Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 5
اُولٰٓئِكَ عَلٰى هُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْ١ۗ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ عَلٰي : اوپر ھُدًى : ہدایت کے ہیں مِّنْ : سے رَّبِّهِمْ : اپنے رب کی طرف سے وَ : اور اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ ہیں ھُمُ : وہ الْمُفْلِحُوْنَ : جو فلاح پانے والے ہیں
یہی لوگ اپنے پروردگار (کی طرف) سے ہدایت پر ہیں اور یہی نجات پانے والے ہیں
اُولِئلکَ عَلیٰ ھُدًی مِّنْ رَّبِّھِمْ وَاُولٰئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ : یہ ان اہل ایمان کا انجام بیان کیا گیا ہے جو ایمان لانے کے بعد تقویٰ و عمل اور عقیدہ صحیحہ کا اہتمام کرتے ہیں، محض زبان سے اظہار ایمان کو کافی نہیں سمجھتے، کامیابی دار آخرت میں رضائے الہیٰ اور اس کی رحمت و معرفت کا حصول ہے اگر اس کے ساتھ دنیا میں بھی خوشحالی اور کامرانی مل جائے، تو سبحان اللہ ورنہ اصل کامیابی آخرت کی ہی کامیابی ہے۔ فلاح : عربی میں بڑے وسیع معنی میں آتا ہے، دنیا و آخرت کی ساری خوبیوں کو جامع ہے اس لئے مُفْلِحُوْنَ کا پورا مفہوم کامیاب، بامراد، وغیرہ کسی اردو لفظ سے ادا ہونا دشوار ہے، امام لغت زبیدی کا قول ہے کہ ائمہ لغت کا اس پر اتفاق ہے کہ کلام عرب میں جامعیت خیر کے لئے فلاح سے بڑھ کر کوئی لفظ نہیں : ” لیس فی کلام العرب کلمۃ اجمع من لفظۃ الفلاح لخیری الدنیا والآخرۃ کما قال ائمۃ اللسان “۔ (تاج) اَولٰئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ : کی ترکیب نے معنی میں حصر و تاکید پیدا کردی اور ھم ضمیر فصل تاکید و تخصیص نسبت کے لئے ہے۔ (بحر) اہم نکتہ : مفسر تھانوی (رح) تعالیٰ نے یہ بات خوب لکھی ہے کہ حصر کا تعلق فلاح کامل سے ہے نہ کہ فلاح مطلق سے اور المفلحون سے مراد الکاملون فی الفلاح ہے۔
Top