Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 26
قُلِ اللّٰهُمَّ مٰلِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِی الْمُلْكَ مَنْ تَشَآءُ وَ تَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَآءُ١٘ وَ تُعِزُّ مَنْ تَشَآءُ وَ تُذِلُّ مَنْ تَشَآءُ١ؕ بِیَدِكَ الْخَیْرُ١ؕ اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
قُلِ : آپ کہیں اللّٰهُمَّ : اے اللہ مٰلِكَ : مالک الْمُلْكِ : ملک تُؤْتِي : تو دے الْمُلْكَ : ملک مَنْ : جسے تَشَآءُ : تو چاہے وَتَنْزِعُ : اور چھین لے الْمُلْكَ : ملک مِمَّنْ : جس سے تَشَآءُ : تو چاہے وَتُعِزُّ : اور عزت دے مَنْ : جسے تَشَآءُ : تو چاہے وَتُذِلُّ : اور ذلیل کردے مَنْ : جسے تَشَآءُ : تو چاہے بِيَدِكَ : تیرے ہاتھ میں الْخَيْرُ : تمام بھلائی اِنَّكَ : بیشک تو عَلٰي : پر كُلِّ : ہر شَيْءٍ : چیز قَدِيْرٌ : قادر
کہو اے اللہ، مالک اس (ساری سلطنت و) بادشاہی کے، تو (اپنی حکمت بالغہ اور قدرت کاملہ سے) جس کو چاہتا ہے (حکومت و) بادشاہی سے نوازتا ہے، اور جس کو چاہتا ہے ذلت (و خواری) سے ہم کنار کردیتا ہے، تیرے ہی ہاتھ میں ہے سب (خوبی و) بھلائی، بیشک تو (اے ہمارے مالک ! ) ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے،1
57 حکومت و بادشاہی اللہ ہی کے قبضہ قدرت واختیار میں : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ حکومت و بادشاہی بخشنا اور اس کا چھیننا اللہ تعالیٰ ہی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے۔ پس تو ہی جانتا ہے اے ہمارے خالق ومالک ! کہ کس کو کیا دیا جائے اور کیا نہ دیا جائے۔ کون کس کے لائق ہے اور کون کس کے لائق نہیں۔ پس تو ہمیں اپنے فضل و کرم اور اپنی رحمت و عنایت سے بادشاہی و حکومت سے نواز اور عزت و سلطنت عطا فرما، تاکہ تیرے دین کا بول بالا ہو، اور تیرے نام لیوا حق کو غالب اور باطل کو مغلوب و زیر کرنے کے لائق ہو سکیں۔ غزوہ احزاب کے موقع پر جب آنحضرت ﷺ نے خندق کی کھدائی کے موقع پر سامنے آنے والی ایک چٹان پر ضرب لگائی تو اس سے ایک بڑی چنگاری نکلی، تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس کی روشنی میں مجھے حمیر کے محلات دکھائے گئے ہیں۔ پھر دوسری ضرب لگانے پر چنگاری نکلی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس کی روشنی میں مجھے روم کے سرخ محلات دکھائے گئے ہیں۔ اور پھر تیسری ضرب پر جب چنگاری نکلی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس کی روشنی میں مجھے صنعاء کے محلات دکھائے گئے ہیں۔ اور جبریل امین نے مجھے بتایا ہے کہ ان تمام ممالک پر عنقریب ہی میری امت کا غلبہ و تسلط قائم ہوگا۔ اس پر کفار ناہنجار نے اس کا مذاق اڑایا کہ ان صاحب کو دیکھو کہ اپنے مخالفوں کے خوف کے مارے چھپنے کیلئے خندقیں کھود رہے ہیں، اور دعوے اتنے بڑے کر رہے ہیں کہ ان تمام ملکوں اور محلات پر ان کا غلبہ و تسلط عنقریب ہی قائم ہوجائے گا۔ تو اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی کہ ان لوگوں کی ان ہرزہ سرائیوں سے قطع نظر کر کے آپ ﷺ اپنے خالق ومالک سے اس طرح عرض والتجا کرو کہ سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے۔ (معارف للکاندھلوی، (رح) المراغی، الصفوۃ، وغیرہ) ۔ نیز اس قرآنی دعا کی تعلیم و تلقین میں دراصل اس طرف اشارہ ہے کہ اب یہود و نصاری سے دینی سیادت و قیادت چھن کر مسلمانوں کو ملنے والی ہے جو اب قیامت تک انہی کے اندر رہے گی۔ بہرکیف قرآن حکیم کے اس ارشاد سے یہ بات پوری طرح واضح ہوجاتی ہے کہ حکومت و اقتدار بخشنا اور اس سے محروم کرنا سب کچھ اللہ وحدہ لاشریک ہی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے، لیکن آج کا جاہل مسلمان الیکشن جیتنے کیلئے طرح طرح کی قبروں اور مختلف ناموں کی خودساختہ اور فرضی سرکاروں کے چکر کاٹتا، ان کے طواف کرتا اور طرح طرح کے ننگ ڈھرنگ ملنگوں کے آگے ذلیل و خوار ہوتا ہے۔ بنتا ہے اور بننا چاہتا ہے وہ قوم کا لیڈر و راہنما مگر اپنی عقل و خرد اور دین و ایمان کا حال یہ ہے کہ جگہ جگہ اس طرح کی ذلتیں اٹھاتا ہے۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف حکومت و اقتدار سے سرفراز کرنا بھی اللہ کے ہاتھ میں ہے اور اس سے محروم کرنا بھی اسی کے ہاتھ میں ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top