Bayan-ul-Quran - An-Nahl : 47
اَوْ یَاْخُذَهُمْ عَلٰى تَخَوُّفٍ١ؕ فَاِنَّ رَبَّكُمْ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
اَوْ : یا يَاْخُذَهُمْ : انہیں پکڑ لے وہ عَلٰي : پر (بعد) تَخَوُّفٍ : ڈرانا فَاِنَّ : پس بیشک رَبَّكُمْ : تمہارا رب لَرَءُوْفٌ : انتہائی شفیق رَّحِيْمٌ : نہایت رحم کرنے والا
یا انہیں پکڑے خوف دلاکر۔ حقیقت یہ ہے کہ تمہارا رب بہت بخشنے والا نہایت رحم والا ہے
آیت 47 اَوْ يَاْخُذَهُمْ عَلٰي تَخَــوُّفٍ ۭ فَاِنَّ رَبَّكُمْ لَرَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ اگرچہ اللہ تعالیٰ اپنے نافرمانوں کو اچانک بھی پکڑ سکتا ہے مگر چونکہ وہ بہت شفیق اور نہایت رحم فرمانے والا ہے اس لیے اس کا عذاب یونہی بیخبر ی میں نہیں آتا بلکہ متعلقہ قوم کو پہلے پوری طرح آگاہ کیا جاتا ہے ان پر اتمام حجت کے تمام تقاضے پورے کیے جاتے ہیں تب کہیں جا کر عذاب کا فیصلہ ہوتا ہے۔ جیسے سورة بنی اسرائیل میں فرمایا گیا : وَمَا کُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلاً ”اور ہم عذاب دینے والے نہیں ہیں جب تک کہ ہم رسول نہ بھیجیں“۔ یعنی ہمیشہ ایسا ہوتا رہا ہے کہ لوگوں کی ہدایت کے لیے رسول بھیجا گیا جس نے ان پر حق کا حق ہونا اور باطل کا باطل ہونا خوب اچھی طرح واضح کردیا ‘ یہاں تک کہ متعلقہ قوم پر حجت تمام ہونے میں کوئی کسر باقی نہ رہی۔ اس کے بعد بھی جو لوگ کفر اور ظلم پر اڑے رہے ان پر گرفت کی گئی اور عذاب کے ذریعے انہیں نیست و نابود کردیا گیا۔
Top