Anwar-ul-Bayan - Al-Insaan : 14
وَ دَانِیَةً عَلَیْهِمْ ظِلٰلُهَا وَ ذُلِّلَتْ قُطُوْفُهَا تَذْلِیْلًا
وَدَانِيَةً : اور نزدیک ہورہے ہوں گے عَلَيْهِمْ : ان پر ظِلٰلُهَا : ان کے سائے وَذُلِّلَتْ : اور نزدیک کردئیے گئے ہوں گے قُطُوْفُهَا : اس کے گچھے تَذْلِيْلًا : جھکا کر
ان سے (ثمر دار شاخیں اور) انکے سائے قریب ہونگے اور میوں کے گچھے جھکے ہوئے لٹک رہے ہونگے
(76:14) ودانیۃ علیہم ظلھا : اس جملہ کا عطف جملہ ماقبل پر ہے۔ اور اسی طرح یہ بھی حال ہے۔ دانیۃ : دنو (باب نصر) مصدر سے اسم فاعل کا صیغہ واحد مؤنث ہے بمعنی قریب، نزدیک، جھکنے والی، لٹکنے والی۔ ظلھا مضاف مضاف الیہ۔ ان کے سائے جنت کے (باغوں کے) سائے۔ ترجمہ ہوگا :۔ اور جنت کے باغوں کے سائے ان پر جھک رہے ہوں گے۔ وذللت قطوفھا تذلیلا : اس کا عطف دانیۃ پر ہے جیسے فالق الاصباح وجعل الیل سکنا (6:97) میں جعل کا عطف فالق پر ہے۔ یا دانیۃ کے ذوالحال سے حال ہے اور ذوالحال کی طرف راجع ہونے والی ضمیر محذوف ہے یعنی ذللت لہم (تفسیر مظہری) ۔ ذللت ماضی مجہول۔ واحد مؤنث غائب۔ تذلیل (تفعیل) مصدر۔ وہ پست کردی گئی۔ وہ مسخر کردی گئی۔ وہ تابع کردی گئی ۔ قطوفھا : قطوف جمع قطف کی۔ مضاف مضاف الیہ ۔ ھا کا مرجع جنت کے پھل ہیں۔ قطف مصدر ۔ درخت سے پھل توڑنا۔ قطف وہ پھل جو درخت سے توڑے جائیں۔ (خواہ توڑے گئے ہوں یا توڑے نہ گئے ہوں۔ توڑے جانے کے قابل ہوں) ۔ یہاں وہ پھل مراد ہیں جو اہل جنت کھڑے بیٹھے توڑ سکیں گے۔ تذلیل (تفعیل) مصدر ہے۔ بطور مفعول مطلق برائے تاکیداستعمال ہوا ہے۔ ذل صعوبت کی ضد ہے۔ مطلب یہ کہ جنت کے باغوں کے پھلوں کا حصول ان کے لئے آسان بنادیا جائے گا۔
Top