Bayan-ul-Quran - Faatir : 8
اَفَمَنْ زُیِّنَ لَهٗ سُوْٓءُ عَمَلِهٖ فَرَاٰهُ حَسَنًا١ؕ فَاِنَّ اللّٰهَ یُضِلُّ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ١ۖ٘ فَلَا تَذْهَبْ نَفْسُكَ عَلَیْهِمْ حَسَرٰتٍ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ
اَفَمَنْ : سو کیا جس زُيِّنَ : آراستہ کیا گیا لَهٗ : اس کے لیے سُوْٓءُ عَمَلِهٖ : اس کا برا عمل فَرَاٰهُ : پھر اس نے دیکھا اسے حَسَنًا ۭ : اچھا فَاِنَّ اللّٰهَ : پس بیشک اللہ يُضِلُّ : گمراہ ٹھہراتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو وہ چاہتا ہے وَيَهْدِيْ : اور ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ ڮ : جس کو وہ چاہتا ہے فَلَا تَذْهَبْ : پس نہ جاتی رہے نَفْسُكَ : تمہاری جان عَلَيْهِمْ : ان پر حَسَرٰتٍ ۭ : حسرت کر کے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَلِيْمٌۢ : جاننے والا بِمَا : اسے جو يَصْنَعُوْنَ : وہ کرتے ہیں
تو کیا وہ شخص جس کے لیے مزین ّکر دی گئی ہو اس کے عمل کی برائی اور وہ اسے اچھاسمجھ رہا ہو (ہدایت پاسکتا ہے تو اللہ گمراہ کردیتا ہے جس کو چاہتا ہے اور ہدایت دیتا ہے جس کو چاہتا ہے تو (اے نبی ﷺ !) آپ کی جان نہ گھلے ان لوگوں پر رنج کی وجہ سے } یقینا اللہ خوب جاننے والا ہے جو کچھ کہ یہ لوگ کر رہے ہیں۔
آیت 8 { اَفَمَنْ زُیِّنَ لَہٗ سُوْٓئُ عَمَلِہٖ فَرَاٰہُ حَسَنًا } ”تو کیا وہ شخص جس کے لیے مزین ّکر دی گئی ہو اس کے عمل کی برائی اور وہ اسے اچھاسمجھ رہا ہو ہدایت پاسکتا ہے !“ آج من حیث القوم ہمارا بھی یہی معاملہ ہے۔ آج ہم فحاشی اور بےحیائی کو کلچر اور ثقافت کے خوبصورت ناموں کے ساتھ نہ صرف معاشرے میں ترویج دے رہے ہیں بلکہ اس ”ترقی“ پر فخر بھی کرتے ہیں۔ ٹیوی ‘ کیبل اور انٹر نیٹ نے اس فحاشی کو گھر گھر میں پہنچا دیا ہے اور اب صورت حال یہ ہے کہ کسی کو اس ”اشاعت ِفاحشہ“ میں کوئی قباحت بھی محسوس نہیں ہوتی۔ امریکہ میں تو ایسی societies nudists بھی پائی جاتی ہیں جن سے تعلق رکھنے والے لوگ نہ صرف لباس کو محض ایک تکلف سمجھتے ہیں بلکہ مادرزاد برہنہ رہنے کو ترجیح دیتے ہیں اور اسی حالت میں مخلوط محفلیں بھی سجاتے ہیں۔ امریکہ اور مغربی ممالک میں ہم جنس پرستی کا بڑھتا ہوا رجحان بھی فحاشی اور بےحیائی کی زندہ مثال ہے۔ ہم جنس پرست مرد gays ہوں یا عورتیں lesbians وہ نہ صرف انتہائی بےشرمی اور بےباکی سے اس فعل شنیع میں ملوث ہیں بلکہ انہوں نے باقاعدہ تنظی میں بنا رکھی ہیں اور ان تنظیموں کے پلیٹ فارم سے وہ سر عام اپنے نظریات کا پرچار کرتے ہیں اور اپنے قانونی و معاشرتی ”حقوق“ کے لیے سینہ تان کر مظاہرے کرتے ہیں۔ بہر حال آج کی دنیا میں بیشمار لوگ اس آیت کے الفاظ کا مصداق نظر آتے ہیں جن کے برے اعمال ان کی نگاہوں میں مزین کردیے گئے ہیں اور وہ ان برے اعمال کو نہ صرف اچھا سمجھتے ہیں بلکہ ان پر فخر بھی کرتے ہیں۔ { فَاِنَّ اللّٰہَ یُضِلُّ مَنْ یَّشَآئُ وَیَہْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ } ”تو اللہ گمراہ کردیتا ہے جس کو چاہتا ہے اور ہدایت دیتا ہے جس کو چاہتا ہے۔“ یہاں پر ”مَنْ“ کا تعلق دو طرفہ ہے۔ چناچہ اس کے دوسرے معنی یہ ہوں گے کہ اللہ ہدایت دیتا ہے اسے جو ہدایت حاصل کرنا چاہتا ہے اور گمراہ کرتا ہے اسے جو گمراہ ہونا چاہتا ہے۔ { فَلَا تَذْہَبْ نَفْسُکَ عَلَیْہِمْ حَسَرٰتٍ } ”تو اے نبی ﷺ ! آپ کی جان نہ گھلے ان لوگوں پر رنج کی وجہ سے۔“ اب جبکہ یہ لوگ ایمان نہیں لا رہے تو آپ ﷺ ان کے انجام کے تصور سے ان پر افسوس کرتے ہوئے اپنی جان مت گھلائیں ‘ اپنے آپ کو ہلکان نہ کریں۔ -۔ یہ مضمون سورة الکہف میں بایں الفاظ بیان ہوا ہے : { فَلَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفْسَکَ عَلٰٓی اٰثَارِہِمْ اِنْ لَّمْ یُؤْمِنُوْا بِہٰذَا الْحَدِیْثِ اَسَفًا۔ ”تو اے نبی ﷺ ! آپ شاید اپنے آپ کو غم سے ہلاک کرلیں گے ان کے پیچھے ‘ اگر وہ ایمان نہ لائے اس بات قرآن پر“۔ پھر یہی مضمون سورة الشعراء میں بھی مذکور ہے : { لَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفْسَکَ اَلَّا یَکُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ۔ ”اے نبی ﷺ ! شاید آپ ہلاک کردیں گے اپنے آپ کو ‘ اس لیے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لا رہے۔“ { اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌم بِمَا یَصْنَعُوْنَ } ”یقینا اللہ خوب جاننے والا ہے جو کچھ کہ یہ لوگ کر رہے ہیں۔“
Top