Urwatul-Wusqaa - Al-Ghaafir : 38
وَ قَالَ الَّذِیْۤ اٰمَنَ یٰقَوْمِ اتَّبِعُوْنِ اَهْدِكُمْ سَبِیْلَ الرَّشَادِۚ
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْٓ : وہ جو اٰمَنَ : ایمان لے آیا تھا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اتَّبِعُوْنِ : تم پیروی کرو اَهْدِكُمْ : میں تمہیں راہ دکھاؤں گا سَبِيْلَ الرَّشَادِ : راستہ ۔ بھلائی
اور اس (مرد) مومن نے کہا اے میری قوم ! تم میری پیروی کرو (فرعون کو چھوڑ کر) میں تم کو نیکی کی راہ دکھاؤں گا
فرعون کی بات پوری ہوتے ہی وہ مرد مومن پھر بول پڑا 38۔ فرعون نے اس مرد مومن کو مخاطب کر کے بات کرنے کی بجائے اپنے حاشیہ نشینوں کو مخاطب کیا تھا تو اس مرد مومن نے بھی اب فرعون کو مخاطب کر کے بات کرنا ترک کردیا اور قوم کے دوسرے لوگوں کو مخاطب کیا اور بجائے اس کے کہ موسیٰ (علیہ السلام) یا ان کی دعوت کو موسیٰ (علیہ السلام) کی دعوت کہتا یا موسیٰ کا ذکر کرتا اس نے براہ راست لوگوں کو اللہ رب ذوالجلال والاکرام کی طرف دعوت دے دی اور ان کو کہا کہ اے میری قوم کے لوگو ! آئو میں تم کو سیدھی راہ کی طرف دعوت دیتا ہوں اس طرح اس اللہ کے بندے نے فرعون کی دعوت کی تکذیب بھی کردی اور فرعون کا نام تک بھی نہیں لیا اور نہ ہی لینا پسند کیا بلاشبہ وہ مرد مومن ایسا مومن تھا کہ ایمان کی ساری صلاحیتیں اس میں پائی جاتی تھیں اس نے جو کچھ کہا پورے ایمان وایقان کے ساتھ کہا اور قوم کے لوگوں پر واضح کردیا کہ فرعون کی پیروی میں دین و دنیا دونوں کی تباہی ہے اگرچہ وہ وقت کا حاکم اور مطلق العنان حکمران ہے اور اس کے مقابلہ میں موسیٰ (علیہ السلام) کی پیروی میں دین و دنیا کی بھلائی ہے اگرچہ نہ تو وہ حکمران ہے اور نہ ہی ہماری قوم کا فرد ہے اور بات اس جگہ قوم کی نہیں ہدایت اور بھلائی کی ہے اس طرح اس اللہ کے بندے نے اپنا کلام جاری رکھا۔
Top