Asrar-ut-Tanzil - Al-Baqara : 5
اُولٰٓئِكَ عَلٰى هُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْ١ۗ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ عَلٰي : اوپر ھُدًى : ہدایت کے ہیں مِّنْ : سے رَّبِّهِمْ : اپنے رب کی طرف سے وَ : اور اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ ہیں ھُمُ : وہ الْمُفْلِحُوْنَ : جو فلاح پانے والے ہیں
وہ لوگ اپنے پروردگار کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی لوگ مراد کو پہنچنے والے ہیں
اولئک علی ھدی من ربھم واولئک ھم المفلحون ، یہ ایسے لوگ ہیں جو اپنے رب کی طرف سے بتائے ہوئے راستے گر گامزن ہیں جو اس نے اپنی شان ربوبیت سے بتایا ہے کہ اس کی شان ربوبیت کا تقاضا تھا جس طرح بدن کی ضرورتوں کا احساس اور تکمیل کا طریقے ہر ذی روح کو فرمائے اسی طرح روح انسانی کی زندگی اور آرام کے لئے بھی طرق ارشاد فرمادیئے جن لوگوں نے اسے اختیار فرمایا وہی لوگ ہیں جو حقیقی کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔ دنیا کا ہر انسان ہر کام میں فلاح اور کامیابی کے لئے کوشاں ہے ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ وہ کامیاب ہو مگر لوگوں نے کامیابی وناکامی کے معیار اپنی طرف سے مقرر کر رکھے ہیں۔ جو کسی طور درست قرار نہیں دیئے جاسکتے حقیقی معیار وہ ہے جو اس کائنات کے خالق نے ارشاد فرمایا ہے اور جس کی تعلیم حضرت آدم (علیہ السلام) سے شروع ہو کر ہر دور میں انسانی معاشرے کی راہنمائی کرتی رہی اور بالآخر حضور نبی کریم ﷺ پر یہ سلسلہ تمام ہو۔ اگر آپ کی بعثت کے بعد بھی کسی کو ایمان نصیب نہ ہو تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ قبول ایمان کی استعداد ہی نہیں رکھتا اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے ضائع کرچکا ہے۔
Top