Baseerat-e-Quran - Al-A'raaf : 167
وَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكَ لَیَبْعَثَنَّ عَلَیْهِمْ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ مَنْ یَّسُوْمُهُمْ سُوْٓءَ الْعَذَابِ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ لَسَرِیْعُ الْعِقَابِ١ۖۚ وَ اِنَّهٗ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَاِذْ : اور جب تَاَذَّنَ : خبر دی رَبُّكَ : تمہارا رب لَيَبْعَثَنَّ : البتہ ضرور بھیجتا رہے گا عَلَيْهِمْ : ان پر اِلٰي : تک يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت مَنْ : جو يَّسُوْمُهُمْ : تکلیف دے انہیں سُوْٓءَ الْعَذَابِ : برا عذاب اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَسَرِيْعُ الْعِقَابِ : جلد عذاب دینے والا وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَغَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان
اور یا کرو جب آپ کے رب نے یہ بات بتا دی تھی کہ وہ (ان یہود پر ) قیامت تک ایسے لوگوں کو مسلط کرتا رہے گا جو ان کو بد ترین سزائیں دیتے رہیں گے ۔ بیشک آپ کا رب بہت جلد سزاد ینے والا ہے ۔ اور بیشک وہ بہت مغفرت اور رحم و کرم کرنے والا بھی ہے۔
تشریح :ـ آیت نمبر 167 تا 168 یہ ان دو عظیم سزاؤں کا ذکر ہے جو نبی اسرائیل کو اسی دنیا میں دی گئی ہیں یہ سزائیں ان کو اچانک نہیں دی گئیں بلکہ انبیاء کرام کے ذریعہ صدیوں پہلے ان کو مطلع کردیا گیا تھا۔ 1) دوسری سزا یہ ہے کہ ان کا مستقل کوئی وطن نہ ہوگا۔ وہ ہمیشہ مختلف ملکوں میں منتشر رہیں گے یعنی ان کی کوئی اجتماعی طاقت نہ ہوگی۔ ہمیشہ دوسروں کے سہارے زندہ رہیں گے۔ تاریخ گواہ ہے کہ بخت نصر سے لے کر ہٹلر اور اسٹالن تک صدیوں سے یہودی مقہور ، محکوم اور مغضوب رہے ہیں۔ ہزاروں سال سے آج سے ان کی کوئی سیاسی طاقت نہ بن کسی اور جب بھی بنی ہے تو ان کے نیچے سے زمین کھینچ لی گئی ہے۔ یہ جو آجکل عربوں کے سینے پر فلسطین میں بڑی طاقتوں کے تحت اسرائیلی ریاست بنادی گئی ہے اس کے پس پردہ روسی کمیونسٹوں اور امریکی عیسائیوں کا ہاتھ ہے ان ہی کی سازش سے وہ فلسطین کی بستیوں میں لاکر بسائے گئے ہیں ۔ ان ہی کی مالی اور غذائی امداد پر وہ زندہ ہیں ان ہی کے بخشے وہئے اسلحہ جات پر وہ ساری دنیا میں غنڈہ گردی کررہے ہیں ان ہی کی سیاسی بین الاقوامی پالیسیوں کے تحت وہ مہر ئہ شطرنج بنے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے لبنان اور دوسرے ملکوں میں جو کچھ کیا وہ امریکہ برطانیہ اور روس کے گٹھ جوڑ سے کیا ہے۔ جب مصر کے انوار السادات نے 1973 ء میں فلسطین پر حملہ کیا تو چند ہفتوں میں بنی اسرائیل کے چھے چوٹ گئے اور ان کو اپنا وجود خطرہ میں نظر انے لگا۔ یہاں تک کہ مجھے بچائو کا سرخ نعرہ لگا دیا گیاروس اور امریکہ دونوں امداد کو دوڑ پڑے اب جو چند لاکھ یہودیوں کا اجتماع فلسطین میں ہوا ہے پہلی بات تو یہ ہے کہ اوپر سے تو وہ اپنے آپ کو بڑا پر سکون بنائے ہوئے ہیں لیکن انہیں ہر وقت یہ خطرہ لگا رہتا ہے کہ کب مسلمان میں کوئی اصلاح الدین ایوبی اٹھ کھڑا ہوا۔ اس کے لئے وہ ہر اس شخص اور قوم و ملک کو جس میں ذرا بھی اصلاح الدین بن جانے کی صلاحیت ہے اس پر امریکہ روس اور برطانیہ اپنے جنگی جہاز بم اور راکٹ لے کر چڑھ دوڑتے ہیں ساری دنیا انسانیت کی باتیں کرنے والے انسانیت کے سب سے بڑے دشمن بنے ہوئے ہیں لیکن اللہ کا یہ عجیب قانون ہے کہ روش برطانیہ اور امریکہ جنہوں نے اسرائیل کو سہارا دے کر ایک قوت اور طاقت بنانے کی کوشش کی ہے وہ خود بڑی تیزی سے مٹتے چلے جارہے ہیں برطانیہ سمٹتے سمٹتے اپنے جزیرہ تک محدود ہو کر رہ گیا ہے اب دنیا پر اس کی محض ایک دھونس باقی ہے اس کے سوا کچھ نہیں ہے روس کے ٹکڑے اڑگئے ہیں اور مزید تباہی نظر آرہی ہے امریکہ آجکل سپر پاور ہے مگر ایسی بڑی بڑی سیاسی اور اخلاقی غلطیاں کرتا چلا جا رہا ہے کہ اللہ کے قانون کے مطابق اس کا حشر بھی کچھ مختلف نظر نہیں آرہا ہے ۔ اسرائیلی کے یہ سہارے بڑی تیزی کے ساتھ ٹوٹ رہے ہیں اور وہ مسلمان ملک جن کے درمیان یہ اسرائیلی ریاست دند نا رہی ہے ان ملکوں میں اسرائیل اور اس کے پشت پناہو کے خلاف نفرت کا ایسا لاوا پک رہا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ پڑے گا دوسری طرف احادیث میں قریب قیامت کے آثار میں یہ بات بھی شامل ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) دمشق میں نازل ہوں گے وہ مسلمانوں کی جماعت لے کر یہودیوں کے خلاف جہاد با لسیف فرمائیں گے اور یہودیوں کو تہس نہس کر کے رکھ دیں گے اب یہ اللہ کا قانون بھی نظر آرہا ہے کہ تمام یہودیوں کو ملک شام کے قریب ایک جگہ جمع کیا جار ہا ہے روس امریکہ اور برطانیہ چاہتے تو یہودی ریاست الاسکا سائبریا یا آسٹریلیا میں قائم کرسکتے تھے مگر ان کی آنکھوں پر پردہ پڑگیا ہے جو انہوں نے یہودیوں کو ان کے مقتل میں جمع کردیا ہے اور یہودی بھی خوب احمق بن رہے ہیں اللہ کا کیا نظام ہے ؟ شاید بہت جلد سامنے آجائے گا ار آئندہ یہودیوں کے لئے پھر وہ وقت آسکتا ہے کہ اگر وہ کسی پتھر کے نیچے بھی چھپنے کی کوشش کریں گے تو پتھر خود بتادے گا فلاں یہودی میرے پیچھے چھپا ہوا ہے۔
Top