Tafseer-e-Baghwi - Hud : 112
فَاسْتَقِمْ كَمَاۤ اُمِرْتَ وَ مَنْ تَابَ مَعَكَ وَ لَا تَطْغَوْا١ؕ اِنَّهٗ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
فَاسْتَقِمْ : سو تم قائم رہو كَمَآ : جیسے اُمِرْتَ : تمہیں حکم دیا گیا وَمَنْ : اور جو تَابَ : توبہ کی مَعَكَ : تمہارے ساتھ وَلَا تَطْغَوْا : اور سرکشی نہ کرو اِنَّهٗ : بیشک وہ بِمَا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو بَصِيْرٌ : دیکھنے والا
سو (اے پیغمبر) جیسا تم کو حکم ہوتا ہے (اس پر) تم اور جو لوگ تمہارے ساتھ تائب ہوئے ہیں قائم رہو۔ وہ تمہارے (سب) اعمال کو دیکھ رہا ہے۔
ایمان لا کر پھر اس پر ڈٹ جائو تفسیر : 112’ فاستقیم کما امرت “ یعنی اپنے رب کے دین پر ڈٹے رہیں اور اس پر عمل کرنے اور اس کی طرف بلانے میں جیسے آپ کو حکم دیا گیا ہے۔ ” ومن تاب معک “ یعنی جو آپ (علیہ السلام) کے ساتھ ایمان لائے وہ بھی ڈٹے رہیں ۔ عمر بن خطاب ؓ فرماتے ہیں کہ استقامت یہ ہے کہ امر اور نہی پر قائم رہے۔ اور لومڑی کی طرح چالبازی نہ کرے۔ سفیان بن عبد اللہ ثقفی ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! مجھے اسلام میں کوئی ایسی بات کہیں کہ میں اس کے بارے میں آپ (علیہ السلام) کے بعد کسی سے سوال نہ کروں تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا تو کہہ میں ایمان لایا اللہ پر پھر ڈٹ جا۔ ” ولا تطغوا ‘ ‘ یعنی میرے امر سے تجاوز نہ کرو اور میری نافرمانی نہ کرو اور بعض نے کہا ہے کہ غلو نہ کرو کہ میری امر و نہی پر زیادہ کرو ” انہ بما تعلمون بصیر “ اس پر تمہارے اعمال میں سے کوئی چیز مخفی نہیں ہے ۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ پر اس آیت سے سخت کوئی آیت نہیں اتری۔ اسی وجہ سے آپ علیہ السلا م نے فرمایا کہ مجھے سورت ہو د اور اس کی بہنوں ( ہم مثل سورتوں) نے بوڑھا کردیا ہے۔ دین پر چلنا آسان ہے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ بیشک دین آسان ہے اور ہرگز اس دین سے کوئی شخص مقابلہ نہ کرے گا مگر یہ اس پر غالب آجائے گا ۔ پس تم ٹھیک ٹھیک چلو اور قریب ہو جائو اور خوش ہو جائو اور صبح اور شام اور رات کے کچھ حصہ میں مدد طلب کرو۔
Top