Tafseer-e-Saadi - Ar-Rahmaan : 76
مُتَّكِئِیْنَ عَلٰى رَفْرَفٍ خُضْرٍ وَّ عَبْقَرِیٍّ حِسَانٍۚ
مُتَّكِئِيْنَ : تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے عَلٰي رَفْرَفٍ : مسندوں پر خُضْرٍ : سبز وَّعَبْقَرِيٍّ : اور نادر حِسَانٍ : نفیس
سبز قالینوں اور نفیس مسندوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے
( وَّعَبْقَرِيٍّ حِسَانٍ ) العبقری۔ ہر اس بنے ہوئے کپڑے وغیرہ کو کہتے ہیں جسے نہایت خوبصورت طریقے سے بنایا گیا ہو بنابریں ایک ایسے حسن کے ذریعے سے اس کا وصف بیان کیا گیا ہے جو حسن صنعت اور حسن منظر اور ملائمت لمس کو شامل ہے یہ دونوں جنتیں ان پہلی جنتوں سے کم تر ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس ارشاد کے ذریعے سے منصوص فرمایا ہے (ومن دونھما جنتان) ۔ اور ان سے کمتر درجے کی دو جنتیں ہوں گی۔ اور پہلی دو جنتوں کو متعدد اوصاف سے موصوف کیا ہے اور دوسری جنتوں کو ان اوصاف سے موصوف نہیں کیا پہلی دو جنتوں کے بارے میں فرمایا (فیھما عینین تجرین۔ ان میں دو چشمے جاری ہیں۔ اور آخری دو جنتوں کے بارے میں فرمایا (فیھما عینین نضاختان) ۔ ان میں دو چشمے ابل رہے ہیں اور یہ ایک معلوم امر ہے کہ جاری چشموں اور ابلنے والے چشموں کے درمیان فرق ہے پہلی جنتوں کے بارے میں فرمایا (ذواتا افنان) دونوں جنتیں شاخوں والی ہیں اور آخرالذکر جنتوں کے بارے میں یہ الفاظ ارشاد نہیں فرمائے اول الذکر جنتوں کے بارے میں فرمایا (فیھما من کل فاکھۃ زوجن) ان جنتوں میں ہر قسم کے پھلوں کی دو دو قسمیں ہوں گی اور آخر الذکر کے بارے میں فرمایا (فیھما فاکھۃ ونخل ورمان۔ ان دونوں میں پھل کھجور اور انار ہوں گے ان دونوں بیان کردہ اوصاف کے درمیان جو تفاوت ہے وہ معلوم ہے۔ اول الذکر جنتوں کے بارے میں فرمایا (متکئین علی فرش بطائنھا من استبرق وجناالجنتین دان۔ ) جنتی ایسی مسندوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے جن کے استر دبیز ریشم کے ہوں گے اور ان دونوں جنتوں کے پھل بالکل قریب ہی ہوں گے۔ اور آخر الزکر کے بارے میں یہ الفاظ ذکر نہیں کیے بلکہ فرمایا (مُتَّكِــــِٕيْنَ عَلٰي رَفْرَفٍ خُضْرٍ وَّعَبْقَرِيٍّ حِسَانٍ ) ان جنتوں سبز قالینوں اور عمدہ بچھونوں پر تکیے لگائے ہوئے ہوں گے اول الذکر جنتوں کی عورتوں کے اوصاف کے بارے میں فرمایا (فیھن قصرات الطرف لم یطمثھن انس قبلھم ولاجان۔ ) وہاں نیچی نگاہ والی حوریں ہیں جنہیں ان سے پہلے کسی جن وانس نے ہاتھ نہیں لگایا اور آخرالذکر جنت کے بارے میں فرمایا (حور مقصورات فی الخیام) الرحمن۔ 72) ۔ حوریں جو خیموں میں محفوظ ہوں گی ان دونوں کے درمیان جو تفاوت وہ بھی معلوم ہے۔ اول الذکر جنت کے بارے میں فرمایا (ھل جزاء الاحسان الا الاحسان) احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ہے ؟ یہ چیز دلالت کرتی ہے کہ یہ جنتیں محسنین کی جزا ہیں آخرالذکر جنتوں کے بارے میں یہ نہیں فرمایا نیز اول الذکر جنتوں کی مجرد تقدیم ان کی فضیلت پر دلالت کرتی ہے۔ مذکورہ بالا وجوہات کی بنا پر اول الذکر جنتوں کی آخر الذکر جنتوں پر فضیلت کی معرفت حاصل ہوتی ہے نیز معلوم ہوتا ہے کہ اول الذکر جنتیں مقربین یعنی انبیا صدیقین اور اللہ کے نیک بندوں میں سے خواص کے لیے تیار کی گئی ہیں اور اخر الذکر جنتیں تمام اہل ایمان کے لیے تیار کی گئی ہیں۔ ان مذکورہ تمام جنتوں میں ایسی ایسی نعمتیں ہوں گی جو کسی آنکھ نے دیکھی ہیں نہ کسی کان نے سنی ہے اور نہ کسی بشر کے دل میں کبھی ان کا تصور آیا ہے۔
Top