Kashf-ur-Rahman - An-Nahl : 47
اَوْ یَاْخُذَهُمْ عَلٰى تَخَوُّفٍ١ؕ فَاِنَّ رَبَّكُمْ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
اَوْ : یا يَاْخُذَهُمْ : انہیں پکڑ لے وہ عَلٰي : پر (بعد) تَخَوُّفٍ : ڈرانا فَاِنَّ : پس بیشک رَبَّكُمْ : تمہارا رب لَرَءُوْفٌ : انتہائی شفیق رَّحِيْمٌ : نہایت رحم کرنے والا
یا ڈرانے کے بعد ان کو پکڑ لے اس میں شک نہیں کہ تمہارا رب بڑی شفقت کرنے والا نہایت مہربان ہے
47 ۔ یا اللہ ان کو ڈرانے دھمکانے اور کمزور کرنے کے بعد پکڑ لے پس اس میں شک نہیں کہ تمہارا پروردگار یقینا بڑ ی شفقت کرنے والا مہربانی کرنے والا ہے۔ دلائل بیان کرنے کے بعد دین حق کے محافظوں کو تنبیہ فرمائی کہ اللہ تعالیٰ کی گرفت سے بےخوف نہ ہو جائو جس طرح مختلف گوشوں سے مہربانی اور کرم کا اظہار ہوتا ہے اسی طرح اسکی گرفت کے مختلف طریقے ہیں ۔ زمین میں دھنسا دینا جیسے زلزلے میں ہوتا ہے یا پانی میں غرق ہوجانا یا دلدل میں پھنس جانا یا اچانک اور بےگمان کہیں سے عذاب ا آ پڑنا، آتے جاتے چلتے پھرتے ، سفر میں یا حضر میں۔ تخوف کا یہ مطلب ہے کہ ابتداء ً دو چار مرتبہ معمولی پکڑ ہوئی پھر ہلاکت کے عذاب میں مبتلا کردیا کمزور کردینے کے بعد پکڑ ہوگئی یا گھٹاتے گھٹاتے ختم کردیا کسی جنگ میں معمولی نقصان ہوا دوسری لڑائی میں اور زیادہ تیسری یا چوتھی جنگ میں ختم کردیا۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ چونکہ بندوں پر شفقت اور مہربانی زیادہ ہے اس لئے عذاب استیصال میں جلدی نہیں فرماتے۔
Top