Tafseer-al-Kitaab - Faatir : 8
اَفَمَنْ زُیِّنَ لَهٗ سُوْٓءُ عَمَلِهٖ فَرَاٰهُ حَسَنًا١ؕ فَاِنَّ اللّٰهَ یُضِلُّ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ١ۖ٘ فَلَا تَذْهَبْ نَفْسُكَ عَلَیْهِمْ حَسَرٰتٍ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ
اَفَمَنْ : سو کیا جس زُيِّنَ : آراستہ کیا گیا لَهٗ : اس کے لیے سُوْٓءُ عَمَلِهٖ : اس کا برا عمل فَرَاٰهُ : پھر اس نے دیکھا اسے حَسَنًا ۭ : اچھا فَاِنَّ اللّٰهَ : پس بیشک اللہ يُضِلُّ : گمراہ ٹھہراتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو وہ چاہتا ہے وَيَهْدِيْ : اور ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ ڮ : جس کو وہ چاہتا ہے فَلَا تَذْهَبْ : پس نہ جاتی رہے نَفْسُكَ : تمہاری جان عَلَيْهِمْ : ان پر حَسَرٰتٍ ۭ : حسرت کر کے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَلِيْمٌۢ : جاننے والا بِمَا : اسے جو يَصْنَعُوْنَ : وہ کرتے ہیں
پھر کیا وہ شخص جسے اس کا عمل (اغوائے شیطانی کی وجہ سے) خوشنما کر دکھایا گیا ہو اور وہ اسے اچھا سمجھ رہا ہو (کہیں اس شخص کے برابر ہوسکتا ہے جو باطل کو باطل سمجھتا ہو ؟ ) بات یہ ہے کہ اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے راہ راست دکھا دیتا ہے۔ پس (اے پیغمبر، ) ان لوگوں (کے حال) پر افسوس کر کر کے (کہیں) تمہاری جان نہ جاتی رہے۔ (تم صبر کئے بیٹھے رہو کیونکہ) جیسے جیسے عمل یہ لوگ کر رہے ہیں اللہ ان (سب) سے بخوبی واقف ہے (اور وقت آنے پر ان سے سمجھ لے گا) ۔
[4] تشریح کے لئے ملاحظہ ہو سورة ابراہیم حاشیہ 1 صفحہ 596 اور سورة نحل حاشیہ 60 صفحہ 636۔
Top