Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 42
وَ اِذْ قَالَتِ الْمَلٰٓئِكَةُ یٰمَرْیَمُ اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰىكِ وَ طَهَّرَكِ وَ اصْطَفٰىكِ عَلٰى نِسَآءِ الْعٰلَمِیْنَ
وَاِذْ
: اور جب
قَالَتِ
: کہا
الْمَلٰٓئِكَةُ
: فرشتہ (جمع)
يٰمَرْيَمُ
: اے مریم
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
اصْطَفٰىكِ
: چن لیا تجھ کو
وَطَهَّرَكِ
: اور پاک کیا تجھ کو
وَاصْطَفٰىكِ
: اور برگزیدہ کیا تجھ کو
عَلٰي
: پر
نِسَآءِ
: عورتیں
الْعٰلَمِيْنَ
: تمام جہان
اور جب فرشتوں نے کہا اے مریم (علیہا السلام) ! یقینا اللہ نے آپ کو چن لیا ہے اور آپ کو پاک بنایا ہے اور آپ کو تمام جہانوں کی بیبیوں پر برگزیدہ بنایا ہے
آیات 42- 54 اسرارومعارف واذقالت الملئکۃ………………وارکعوامع الراکعین۔ اور وہ وقت بھی یاد کرو جب فرشتوں نے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے رو در رو کہا تھا اے مریم ! بیشک اللہ نے آپ کو قبول فرمالیا ہے چھانٹ لیا ہے۔ یعنی دوامی تجلیات ذاتی کے ساتھ برگزیدہ کردیا ہے تجلیات ذاتیہ کمالات نبوت و رسالت میں سے ہے یہ کمال انبیاء کو بالذات اور بلاواسطہ حاصل ہوتا ہے اور ان کی وساطت سے خاص اور ممتاز اولیا اللہ کو نصیب ہوتا ہے اور حضرت مریم (علیہا السلام) تو صدیقہ تھیں۔ بعض منازل سلوک : صدیقیت ولایت کی انتہا ہے اور چوٹی کے اولیاء اللہ کہ یہ اعلیٰ مقامات باتباع نبی اس طرح حاصل ہوتے ہیں جیسے شاہی محل میں بادشاہ کے ساتھ کے خاص خادم بھی رہا کرتے ہیں ، کمالات نبوت و کمالات رسالت عالم امر کے دوائر میں سے تیرھواں اور چودھواں دائرہ ہے۔ اور آپ کو یا مریم پاک کردیا ہے عوارض نسوانی سے بھی اور گناہوں کی آلودگی سے بھی۔ اور جہان کی عورتوں پر آپ کو فضیلت بخشی ہے یعنی اپنے دور میں روئے زمین کی عورتوں پر۔ حدیث شریف میں ام المومنین حضرت خدیجہ الکبریٰ ؓ اور بنات رسول ﷺ کے بھی بیشمار فضائل اور محاسن وارد ہیں۔ ایک متفق علیہ حدیث میں ارشاد ہے کہ مردوں میں تو کامل بہت ہوئے ہیں مگر عورتوں میں مریم بنت عمران اور آسیہ زوجہ فرعون تھیں اور عائشہ ؓ کی فضیلت عورتوں پر ایسی ہے جیسی ثرید کی فضیلت باقی کھانوں پر۔ اے مریم ! اپنے رب کے حضور کھڑی رہا کریں۔ یعنی طویل قیام کیا کریں اور نماز ادا کیا کریں باجماعت یعنی سجدہ شکر کریں اور رکوع کریں ، رکوع کرنے والوں کے ساتھ۔ یہاں والیوں ارشاد نہیں ہوا کہ عورتوں کی جماعت مردوں کے تابع ہے۔ نیز سالک کو بھی یہ جان لینا چاہیے کہ نماز باجماعت اور کثرت نوافل ، طویل قیام اور رکوع و سجود کی پوری پابندی حصول منازل کے لئے اکسیر ہے۔ ذالک ھن انباء الغیب……………اذیختصمون صاف ظاہر ہے کہ جملہ مضامین وحی الٰہی ہیں اور آپ ﷺ کی نبوت کا روشن ثبوت کہ نہ تو آپ ﷺ ان کے پاس اس وقت تک موجود تھے جب وہ قلم دریا میں ڈال رہے تھے کہ کون مریم کا کفیل ہوگا۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ لوہے کے قلم تھے اور دریا میں ڈالے گئے جس کا قلم بحکم الٰہی ڈوبے بھی نہیں اور بہائو کے الٹے رخ تیرے۔ وہ کفالت کرے گا۔ حضرت ذکریا (علیہ السلام) کو یہ سعادت بخشی گئی۔ قرعہ اندازی : اہل سنت کے نزدیک متعین حقوق میں قرعہ ناجائز ہے اور داخل قمار کہ ایک مشترکہ شے پر قرعہ ڈالا جائے جس کا نام نکلے وہ لے لے باقی محروم رہ جائیں۔ یہ درست نہیں۔ ہاں جن حقوق کے اسباب رائے سے طلب کرنے ہوں وہاں جائز ہے مثلاً شے مشترک کے حصے ہوگئے۔ اب کون سا حصہ ایک حصہ دار لے اور کون سا ڈھیر دوسرے کو ملے تو یہاں جائز ہوگا۔ اور نہ ہی آپ ﷺ اس وقت تشریف رکھتے تھے جب وہ باہم جھگڑ رہے تھے علم کے ذرائع تو یہی ہیں کہ یا انسان خود ذدیکھے اور سنے تو یہ ممکن نہیں کہ آپ ﷺ کے اور ان کے درمیان پانچ صدیاں حائل ہیں۔ دوسرا ذریعہ ہے کسی تاریخ سے یا کتاب سے پڑھ کر معلوم کرے تو حضور ﷺ امی تھے۔ تیسرا راستہ یہ ہے کہ کسی عالم سے معلوم کرے تو حضور ﷺ نے کسی عالم کی شاگردی اور نہ صحبت اختیار فرمائی بلکہ ہر وہ شخص عالم کہ لایا اور تاقیامت کہلائے گا جو انور محمدی ﷺ سے اپنا دامن بھرسکے گا تو پھر بجز وحی کے اور اللہ کی ذات کے مطلع کردینے کے اور تو کوئی راستہ نہیں ، اور نزول وحی ہی آپ ﷺ کی نبوت کی دلیل ہے۔ اب یہی قصہ اپنی پوری صحت اور پوری وضاحت کے ساتھ آگے سنیں۔ واذقالت الملئکۃ……………من الصلحین۔ فرمایا وہ وقت یاد کریں جب فرشتوں نے یعنی حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا کہ اے مریم ! اللہ آپ کو ایک کلمہ کی بشارت دیتے ہیں جو اللہ کی طرف سے ہوگا یعنی ایسا بچہ جو اللہ کے حکم سے بغیر باپ کے پیدا ہوگا اور اللہ کا کلمہ کہلائے گا جس کا نام اور لقب مسیح عیسیٰ بن مریم ہوگا۔ ولی اللہ کا فرشتہ سے ہمکلام ہونا : یہاں ثابت ہے کہ ملائکہ اولیاء اللہ سے کلام کرتے ہیں ، اور بڑی عجیب بات ہے کہ بنی اسرائیل کی ایک معزز ومقرب ولیہ سے تو فرشتہ کلام کرے ، اور امت محمدیہ ﷺ کے اولیاء اس کے اہل نہ سمجھے جائیں بلکہ جو لوگ ایسے واقعات کا رد کرتے ہیں ، اصل میں سلوک سے واقفیت ہی نہیں رکھتے ، انہیں رد کرنے کا حق ہی حاصل نہیں ہے۔ یہ شخص دنیا وآخرت میں باعزت اور عالی مرتبت ہوگا۔ دنیا میں نبوت و رسالت سے سرفراز ہوگا اور آخرت میں جنت کے عالی منازل پر فائز ہوگا اور اللہ کا مقرب ہوگا یعنی اس کو قرب ذاتی میں دوام حاصل ہوگا اور تجلیات ذاتیہ اس کو ہمیشہ حاصل ہوں گی اور اس کے معجزات میں سے یہ ہوگا کہ گہوارے میں لوگوں سے کلام کرے گا اور پختہ کلام جسے اللہ کریم کلام فرما رہے ہیں اور پھر بڑی عمر میں لوگوں سے کلام فرمائے گا۔ بچپن میں کلام تو خرق عادت ہو کر معجزہ ہوا مگر کہولت میں کلام کیسے معجزہ ہے ؟ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا معجزہ : مفسرین کرام رحمۃ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جب آپ کو آسمانوں پر اٹھایا گیا تو آپ کی عمر مبارک تیس پینتیس سال کے درمیان تھی جو جوانی کا زمانہ ہے اور کہولت عموماً چالیس سال کے بعد کی عمر پر بولا جاتا ہے آسمانوں سے نزول کے بعد پھر لوگوں سے کلام کرنا اور انہیں ہدایت کی طرف بلانا اس سے بھی بڑا معجزہ ہے جو آپ نے گہوارے میں اعلان فرمایا تھا۔ انی عبداللہ اتانی الکتاب وجعلنی نبیا۔ قالت رب ان یکون لی……………ھذا صراط مستقیم۔ حضرت مریم علیھا اسلام نے عرض کی اے میرے پروردگار ! میرے بچہ کس طرح پیدا ہوگا ؟ کہ مجھے تو کسی مرد نے چھوا تک نہیں اور بچہ تو ہمیشہ مرد اور عورت کے ملاپ سے پیدا ہوتا ہے۔ ارشاد ہوا کہ بس ایسے ہی بچہ پیدا ہوگا کہ اللہ جو چاہتا ہے پیدا فرماتا ہے اور جب کسی چیز کے ہونے کا فیصلہ فرماتا ہے تو اس شے کے ہونے کا حکم دیتا ہے تو وہ فوراً ہوجاتی ہے وہ جیسے مادہ سے اور ترتیب سے پیدا کرنے پر قادر ہے اس کے خلاف پہ بھی اس طرح قادر ہے۔ اللہ سے بچنے کو لکھنا سکھائے گا اور دانش عطا فرمائے گا نیز تورات اور انجیل کے علوم عطا فرمائے گا ، اور بنی اسرائیل کے پاس عظیم الشان رسول بنا کر بھیجے گا۔ یہاں ثابت ہوتا ہے کہ انبیاء کرام (علیہم السلام) جملہ علوم براہ راست اللہ تعالیٰ سے حاصل کرتے ہیں۔ دانش اور دانشور : دانش اس علم کا نام ہے جسے انبیاء اللہ سے لے کر مخلوق میں تقسیم فرماتے ہیں اسی طرح دانشور وہ لوگ ہیں جن کے سینے علوم انبیاء سے لبریز ہوتے ہیں نہ کہ دور حاضرہ کے بےدین مفکر ، جن کی فکریں بھی الجھی ہوئی ہیں۔ فرمایا وہ اعلان فرمائیں گے کہ اے بنی اسرائیل ! میں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے معجزات لے کر مبعوث ہوا ہوں جن میں سے ایک یہ ہے کہ تمہارے سامنے مٹی سے پرندے کی صورت بنائوں گا پھر اس پر پھونک ماروں گا تو اللہ کی اجازت سے وہ پرندہ بن جائے گی زندہ سلامت۔ یعنی یہ پھونک مارنا معجزہ ہے۔ اظہار کرامت : انبیاء کرام (علیہ السلام) کا معجزہ بطور کرامت اولیاء اللہ میں پایا جانا برحق ہے مگر اثبات دین کے لئے اور نہ پیسہ بٹورنے کے لئے ، اور چونکہ اللہ کے حکم سے صادر ہوتا ہے تو ایسے کلمات جو ناجائز ہوں یعنی جن کا پڑھنا فساد عقیدہ اور فساد عمل میں مبتلا کرنے والا ہو ، ہرگز نہ پڑھنے چاہئیں نیز ان پر اللہ کی طرف اثر مرتب نہیں ہوتا۔ یہ اور بات ہے کہ اتفاقاً اللہ کی طرف سے ہو اور لوگ منسوب بےدین جھاڑ پھونک والوں سے کردیں۔ نیز میں مادر زاد اندھوں اور کوڑھ کے ہیبت ناک مرض میں مبتلا لوگوں کو تندرست کردوں گا ، اور اللہ کے حکم سے مردوں کو زندہ کردوں گا۔ چونکہ مردوں کو زندہ کرنا تو ہم الوہیت پیدا کرنے والا تھا ، مکرر فرمایا اللہ کے اذن سے ، اس کے حکم سے یعنی فعل اللہ کا ہوگا صادر میرے ہاتھ پہ ہوگا۔ صاحب تفسیر مظہری نے تین ایسے نام گنوائے ہیں جو بعد مرگ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی دعا سے زندہ ہو کر پھر صاحب اولاد ہوئے اور کافی دیر زندہ رہ کر مرے۔ حالانکہ برزخ کے منکشف ہونے کے بعد انسان کا دنیا میں دوبارہ جینا بسنا اور مکلف زندگی گزارنا ممکن نہیں ، کہ ایمان بالغیب تو رہا نہیں سب کچھ تو وہ دیکھ چکا ، بھلا وہ کیوں نہ عذاب وثواب ، قبر یا جنت و دوزخ کو مانے گا ؟ مگر ہر کام اور ہر بات میں مستثنیات ملتی ہیں جن سے قدرت الٰہی کا ظہور ہوتا ہے کہ اللہ جس طرح چاہے کرسکتا ہے۔ مستثینات : خود حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش انسان کے عمومی طریقہ پیدائش میں ایک استثنائی صورت ہے ایسے ہی ان کے معجزات اندھوں ، کو ڑھوں کا تندرست ہونا ، مُردوں کا زندہ ہونا یا پھر دنیا میں نظر کریں تو دیکھیں کہ پرندوں میں چمگاڈر ، جس کے پر گوشت منہ میں دانت ، سینے پہ چھاتیاں اور پھر اس کو حیض ہوتا ہے اور وہ بیٹھنے میں الٹی لٹکتی ہے۔ ایک جانور میں کس قدر استثنائی صورتیں ہیں ایسے ہی دیکھ لیں جس ذی روح کی ناک میں پانی گھسے وہ بلبلا اٹھتا ہے مگر ہاتھی پہلے بھرتا ہی سونڈ ہے پھر منہ میں انڈیلتا ہے۔ ہر جانور کا نیچے کا جبڑا حرکت کرتا ہے مگرمچھ کا اوپر کا جبڑا حرکت کرتا ہے۔ سب جانور کے دو پھیھپڑے مگر سانپ کا ایک ہوتا ہے۔ سب جانور بچے دے کر بقائے نسل کا سبب بنتے ہیں مگر خچر کا نر بھی بانجھ ، مادہ بھی بانجھ ، اس کے باوجود نسل قائم ہے۔ ایسی ہی بیشمار جانور اور واقعات ملتے ہیں جو عام قاعدہ سے ہٹ کر صادر ہوتے ہیں اور اللہ کی قدرت پر شہادت دیتے ہیں نیز جو کچھ تم کھاتے ہو اور جو گھروں میں بچا کر رکھتے ہو ، میں اس کے بارے تمہیں بتادوں گا۔ جو کچھ لوگ کھاتے اور دوسرے وقت کے لئے بچا کر رکھتے ، حضرت اس کے بارے بتادیا کرتے۔ ان تمام خوارق میں آپ کے دعویٰ نبوت کی بہت بڑی دلیل ہے اگر تمہیں ایمان لانے کی توفیق ہے تو ایمان لائو ، نیز میں کوئی انوکھا رسول مبعوث نہیں ہوا ہوں پہلے تو رات موجود ہے اللہ کا رسول لایا تھا میں بھی اس کی تصدیق کرتا ہوں۔ یعنی میری دعوت بھی وہی ہے۔ انبیاء کرام (علیہم السلام) اصول دعوت میں آدم (علیہ السلام) سے لے کر آقائے نامدار حضرت محمد ﷺ تک متفق ہیں سب کی دعوت ایک ہے اور ہر نبی نے دوسرے انبیاء کی تصدیق بھی کی ہے ہاں ! طریقہ عبادات یعنی بعض ارکان عبادت میں یا بعض ان چیزوں میں فرق ہے جو پہلے تم پر تورات نے حرام کردی تھیں ، میں حلال کرتا ہوں۔ یہ بھی میری وجہ سے تم پر اللہ کا انعام ہے کہ تمہاری عادتوں کے باعث تم پر سختی کی گئی مثلاً گوشت حلال اور چربی حرام یا جسم کے دوسرے حصے حلال اور جانور کی پیٹھ کا گوشت حرام۔ تو ایسے امور میں تبدیلی کوئی اختلاف نہیں ہوتا۔ احکام الٰہی میں نسخ ہوتا رہتا ہے کہ ایک حکم ایک وقت کے لئے تھا جب اس کا وقت پورا ہوگیا تو اس کی جگہ دوسرا حکم آگیا اپنے وقت پر دونوں صحیح اور درست ثابت ہوتے ہیں خود قرآن مجید میں نسخ موجود ہے۔ نیز میں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے لئے ایک بڑی نشانی یعنی انجیل لایا ہوں۔ یہاں کتاب کے ساتھ صفت ربوبیت کا اظہار اس بات پہ دلیل ہے کہ جس طرح ستھری اغذیہ جسم کی صحت اور بقا کے لئے ربوبیت باری کا مظہر اور ضروری ہیں۔ اسی طرح خلوص نیت سے اللہ کی کتاب کی تلاوت ، اس کا سمجھنا اور اس پر عمل روح کی صحت اور ابدی زندی کی ضرورت ہے۔ اللہ کی گرفت سے ڈرتے رہو کہ میری مخالفت تو عذاب الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ میری بات تسلیم کرو ، اللہ ہی میرا بھی اور تمہارا بھی رب ہے خالق ، مالک ، رازق حتیٰ کہ جملہ ضروریات کا کفیل وہی ہے۔ یہاں اس عقیدہ کا بطلان بھی واضح ہوگیا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے بیٹے ہیں ، نہیں ! بلکہ اس کے بندے اور نبی ہیں باعبدوہ میں عمل کا حکم ہے کہ صحت عقیدہ کی دلیل مامورات ومنہیات کی پابندی ہے اور یہی سیدھا راستہ ہے جیسے حدیث پاک میں ارشاد ہے قل امنت ثم استقم۔ یعنی اقرار توحید اور تعمیل اوامرو نواہی ، دونوں کو جمع رکھنا ہی راہ ہدایت ہے۔ فلما احسن عیسیٰ……………واللہ خیر المنکرین۔ جب تمام معجزات اور دلائل دیکھنے کے بعد بھی ان کی عادات میں تبدیلی نہ آئی۔ ان کی باتوں اور حرکات سے عیسیٰ (علیہ السلام) کو کفر کی بو آئی تو فرمایا کہ کون ہے جو اللہ کی راہ میں میرا معاون ہو یعنی اس ساری محنت کا پھل کیا کچھ لوگ تم میں ایسے بھی ہیں جو معیت باری کے طلب گار ہوں اور اس کی راہ پر میرے ساتھ چلیں۔ تو کچھ برگزیدہ اشخاص جنہیں حواری کہا گیا ہے ، جیسے نبی کریم ﷺ کے جاں نثاروں کو صحابی ؓ کہا جاتا ہے ، انہوں نے عرض کی ہم ہیں ! ہم اللہ کے دین کی خدمت کے لئے موجود ہیں اور اللہ کی ذات اور جملہ صفات پر ایمان رکھتے ہیں جب انبیاء کی شہادت کا وقت آئے تو آپ بھی ہمارے فرمانبردار ہونے کے گواہ رہیے گا ، اور اے اللہ ! اے ہمارے پروردگار ! ہم تیری توحید ، تیرے انبیاء کی صداقت پہ ایمان لائے۔ تیرے رسول یعنی عیسیٰ (علیہ السلام) کی اطاعت کی۔ تو ہمیں مومنین کاملین کی فہرست میں شامل فرمالے ! شاھدین سے مراد جملہ عقائد کی صداقت پہ گواہی بھی ہے اور حضرت ابن عباس ؓ کا ارشاد ہے ، کہ انہوں نے یہ تمنا کی تھی کہ ہمیں امت محمد ﷺ میں شمار فرما کہ روز حشر تمام انبیاء کرام (علیہ السلام) کی تبلیغ رسالت کی شاہد ہوگی۔ پس کافروں نے خفیہ چال چلی۔ لفظ مکر اردو میں صرف سازش کے معنوں میں آتا ہے مگر عربی میں خفیہ تدبیر کو کہتے ہیں اگر تدبیر بھلائی کے لئے ہوگی تو اچھے معنوں میں آئے گا۔ اگر برائی کے لئے ہوگی تو اس کے معنوں میں استعمال ہوگا۔ انہوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو نقصان پہنچانے کی سازش کی۔ بادشاہ کے کان بھرے کہ یہ شخص ملحد ہوگیا ۔ انہوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو نقصان پہنچانے کی سازش کی۔ بادشاہ کے کان بھرے کہ یہ شخص ملحد ہوگیا ہے تورات کو بدل کر دین کو برباد کرنا چاہتا ہے اور اس کی گرفتاری اور قتل کا حکم حاصل کیا۔ ادھر اللہ کی حکمت اپنا کام کررہی تھی جسے وہ قتل کرنا چاہتے تھے اللہ کو اسے بچانا منظور تھا اور اللہ ہی سب سے بہترین تدبیریں کرنے والے ہیں۔
Top