Dure-Mansoor - Ar-Rahmaan : 76
مُتَّكِئِیْنَ عَلٰى رَفْرَفٍ خُضْرٍ وَّ عَبْقَرِیٍّ حِسَانٍۚ
مُتَّكِئِيْنَ : تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے عَلٰي رَفْرَفٍ : مسندوں پر خُضْرٍ : سبز وَّعَبْقَرِيٍّ : اور نادر حِسَانٍ : نفیس
ان جنتوں میں داخل ہونے والے لوگ سبز رنگ کے نقش ونگار والے خوبصورت بستروں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے
32:۔ الفریابی وابن ابی شیبہ (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' متکئین علی رفرف خضروعبقری حسان '' (قالینوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے جو سبز اور نہایت قیمتی نفیس ہوں گے) سے مراد ہے کہ وہ عزت کی جگہ میں عمدہ اور خوبصورت مسند اور قالین پر تکیہ لگائے ہوئے بیٹھے ہوں گے۔ 33:۔ ابن ابی شیبہ وھناد وابن جریر (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا '' رمزف ' سے مراد ہے عمدہ اور بہترین مسند اور عبقری سے مراد ہے خوبصورت قالین۔ 34:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وھناد وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' متکئین علی رفرف '' سے مراد ہے سبز رنگی کی عمدگی اور اعلی مسند '' خضروعبقری حسان '' سے مراد ہے موٹا ریشم (جو بہت خوبصورت ہو) 35:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن المنذر (رح) نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' علی رفرف خضر '' سے مراد ہے سبز قالین وعبقری حسان '' سے مراد ہے حاشیہ دار خوبصورت بچھونا۔ 36:۔ عبد بن حمید (رح) نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' متکئین علی رفرف خضر '' سے مراد ہے۔ 37:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) اور البیہقی (رح) نے البعث والنشور میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' رفرف خضر '' سے مراد ہے سبز رنگ کی عمدہ اعلی مسند '' وعبقری حسان '' سے مراد ہے مسند اور غالیچے۔ 38:۔ عبدالرزاق (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' متکئین علی رفرف خضر '' یعنی وہ سبز رنگ کی عمدہ اعلی مسند پر تکیہ لگائے ہوئے بیٹھے ہوں گے اور '' وعبقری حسان '' یعنی مسندیں، غالیچے۔ 39:۔ عالم الحجوری (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' متکئین علی رفرف '' سے مراد ہے تکیے۔ 40:۔ عبد بن حمید (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اس آیت کے بارے میں کہ (آیت ) '' رفرف '' سے مراد ہے باغ اور '' العبقری '' سے مراد ہے مسند، غالیچہ۔ 41:۔ عبد بن حمید (رح) نے ابوبکر بن عباس ؓ سے روایت کیا کہ زھر قریش بصرہ کے بہت ماہرنحوی تھے یہ آیت اس طرح پڑھتے تھے (آیت ) '' رفارف خضروعباقری حسان '' 42:۔ ابن الانباری فی المصاحف والحاکم (وصححہ) نے ابوبکر ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے یوں پڑھا (آیت ) '' متکئین علی رفرف خضروعبقری حسان '' 43:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن '' میں فضیلت کو ذکر کیا جو ان دونوں درمیان ہے ذکر فرمایا اور وہاں فرمایا ان میں دو چشمے جاری ہوں گے اور وہاں فرمایا (آیت ) '' من کل فاکھۃ زوجن '' یعنی یہاں فرمایا ان دونوں میوے کھجوریں اور انار ہوں گے اور وہاں فرمایا اس میں ہر میوہ دو قسم کا ہوگا (آیت ) '' فیھن خیرت حسان '' اور وہاں فرمایا (آیت ) '' قصرت الطرف لم یطمثھن انس قبلھم ولا جآن اور یہاں فرمایا (آیت ) '' متکئین علی رفرف خضروعبقری حسان '' اور وہاں فرمایا (آیت ) '' متکئین علی فرش بطآئنھا من استبرق '' فرمایا استبراق سے مراد ہے موٹا ریشم اور العبقری سے مراد ہے مسند غالیچہ۔
Top