Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 5
اُولٰٓئِكَ عَلٰى هُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْ١ۗ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ عَلٰي : اوپر ھُدًى : ہدایت کے ہیں مِّنْ : سے رَّبِّهِمْ : اپنے رب کی طرف سے وَ : اور اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ ہیں ھُمُ : وہ الْمُفْلِحُوْنَ : جو فلاح پانے والے ہیں
یہی لوگ اپنے پروردگار (کی طرف) سے ہدایت پر ہیں اور یہی نجات پانے والے ہیں
(تفسیر) ” اولئک “ یعنی ان صفات کے حامل حضرات اور اولاء کلمہ ہے اس کا معنی جماعت سے کنایہ ہے (یعنی اس سے مراد جماعت ہوتی ہے) جیسے کہ ” ھم “ اور کاف خطاب کا ہے جیسے کہ ذالک میں کاف خطاب کا ہے (علی ھدی) یعنی رشد وبیان اور بصیرت پر ہیں ، (یعنی ہدایت پر ہیں) ” من ربھم واولئک ھم المفلحون “ نجات پانے والے اور کامیاب جنت کے ساتھ کامیاب ہوئے اور آگ سے نجات پاگئے ۔ اور فلاح بمعنی بقاء بھی ہوتا ہے یعنی ہمیشہ کی نعمت میں پاقی رہنے والے فلاح کا اصل معنی قطع کرنا اور پھاڑنا ہے ، اسی معنی کے اعتبار سے کسان کو فلاح کا نام دیا گیا کیونکہ وہ زمین کو پھاڑتا ہے اور مثال میں ہے ” الحدید بالحدید یفلح “ یعنی لوہا لوہے سے کاٹا جاتا ہے ، پس یہ لوگ وہ ہیں جن کے لیے دنیا اور آخرت میں خیر کو قطع کردیا گیا ۔ (یعنی الات کردیا گیا ہے)
Top