Tafseer-e-Baghwi - Al-Ghaafir : 38
وَ قَالَ الَّذِیْۤ اٰمَنَ یٰقَوْمِ اتَّبِعُوْنِ اَهْدِكُمْ سَبِیْلَ الرَّشَادِۚ
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْٓ : وہ جو اٰمَنَ : ایمان لے آیا تھا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اتَّبِعُوْنِ : تم پیروی کرو اَهْدِكُمْ : میں تمہیں راہ دکھاؤں گا سَبِيْلَ الرَّشَادِ : راستہ ۔ بھلائی
(یعنی) آسمانوں کے راستوں پر پھر موسیٰ کے خدا کو دیکھ لوں اور میں تو اسے جھوٹا سمجھتا ہوں اور اسی طرح فرعون کو اسکے اعمالِ بد اچھے معلوم ہوتے تھے اور وہ راستے سے روک دیا گیا تھا، اور فرعون کی تدبیر تو بیکار تھی
37، اسباب السموات، یعنی اس کے راستے اور اس کے دروازے ایک آسمان سے دوسرے آسمان تک۔ ، فاطلع الی موسیٰ ، اکثر حضرات کی قرأت عین کے پیش کے ساتھ ہے۔ ، ابلغ الاسباب، کے مطابق اور حفص (رح) نے عاصم (رح) سے عین کی زبر کے ساتھ پڑھا ہے اور یہی حمید اعرج کی قرأت ہے فاء کے ساتھ ، لعل ، کا جواب ہونے کی بناء پر، وانی لاظنہ یعنی موسیٰ (علیہ السلام) کو، کاذبا، اس بات میں جو وہ کہتے ہیں کہ ان کا میرے سوارب ہے۔ ، وکذلک زین لفرعون سوء عملہ وصدعن السبیل، اہل کوفہ اور یعقوب نے، وصد، کو صاد کے پیش کے ساتھ پڑھا ہے، زین لفرعون، کے مطابق۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے اس کو ہدایت کے راستے سے روک دیا اور دیگر حضرات نے زبر کے ساتھ پڑھا ہے یعنی فرعون نے لوگوں کو سیدھے راستے سے روک دیا۔ ، وماکید فرعون الا فی تباب، یعنی اللہ تعالیٰ آیات اور موسیٰ (علیہ السلام) کی نشانیوں کو باطل کرنے میں اس کی ہر تدبیر خسارے اور ہلاکت میں تھی۔
Top