Baseerat-e-Quran - Al-Ghaafir : 38
وَ قَالَ الَّذِیْۤ اٰمَنَ یٰقَوْمِ اتَّبِعُوْنِ اَهْدِكُمْ سَبِیْلَ الرَّشَادِۚ
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْٓ : وہ جو اٰمَنَ : ایمان لے آیا تھا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اتَّبِعُوْنِ : تم پیروی کرو اَهْدِكُمْ : میں تمہیں راہ دکھاؤں گا سَبِيْلَ الرَّشَادِ : راستہ ۔ بھلائی
اور وہ شخص جو ایمان لا چکا تھا اس نے کہا کہ اے میری قوم ! تم میرا کہا مانو ۔ میں تمہیں بھلائی کا راستہ دکھانا چاہتا ہوں ۔
لغات القرآن آیت نمبر 38 تا 46 :۔ دارالقرار ( ہمیشہ رہنے والا ، سکون والا گھر) مالی ( تعجب کے لئے) مجھے کیا ہوا ؟ ) لا جرم ( شک نہیں) ( یقینا ) افوض ( میں سپرد کرتا ہوں) مکروا ( انہوں نے تدبیر کی) حاق ( چھا گیا) یعرضون (پیش کیا جاتا ہے) غدوا ( صبح) عشی ( شام ( رات) اشد ( سخت ، شدید) تشریح : آیت نمبر 38 تا 46 :۔ آل فرعون میں سے جو مرد مومن ایمان لا چکا تھا اس نے فرعون کے دربار میں فرعون اور درباریوں کے دبائو ، دھمکی اور لالچ دیئے جانے کے باوجود اپنی تقریر کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اے میری قوم کے لوگو ! تم میری باتوں کو غور سے سنو اور میں تمہیں جس راستے پر چلنے کی دعوت دے رہا ہوں اس پر چلو کیونکہ میں تمہیں سیدھا راستہ بتا رہا ہوں جس میں دنیا اور آخرت کی تمام بھلائیوں کا راز پوشیدہ ہے۔ مرد مومن نے کہا کہ دنیا تو فانی ہے جو ایک وقت آنے پر ختم ہوجائے گی ۔ یہاں کا عیش و آرام یہ سب عارضی ، وقتی اور چندہ روزہ ہے۔ یہاں کے عیش و آرام کی وجہ سے اپنے آخرت کے حقیقی فائدے کا نقصان نہ کرو تم اس دنیا میں رہتے ہوئے آخرت کی ابدی راحتوں کی فکر کرو کیونکہ آخرت کی زندگی کو قرار ہے۔ اللہ کا دستور ہے کہ جو آدمی جیسا کرے گا اس کو ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا ۔ اگر کوئی شخص صاحب ایمان اور عمل صالح کا پیکر ہو خواہ وہ مرد ہو یا عورت تو اللہ ایسے لوگوں کو ایسی جنتوں میں داخل فرمائے گا جن میں بےحساب رزق عطاء کیا جائے گا ۔ اس تقریر کے بعد فرعون اور اس کے درباریوں نے اس مرد مومن کو نصیحت کی ہوگی کہ وہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی باتوں میں نہ آئے اور اپنے قدیم مذہب کی طرف لوٹ جائے ۔ اس پر اس مرد مومن نے کہا کتنے افسوس کا مقام ہے کہ میں تو تمہیں ہدایت اور نجات کا راستہ دکھا رہا ہوں اور تم مجھے اللہ کی نافرمانی پر اکسا رہے ہو اور تم چاہتے ہو کہ میں اللہ کے ساتھ دوسروں کو شریک کروں جو اپنی ذات میں واحد و یکتا ہے ۔ یہ شرک ایسی بد ترین چیز ہے جس کا فائدہ نہ تو دنیا میں ہے اور نہ آخرت میں ۔ سچی بات یہ ہے کہ ہم سب کو اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے وہ لوگ جو حد سے گزر جائیں گے اور کفر و شرک سے توبہ نہ کریں گے وہ جہنمی ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اس مرد مومن نے کہا کہ ابھی تم لوگوں کو میری ان باتوں کی پرواہ نہیں ہے لیکن وہ وقت دور نہیں ہے جب تم میری ان باتوں کو یاد رکھو گے۔ اس مرد مومن نے کہا کہ میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں کیونکہ وہی اپنے بندوں کا نگہان اور محافظ ہے۔ فرعون اور اس کے درباریوں نے ایسی سچی باتوں پر اس مرد مومن کو ہر طرح سے دھمکایاہو گا مگر اس مرد مومن پر اس کی دھمکیوں کا کوئی اثر نہیں ہوا ۔ اور اللہ نے اس مرد مومن کو آل فرعون کی سازشوں اور فریب سے محفوظ فرما دیا اور اللہ نے فرعون اور اس کے ساتھیوں پر زبردست عذاب نازل فرمایا ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ نہ صرف فرعون اور آل فرعون کو پانی میں غرق کردیا گیا اور اس طرح ان پر اللہ کا عذاب نازل ہوگیا ۔ بلکہ اس سے بڑا عذاب یہ ہے کہ ان فرعونیوں پر قیامت کے دن تک ہر روز صبح و شام اسی عذاب کو پیش کیا جاتا رہے گا اور قیامت میں فرعون اور آل فرعون سے کہا جائے گا کہ وہ سخت ترین عذاب میں داخل ہوجائیں۔ ان آیات کے سلسلہ میں حضرت عبد اللہ ابن مسعود ؓ نے فرمایا ہے کہ آل فرعون کی روحیں سیاہ پرندوں کی شکل میں ہوں گی ۔ ہر روز صبح و شام دو مرتبہ جہنم ان کے سامنے لائی جاتی ہے اور جہنم دکھا کر کہا جاتا ہے کہ یہ ہے تمہارا ٹھکانہ ( ابن ابی حاتم) ۔ اسی طرح حضرت عبد اللہ ابن عمر ؓ سے بھی ایک روایت نقل کی گئی ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرمی ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص مر جاتا ہے تو عالم برزخ میں صبح و شام اس کو وہ مقام دکھایا جاتا ہے جہاں قیامت کے دن حساب کتاب کے لئے پہنچتا ہے یہ مقام دکھا کر روزانہ کہا جاتا ہے کہ تجھے آخر کار اس جگہ پہنچنا ہے اگر یہ شخص اہل جنت میں سے ہے تو اس کو مقام جنت دکھایا جاتا ہے اور اگر وہ اہل جہنم میں سے ہے تو اس کو مقام جہنم دکھایا جاتا ہے۔ (معارف)
Top