Bayan-ul-Quran - An-Nahl : 84
وَ یَوْمَ نَبْعَثُ مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ شَهِیْدًا ثُمَّ لَا یُؤْذَنُ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ لَا هُمْ یُسْتَعْتَبُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن نَبْعَثُ : ہم اٹھائیں گے مِنْ : سے كُلِّ : ہر اُمَّةٍ : امت شَهِيْدًا : ایک گواہ ثُمَّ : پھر لَا يُؤْذَنُ : نہ اجازت دی جائے گی لِلَّذِيْنَ : وہ لوگ كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا (کافر) وَ : اور لَا هُمْ : نہ وہ يُسْتَعْتَبُوْنَ : عذر قبول کیے جائیں گے
اور جس دن ہم اٹھائیں گے ہر امت میں سے ایک گواہ پھر کافروں کو نہ (بولنے کی) اجازت ملے گی اور نہ ہی ان کو عذر پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا
آیت 84 وَيَوْمَ نَبْعَثُ مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ شَهِيْدًا شہادتِ حق کا یہ مضمون اس سورت میں دو مرتبہ مزید ملاحظہ ہو آیت 89 آیا ہے۔ جبکہ قبل ازیں سورة البقرۃ کی آیت 143 اور سورة النساء کی آیت 41 میں بھی اس کا ذکر ہے۔ آیت زیر نظر میں ہر امت میں سے جس گواہ کا ذکر ہے وہ اس امت کا نبی یا رسول ہوگا۔ جیسا کہ سورة الاعراف میں فرمایا گیا : فَلَنَسْــــَٔـلَنَّ الَّذِيْنَ اُرْسِلَ اِلَيْهِمْ وَلَنَسْــــَٔـلَنَّ الْمُرْسَلِيْنَ ”ہم ضرور پوچھیں گے ان سے جن کی طرف رسول بھیجے گئے اور ہم رسولوں سے بھی پوچھیں گے“۔ روز محشر ہر امت کی پیشی کے وقت اس امت کا رسول عدالت کے سرکاری گواہ prosecution witness کی حیثیت سے گواہی دے گا کہ اے اللہ ! تیری طرف سے جو پیغام مجھے اس قوم کے لیے ملا تھا وہ میں نے بےکم وکاست ان تک پہنچا دیا تھا۔ اب یہ لوگ جو ابدہ ہیں ‘ ان سے محاسبہ ہوسکتا ہے۔ اس طرح تمام انبیاء و رسل اپنی اپنی امت کے خلاف گواہی دیں گے۔ ثُمَّ لَا يُؤْذَنُ لِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُوْنَ اس وقت انہیں ایسا موقع فراہم نہیں کیا جائے گا کہ وہ عذر تراش کر اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کرسکیں۔
Top