Baseerat-e-Quran - Aal-i-Imraan : 26
قُلِ اللّٰهُمَّ مٰلِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِی الْمُلْكَ مَنْ تَشَآءُ وَ تَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَآءُ١٘ وَ تُعِزُّ مَنْ تَشَآءُ وَ تُذِلُّ مَنْ تَشَآءُ١ؕ بِیَدِكَ الْخَیْرُ١ؕ اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
قُلِ : آپ کہیں اللّٰهُمَّ : اے اللہ مٰلِكَ : مالک الْمُلْكِ : ملک تُؤْتِي : تو دے الْمُلْكَ : ملک مَنْ : جسے تَشَآءُ : تو چاہے وَتَنْزِعُ : اور چھین لے الْمُلْكَ : ملک مِمَّنْ : جس سے تَشَآءُ : تو چاہے وَتُعِزُّ : اور عزت دے مَنْ : جسے تَشَآءُ : تو چاہے وَتُذِلُّ : اور ذلیل کردے مَنْ : جسے تَشَآءُ : تو چاہے بِيَدِكَ : تیرے ہاتھ میں الْخَيْرُ : تمام بھلائی اِنَّكَ : بیشک تو عَلٰي : پر كُلِّ : ہر شَيْءٍ : چیز قَدِيْرٌ : قادر
اے نبی ﷺ آپ کہہ دیجئے کہ اے میرے اللہ سارے ملکوں کے مالک آپ جسے چاہیں حکومت دے دیں جس سے چاہیں چھین لیں۔ آپ جسے چاہیں عزت عطا کردیں اور جسے چاہیں ذلت دے دیں ہر طرح کی بھلائیاں آپ ہی کے ہاتھ میں ہیں۔ بلاشبہ آپ ہر چیز پر قادر ہیں۔
لغات القرآن آیت نمبر 26 تا 27 اللھم (میرے اللہ) مٰلک الملک (سلطنت کے مالک) توتی (تودیتا ہے) تشاء (توچاہتا ہے) تنزع (تو کھینچ لیتا ہے) تعز (تو عزت دیتا ہے) تذل (توذلت دیتا ہے) بیدک الخیر (تیرے ہاتھ میں خیر ہے) تولج (تو داخل کرتا ہے) تخرج (تونکالتا ہے) المیت (مراد، بےجان) الحی (زندہ) ترزق (تودیتا ہے تو رزق دیتا ہے) ۔ تشریح : آیت نمبر 26 تا 27 سورة ال عمران کی آیت 26 اور 27 میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اس کائنات میں ساری قدرت و طاقت صرف اللہ ہی کی ہے۔ عزت ، ذلت، موت، حیات اور حکومت واقتدار وہ جسکو چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور جس سے چاہے چھین لیتا ہے۔ وہ جس کو دینا چاہے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جسے نہ دینا چاہے تو کوئی اسے دلوا نہیں سکتا۔ ہر چیز کی بھلائی اسی ایک کے قبضہ قدرت میں ہے۔ علامہ قرطبی نے لکھا ہے کہ حضرت معاذ ابن جبل ؓ نے فرمایا کہ میں ایک دفعہ نماز جمعہ میں شریک نہ ہوسکا نبی کریم ﷺ نے پوچھا کہ تم جمعہ میں کیوں موجود نہیں تھے۔ عرض کیا کہ میں نے ایک یہودی سے کچھ قرض لے رکھا تھا۔ میں اس کو ادا نہ کرسکا وہ یہودی میرے دروازے پر تاک لگائے بیٹھا رہا کہ میں نکلوں تو وہ مجھے پکڑلے۔ اس لئے میں باہر نہ نکل سکا اور جمعہ کی نماز نکل گئی اور میں جمعہ کی نماز سے محروم رہا۔ آپ نے فرمایا اے معاذ کیا تم اس بات کو پسند کروگے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے قرض کو تم سے دور کردے اور ادائیگی کے اسباب پیدا کردے۔ میں عرض کیا جی ہاں۔ آپ نے فرمایا تم ہر روز یہ آیت پڑھا کرو۔ قل اللھم ملک الملک سے بغیر حساب تک۔ آپ نے فرمایا اے معاذ اگر تیرے اوپر زمین کے برابر بھی قرض ہوگا تو اللہ تعالیٰ ادا فرمادے گا۔
Top