Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 42
وَ اِذْ قَالَتِ الْمَلٰٓئِكَةُ یٰمَرْیَمُ اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰىكِ وَ طَهَّرَكِ وَ اصْطَفٰىكِ عَلٰى نِسَآءِ الْعٰلَمِیْنَ
وَاِذْ
: اور جب
قَالَتِ
: کہا
الْمَلٰٓئِكَةُ
: فرشتہ (جمع)
يٰمَرْيَمُ
: اے مریم
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
اصْطَفٰىكِ
: چن لیا تجھ کو
وَطَهَّرَكِ
: اور پاک کیا تجھ کو
وَاصْطَفٰىكِ
: اور برگزیدہ کیا تجھ کو
عَلٰي
: پر
نِسَآءِ
: عورتیں
الْعٰلَمِيْنَ
: تمام جہان
اور جب کہا فرشتوں نے کہ اے مریم بیشک اللہ نے تجھے منتخب فرما لیا اور پاک بنا دیا اور سب جہانوں کی عورتوں کے مقابلہ میں تم کو چن لیا۔
(1) عبد الرزاق، ابن جریر، ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے سعید بن المسیب (رح) سے لفظ آیت ” ان اللہ اصطفک وطھرک واصطفک علی نساء العلمین “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ ابوہریرہ ؓ رسول اللہ ﷺ سے یہ بیان فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا بہترین عورتیں اونٹوں پر سوار کرنے والیاں قریش کی عورتیں ہیں جو اپنے بچوں پر مہربان ہونے والیاں ہیں ان کی چھوٹی عمر میں اور شوہر کے ہاتھ میں جو مال ہے اس پر اچھی طرح نگاہ رکھنے والیاں ہیں ابوہریرہ ؓ سے فرمایا بنت عمران نے کبھی اونٹ پر سواری نہیں کی۔ (2) ابن ابی شیبہ، بخاری ومسلم، ترمذی، نسائی، ابن جریر اور ابن مردویہ نے حضرت علی ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عورتوں میں سے بہترین عورت مریم بنت عمران ہے اور عورتوں میں سے بہترین عورت خدیجہ ؓ بنت خلویلد ہے۔ (3) حاکم نے اس کو صحیح کہا اور حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جہان والوں کی عورتوں میں سے افضل عورتیں خدیجہ ؓ فاطمہ ؓ مریم ؓ اور آسیہ ؓ فرعون کی بیوی ہیں۔ (4) ابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے جہان والی عورتوں پر چار عورتوں کو چن لیا آسیہ بنت مزاحم مریم بنت عمران خدیجہ بنت خویلد اور فاطمہ بنت محمد ﷺ ۔ (5) احمد اور ترمذی نے (اس کو صحیح کہا) ابن المنذر ابن حبان اور حاکم نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کافی ہے تجھ کو تمام عالم کی عورتوں میں سے مریم بنت عمران خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد ﷺ ، آسیہ فرعون کی بیوی، ابن ابی شیبہ نے اس کو حسن سے مرسلاً روایت کیا ہے۔ (6) ابن ابی شیبہ، بخاری ومسلم، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، ابن جریر، ابن جریر نے ابو موسیٰ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مردوں میں سے بہت کامل ہوئے اور عورتوں میں سے کوئی کامل نہیں ہوئیں مگر مریم بنت عمران اور آسیہ فرعون کی بیوی اور حضرت عائشہ ؓ کی فضیلت عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید (کھانے کی) فضیلت سارے کھانوں پر۔ (7) ابن ابی شیبہ وابن جریر نے حضرت فاطمہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ مجھ کو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تو جنت والی عورتوں کی سردار ہے سوائے مریم بتول کے (بتول وہ عورت جو دنیا کو چھوڑ کر اللہ تعالیٰ سے تعلق رکھے) ۔ (8) ابن جریر نے عمار بن سعد ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا حضرت خدیجہ ؓ کی فضیلت میری امت کی عورتوں پر ایسی ہے جیسی حضرت مریم ؓ کی فضلیت جہان والی عورتوں پر۔ (9) ابن عساکر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت والی عورتوں کی سردار مریم بنت عمران پھر فاطمہ پھر خدیجہ پھر آسیہ فرعون کی بیوی ہے۔ چار عورتیں سردار ہیں (10) ابن عساکر نے مقاتل کے طریق سے ضحاک سے روایت کیا ہے اور انہوں نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا چار عورتیں اپنے اپنے زمانے کی عورتوں کی سردار ہیں مریم بنت عمران آسیہ بنت مزاحم خدیجہ بنت خویلد اور فاطمہ بنت محمد ﷺ اور ان میں سے افضل علم کے لحاظ سے فاطمہ ؓ ہیں۔ (11) ابن ابی شیبہ نے عبد الرحمن بن ابی یعلی ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا فاطمہ ؓ مریم بنت عمران اور آسیہ فرعون کی بیوی اور خدیجہ بنت خویلد کے بعد جہاں بھر کی عورتوں کی سردار ہیں۔ (12) ابن ابی شیبہ نے مکحول ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ بہترین عورتیں اونٹوں پر سواری کرنے والیاں قریش کی عورتیں ہیں جو اپنے بچوں پر حد درجہ پر مہربان ہوتی ہیں ان کی چھوٹی عمر میں اور شوہر کے ہاتھ میں جو مال ہے اس کی حد درجہ نگہبانی کرتی ہیں اور اگر اس بات کو جان لیا تاکہ مریم بنت عمران نے اونٹ پر سواری کی تھی تو میں ان پر کسی کو فضلیت نہ دیتا۔ (13) عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ان اللہ اصطفک وطھرک “ سے مراد ہے کہ تجھ کو اللہ تعالیٰ نے پاکیزہ بنایا ایمان کے لحاظ سے۔ (14) ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا ہے کہ ” وطھرک “ سے مراد ہے کہ حیض سے پاک بنایا (اور) لفظ آیت ” واصطفک علی نساء العلمین “ یعنی جس زمانہ میں وہ تھیں اس زمانہ کی عورتوں پر ہم نے تجھ کو چن لیا۔ (15) ابن جریر نے ابن اسحاق (رح) سے روایت کیا ہے کہ مریم (علیہا السلام) گرجا گھر میں عبادت کرتی رہتی تھیں اور ان کے ساتھ گرجا گھر میں ایک غلام تھا جس کا نام یوسف تھا اس کے ماں باپ نے بھی اس کے بارے میں نذر مانی تھی اور وہ گرجا گھر میں عبادت میں مصروف رہتا تھا یہ دونوں اکھٹے گرجا گھر میں ہوتے تھے اور حضرت مریم (علیہا السلام) اور یوسف کا پانی جب ختم ہوجاتا تو اپنے برتنوں کو لے جاتے اور جنگل کی طرف چلے جاتے جہاں پانی ہوتا تھا دونوں اپنے برتن بھرتے اور پھر لوٹ آتے اور اسی دوران فرشتے مریم (علیہا السلام) کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا لفظ آیت ” یمریم ان اللہ اصطفک وطھرک واصطفک علی نساء العلمین “ جب زکریا (علیہ السلام) نے یہ سنا تو فرمایا بلاشبہ عمران کی بیٹی یعنی مریم (علیہا السلام) کے لیے بڑی شان ہے۔ (16) عبد بن حمید ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کی ہے کہ لفظ آیت ” یمریم اقنتی لربک “ سے مراد ہے یعنی قیام لمبا کر۔ (17) عبد بن حمید ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے کہ جب ان سے کہا گیا لفظ آیت ” اقنتی لربک “ تو وہ کھڑی ہوگئیں یہاں تک کہ اس کے قدم سوج گئے۔ (18) ابن جریر نے اوزاعی (رح) سے روایت کیا ہے کہ مریم (علیہا السلام) اتنا قیام کرتی تھیں کہ اس کے قدموں سے پیپ بہنے لگی۔ (19) ابن عساکر نے ابن سعیدرحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا ہے کہ حضرت مریم (علیہا السلام) اتنی دیر نماز پڑھتی تھی یہاں تک کہ اس کے قدموں پر ورم آگیا۔ (20) ابن جریر نے سعید بن جبیر رحمۃ اللہ سے روایت کیا لفظ آیت ” اقنتی لربک “ سے مراد ہے ” اخلصی “ یعنی اپنے رب کی عبادت کے لیے اخلاص کا اظہار کر۔ (21) قتادہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ ” اقنتی لربک “ سے مراد ہے اپنے رب کی اطاعت کر۔ (22) ابن ابی داؤد نے مصاحف میں حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ وہ اس طرح پڑھتے تھے ” واسجدی وارکعی مع الرکعین “۔ (23) ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وما کنت لدیہم “ سے مراد محمد ﷺ کی ذات ہے۔ (24) ابن جریر ابن ابی حاتم نے عوفی کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ” وما کنت لدیہم اذ یلقون اقلامہم ایہم یکفل مریم “ کے بارے میں روایت کیا ہے جب مریم (علیہا السلام) کو مسجد میں بٹھا دیا گیا تو علما نے جو وحی کو لکھتے تھے اپنی قلموں کے ساتھ آپس میں قرعہ ڈالا کہ کون ان کی کفالت کرے تو اس بات کو اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کے لئے (یوں) بیان فرمایا لفظ آیت ” وما کنت لدیہم اذ یلقون اقلامہم ایہم یکفل مریم وما کنت لدیہم اذ یختصمون “ یعنی اس وقت آپ وہاں موجود نہ تھے۔ (25) ابن جریر ابن ابی حاتم نے عکرمہ ؓ سے لفظ آیت ” اذ یلقون اقلامہم ایہم یکفل مریم “ کے بارے میں روایت کیا کہ انہوں نے اپنی قلموں کو پانی میں ڈالا تو (سب کی قلمیں) پانی کے ساتھ بہہ گئیں لیکن زکریا (علیہ السلام) کی قلم اوپر کو اٹھ آئی تو اسی لیے زکریا (علیہ السلام) نے ان کی کفالت فرمائی۔ (26) ابن جریر ابن ابی حاتم نے ربیع (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اپنی قلموں کو ڈالا (مگر) کہا گیا کہ انہوں اپنی لاٹھیوں کو بہتے ہوئے پانی میں ڈال دیا تو زکریا (علیہ السلام) کی لاٹھی پانی کے بہاؤ کے سامنے ٹھہر گئی تو اس طرح آپ قرعہ اندازی میں غالب ہوگئے۔ (27) ابن ابی حاتم نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا ہے کہ ” اقلامہم “ سے مراد ہے کہ وہ قلمیں جن سے وہ تورات شریف لکھتے تھے۔ (28) عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے عطا (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” اقلامہم “ سے مراد ہے ان کے پیالے۔ (29) اسحاق بن بشیر وابن عساکر کرنے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے زکریا (علیہ السلام) کو یحییٰ (علیہ السلام) عطا فرمایا اور وہ تین سال کے ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے مریم (علیہا السلام) کو عیسیٰ کی خوشخبری دی اس درمیان کہ وہ محراب میں تھیں جب فرشتوں نے کہا اور وہ اکیلے جبریل (علیہ السلام) تھے لفظ آیت ” یمریم ان اللہ اصطفک وطھرک “ یعنی برائی سے (تجھ کو پاک کیا) ” واصطفک “ یعنی تجھ کو چن لیا ” علی نساء العلمین “ اس امت کی عورتوں پر لفظ آیت ” یمریم اقنتی لربک “ اپنے رب کی نماز پڑھ اور اپنے رب کے لیے نماز میں طویل قیام کر تو وہ نماز میں (اتنی دیر) کھڑی رہتی تھیں یہاں تک کہ ان کے قدموں پر ورم آگیا لفظ آیت ” واسجدی وارکعی “ یعنی نماز پڑھنے والوں کے ساتھ جو بیت المقدس میں نماز پڑھتے تھے قراء حضرات ان کے ساتھ رکوع اور سجدہ کرو۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے فرمایا لفظ آیت ” ذلک من انباء الغیب نوحیہ الیک “ یعنی غیب کی خبریں زکریا (علیہ السلام) یحییٰ (علیہ السلام) اور مریم (علیہا السلام) کے قصہ میں لفظ آیت ” وما کنت لدیہم “ یعنی آپ ان کے پاس ہیں ” اذ یلقون اقلامہم “ مریم کی کفالت کے بارے میں پھر فرمایا ! اے محمد ! ہم آپ کو عیسیٰ (علیہ السلام) کے قصہ کی خبر دیتے ہیں لفظ آیت ” اذ قالت الملئکۃ یمریم ان اللہ یبشرک بکلمۃ منہ اسمہ المسیح عیسیٰ ابن مریم وجیھا فی الدنیا “ یعنی مرتبہ والا ہوگا اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا میں اور آخرت میں مقربین میں سے ہوگا ” ویکلم الناس فی المھد “ یعنی گہوارے میں (بات کرے گا) ” وکھلا “ اور بات کرے گا ادھیڑ عمر میں بھی جب لوگ اکٹھے ہوں گے آسمان پر اٹھائے جانے سے پہلے ” ومن الصلحین “ یہاں صالحین سے مراد مرسلین یعنی آپ (اللہ کی طرف) سے بھیجے ہوئے میں سے ہیں۔ حضرت مریم باپردہ خاتون تھیں (30) ابن ابی حاتم نے اسحاق بن بشیر وابن عساکر نے وھب (رح) سے روایت کیا ہے کہ جب مریم (علیہا السلام) کو حمل ٹھہر گیا اور جبرئیل (علیہ السلام) نے اس کی خوشخبری سنا دی تو انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے معزز بن جانے کا یقین ہوگیا اور آپ مطمئن ہوگئیں دل ان کا خوش ہوا اور انہوں نے کمر کس لی ان کے ساتھ آزاد ہونے والوں میں ان کے خالہ زاد بھائی بھی رہتا تھا جس کا نام یوسف تھا وہ پردہ کے پیچھے مریم (علیہا السلام) کی خدمت کیا کرتا تھا ان سے بات کرتا تھا اور پردہ کے پیچھے کوئی چیز لینی ہوتی لے لیتا یہ پہلا آدمی تھا جو آپ کے حمل پر مطلع ہوا تو اس وجہ سے پریشان ہوا اور اس معاملہ نے اسے غمگین کردیا اور وہ اس الزام سے ڈرنے لگا جس کا اس سے کوئی تعلق نہ تھا اور نہیں جانتا تھا کہ حمل مریم (علیہا السلام) کو کیسے ہوا اس حمل نے یوسف کو اپنی ذات اور اپنے عمل کے بارے میں غوروفکر کرنے سے غافل کردیا کیونکہ وہ آدمی عبادت کرنے والا (اور) حکیم تھا اور مریم (علیہا السلام) پردہ کرنے سے پہلے اس کے ساتھ ہوتی تھی اور یو سف نے اس کے ساتھ پرورش پائی۔ جب مریم (علیہا السلام) اور یوسف کا پانی ختم ہوجاتا تو دونوں اپنے برتنوں کو اٹھا کر جنگل کی طرف چلے جاتے جہاں پانی تھا اپنے برتنوں کو بھرتے اور پھر گرجا گھر کی طرف لوٹ آتے اور فرشتے مریم (علیہا السلام) کو یہ بشارت دیتے کہ اللہ تعالیٰ نے تجھے چن لیا ہے اور ہر آلائش سے پاک کیا ہے اس ہے اسی کو فرمائی لفظ آیت ” یمریم ان اللہ اصطفک وطھرک “ یوسف یہ سنتا تو خوش ہوتا جب یوسف پر مریم کا حمل ظاہر ہوا تو اس کے دل میں کوئی بات آئی یہاں تک کہ قریب تھا کہ وہ فتنہ میں پڑجائے جب اس نے ارادہ کیا کہ اس کو تہمت لگائے گا اپنے میں تو اس نے یاد کیا جو اللہ تعالیٰ نے اس کو پاک بنایا ہے اور اس کو چن لیا یہ یاد آیا کہ اس کی ماں سے اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے بچائے گا اور جو اس نے فرشتوں سے سنا تھا (یعنی) لفظ آیت ” یمریم ان اللہ اصطفک وطھرک واصطفک “ اور اس نے ان فضائل کو یاد کیا جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اس کو فضیلت دی تھی اور کہا کہ زکریا (علیہ السلام) نے اس کی عبادت گاہ میں حفاظت کی تھی کہ کوئی مرد اس پر داخل نہیں ہوسکتا تھا اور نہ ہی شیطان کو اس پر اختیار ہے تو یہ حمل کہاں سے آیا ؟ جب یوسف نے اس کے رنگ کی تبدیلی کو اور حمل ظاہر ہونے کو دیکھا تو یہ معاملہ اس پر دشوار گذرا تو یہ معاملہ اس کو پیش کرتے ہوئے کہا اے مریم ! کیا بغیر بیج کے کھیتی ہوسکتی ہے ؟ اس نے کہا ہاں ! پوچھا کیسے ہوگی ؟ کہنے لگیں کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے بغیر کھیتی کے بیج کو پیدا فرمایا اور پہلی کھیتی بغیر بیج کے پیدا ہوئی اور شاید تم یہ کہنا چاہتے ہو کہ کسی نے بیج کے ذریعہ کیوں غلبہ نہ کہا ؟ کہ وہ غلبہ پالیتا تاکہ تخلیق کرنے اور فصل اگانے پر قادر نہ ہوتا یوسف نے کہا میں نے جو کچھ کہا میں اس پر اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں تو نے یہ سچ کہا اور تو نے حکمت کے ساتھ گفتگو کی ہے اور جیسا کہ وہ قادر ہے کہ وہ پہلی کھیتی کو پیدا کرے اور اس کو اگائے بغیر بیج کے اور وہ قادر ہے اس بات پر کہ بیج کے بغیر فصل اگائے اب مجھ کو بتائیے کیا درخت بغیر پانی کے اگتا ہے ؟ کہنے لگیں کیا تو جانتا ہے کہ بیج کو کھیتی کو پانی کو، بارش کو اور درخت کو ایک ہی ذات پیدا کرنے والی ہے شاید کہ تو کہتا ہے اگر پانی اور بارش نہ ہوتی تو وہ ذات نہ قادرہوتی درخت کے اگانے پر یوسف نے کہا میں اپنے اس کہنے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں تو نے سچ کہا اب مجھے بتائیے کیا کوئی لڑکا بغیر کسی مرد کے پیدا ہوسکتا ہے ؟ اس نے کہا ہاں ! پوچھا وہ کس طرح ؟ کہنے لگیں کیا تو نہیں جانتا بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے آدم کو اور اس کی بیوی حوا کو بغیر حمل کے اور بغیر مرد اور عورت کے پیدا کیا اس نے کہا ہاں ! تو اب مجھ کو اپنی خبر کے بارے میں بتائیے کہنے لگیں اللہ تعالیٰ نے مجھ کو خوشخبری دی لفظ آیت ” بکلمۃ منہ اسمہ المسیح عیسیٰ ابن مریم “ سے لے کر ” ومن الصلحین “ تک اب یوسف نے یہ جان لیا کہ یہ بھی ایک اللہ کا امر ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے مریم کے بارے میں ارادہ کیا جس کی وجہ سے یوسف خاموش ہوگیا۔ اسی حال میں برابر رہیں یہاں تک کہ مریم (علیہا السلام) کو درد زہ ہوا آپ کو آواز دی گئی اپنی عباد کی جگہ سے باہر آجاؤ تو وہ اپنے حجرے سے باہر آگئیں۔ (31) ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” اذ قالت الملئکۃ یمریم ان اللہ یبشرک “ سے مراد ہے کہ فرشتوں نے اس بارے میں مریم (علیہا السلام) کو براہ راست خبر دی تھی۔ (32) ابن جریر ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” یبشرک بکلمۃ منہ “ سے مراد عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں اور وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کلمہ ہیں۔ (33) ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ انبیاء میں سے کسی نبی کے دو نام نہیں سوائے عیسیٰ اور محمد (علیہا السلام) کے۔ (34) ابن جریر ابن المنذر ابن ابی حاتم نے ابراہیم (رح) سے روایت کیا ہے کہ مسیح سے مراد صدیق ہے۔ (35) ابن جریر نے سعید (رح) سے روایت کیا ہے کہ ان کو مسیح اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ آپ کو برکت کے ساتھ چھوا گیا تھا۔ (36) ابن ابی حاتم نے یحییٰ بن عبد الرحمن ثقفی (رح) سے روایت کیا ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) زمین میں بہت سفر کرنے والے تھے اس لیے ان کو مسیح کہا گیا وہ شام کو ایک ایک زمین میں ہوتے تھے اور صبح کو دوسری زمین میں اور انہوں نے شادی نہیں کی یہاں تک کہ اٹھا لئے گئے۔ (37) عبد بن حمیدو ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ ” ومن المقربین “ سے مراد ہے کہ وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے ہاں مقربین میں سے ہوں گے۔
Top