Bayan-ul-Quran - Al-Ghaafir : 38
وَ قَالَ الَّذِیْۤ اٰمَنَ یٰقَوْمِ اتَّبِعُوْنِ اَهْدِكُمْ سَبِیْلَ الرَّشَادِۚ
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْٓ : وہ جو اٰمَنَ : ایمان لے آیا تھا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اتَّبِعُوْنِ : تم پیروی کرو اَهْدِكُمْ : میں تمہیں راہ دکھاؤں گا سَبِيْلَ الرَّشَادِ : راستہ ۔ بھلائی
اور کہا اس مومن نے کہ اے میری قوم کے لوگو ! تم میری پیروی کرو میں تمہاری راہنمائی کروں گا نیکی کے راستے پر۔
آیت 38 { وَقَالَ الَّذِیْٓ اٰمَنَ یٰـقَوْمِ اتَّبِعُوْنِ اَہْدِکُمْ سَبِیْلَ الرَّشَادِ } ”اور کہا اس مومن نے کہ اے میری قوم کے لوگو ! تم میری پیروی کرو ‘ میں تمہاری راہنمائی کروں گا نیکی کے راستے پر۔“ یہ گویا فرعون کی اس بات کا جواب ہے جو اس نے کہا تھا : { وَمَآ اَہْدِیْکُمْ اِلَّا سَبِیْلَ الرَّشَادِ } ”اور میں تمہاری راہنمائی نہیں کر رہا مگر کامیابی کے راستے کی طرف“۔ جواب میں مرد مومن نے فرعون ہی کے الفاظ دہراتے ہوئے اہل ِدربار کو مخاطب کیا ہے کہ اگر کوئی ”سبیل الرشاد“ کی بات کرتا ہے تو آئو میں تمہیں بتاتا ہوں کہ ”سبیل الرشاد“ کیا ہے۔ تم میری بات مانو ‘ میرے پیچھے آئو ‘ میں تمہاری راہنمائی کرتا ہوں کہ بھلائی اور کامیابی کیا ہوتی ہے اور کون سا راستہ رشد و ہدایت اور فلاح و کامیابی کی طرف جاتا ہے۔
Top