Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 42
وَ اِذْ قَالَتِ الْمَلٰٓئِكَةُ یٰمَرْیَمُ اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰىكِ وَ طَهَّرَكِ وَ اصْطَفٰىكِ عَلٰى نِسَآءِ الْعٰلَمِیْنَ
وَاِذْ : اور جب قَالَتِ : کہا الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتہ (جمع) يٰمَرْيَمُ : اے مریم اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ اصْطَفٰىكِ : چن لیا تجھ کو وَطَهَّرَكِ : اور پاک کیا تجھ کو وَاصْطَفٰىكِ : اور برگزیدہ کیا تجھ کو عَلٰي : پر نِسَآءِ : عورتیں الْعٰلَمِيْنَ : تمام جہان
اور جب فرشتے بولے اے مریم اللہ نے تجھ کو پسند کیا اور ستھرا بنایا اور پسند کیا تجھ کو سب جہان کی عورتوں پرف 61
61 حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) چونکہ قدرت خداوندی سے بغیر باپ کے پیدا ہوئے تھے اور پھر بچپن میں ہی باتیں بھی کی تھیں اور پھر جب بڑے ہوئے تو ان کے ہاتھوں پر بڑے عجیب و غریب معجزے ظاہر ہوئے مثلاً مٹی کے پرندے میں جان ڈالنا، مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو تندرست کرنا، مردوں کو زندہ کرنا اور لوگون کو ان کی پوشیدہ باتیں بتانا۔ تو ان تمام چیزوں سے یہود ونصاریٰ کے دلوں میں مختلف شبہات پیدا ہوئے۔ یہودیوں نے حضرت مریم صدیقہ کے بارے میں زبان طعن دراز کی اور ان پر بدکاری کی تہمت لگائی۔ دوسری طرف عیسائیوں نے افراط سے کام لے کر حضرت مریم اور حضرت عیسیٰ (علیہما السلام) کو مافوق الاسباب قدرت اور تصرف واختیار کا مالک قرار دیا اور انہیں حاجت اور مشکلات میں پکارنے لگے۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے یہود ونصاریٰ کے یہ تمام شبہات دور فرمائے۔ پہلے حضرت مریم صدیقہ کی عفت اور پاکدامنی کی شہادت دی کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش محض قدرت خداوندی سے بغیر باپ کے ہوئی ہے اور حضرت مریم صدیقہ عفیفہ اور پاکدامن ہیں اس کے بعد حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات کا ذکر کر کے فرمایا کہ یہ تمام معجزے محض اللہ کے حکم سے ان کے ہاتھ پر ظاہر ہوئے ان کے ظہور میں ان کے تصرف اور اختیار کو کوئی دخل نہ تھا۔ اس کے ضمن میں حضرت مریم کی الوہیت کی بھی تردید فرما دی۔ اِصْطَفٰکَ تجھے باقی تمام خدام بیت اللہ پر فوقیت دی اور خصوصی خوبیوں سے ممتاز فرمایا۔ وَطَھَّرَکِ ۔ اخلاق ذمیمہ، عادات قبیحہ، کفر ومعصیت یا حیض ونفاس وغیرہ سے پاک رکھا۔ وَاصْطَفٰکِ عَلیٰ نِسَاءِ الْعٰلَمِیْنَ سے حضرت مریم کے زمانہ کی عورتیں مراد ہیں اور مطلب یہ ہے کہ اللہ نے ان کو اس زمانہ کی عورتوں پر فوقیت اور بزرگی عطا کی اس لیے اس سے ان کا حضرت فاطمۃ الزہراء حضرت عائشہ اور حضرت خدیجہ ؓ سے افضل ہونا لازم نہیں آتا۔ (والتفصیل فی روح المعانی ج 3 ص 105-6)
Top