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : زفرف مجالس اور بستروں کا زائد حصہ (یعنی جھالر وغیرہ) قتادہ نے کہا : فرش کے اوپر جو سبز مجالس (یعنی چاندی یا قالین یا مسند وغیرہ) بچھائی جاتی ہیں وہ رفرف خضر ہیں۔ ابن کیسان نے ترجمہ کیا : کہنی ٹیکنے کے تکئے (جن پر کہنی ٹیکی جاتی ہے) ابن عینیہ نے ترجمہ کیا : مسندیں۔ بعض نے کہا : ہر عریض کپڑے کو عرب رفرف کہتے ہیں۔ وَّ عَبْقَرِیٍّ : صاحب قاموس نے لکھا ہے عبقر ایک جگہ تھی جہاں جنات کی کثرت تھی اور وہاں کے کپڑے نہایت حسین ہوتے تھے ‘ عبقری ہر کامل چیز۔ سردار قوم اور وہ چیز جس سے بالا اور کوئی چیز نہ ہو اور ایک خاص قسم کا فرش ‘ بستر۔ بیضاوی نے لکھا ہے عبقری ‘ عبقر کی طرف منسوب ہے۔ عرب کے خیال میں عبقر ایک شہرکا نام تھا۔ جہاں جنات کی آبادی تھی (یعنی جنات کے شہر کا نام عبقر تھا) پھر عرب ہر عمدہ عجیب چیز کو اس (موہوم) شہر کی طرف منسوب کرنے لگے۔ بیہقی نے لکھا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : عبقری حسان (یعنی) مسندیں قبتیبی نے کہا : ہر منقش کپڑے (چھینٹ وغیرہ) کو عرب عبقری کہتے ہیں۔ ابو عبیدہ نے کہا : عبقری اس مقام کی طرف منسوب ہے جہاں کپڑے پر نقاشی کا کام ہوتا تھا۔ خلیل نے کہا : ہر بزرگ اعلیٰ نفیس آدمی وغیرہ کو عرب عبقری کہتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر ؓ کے متعلق فرمایا تھا : میں نے ایسا کوئی عبقری نہیں دیکھا جو اس کی طرح کارنامے انجام دیتا ہو۔
Top