Tafseer-Ibne-Abbas - Faatir : 8
اَفَمَنْ زُیِّنَ لَهٗ سُوْٓءُ عَمَلِهٖ فَرَاٰهُ حَسَنًا١ؕ فَاِنَّ اللّٰهَ یُضِلُّ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ١ۖ٘ فَلَا تَذْهَبْ نَفْسُكَ عَلَیْهِمْ حَسَرٰتٍ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ
اَفَمَنْ : سو کیا جس زُيِّنَ : آراستہ کیا گیا لَهٗ : اس کے لیے سُوْٓءُ عَمَلِهٖ : اس کا برا عمل فَرَاٰهُ : پھر اس نے دیکھا اسے حَسَنًا ۭ : اچھا فَاِنَّ اللّٰهَ : پس بیشک اللہ يُضِلُّ : گمراہ ٹھہراتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو وہ چاہتا ہے وَيَهْدِيْ : اور ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ ڮ : جس کو وہ چاہتا ہے فَلَا تَذْهَبْ : پس نہ جاتی رہے نَفْسُكَ : تمہاری جان عَلَيْهِمْ : ان پر حَسَرٰتٍ ۭ : حسرت کر کے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَلِيْمٌۢ : جاننے والا بِمَا : اسے جو يَصْنَعُوْنَ : وہ کرتے ہیں
بھلا جس شخص کو اس کے اعمال بد آراستہ کر کے دکھائے جائیں اور وہ ان کو عمدہ سمجھنے لگے تو (کیا وہ نیکو کار آدمی جیسا ہوسکتا ہے ؟) بیشک خدا جس کو چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے تو ان لوگوں پر افسوس کر کے تمہارا دم نہ نکل جائے یہ جو کچھ کرتے ہیں خدا اس سے واقف ہے
سو ایسا شخص جس کو اس کا عمل بد اچھا کر کے دکھلا دیا گیا پھر وہ اس کو اچھا سمجھنے لگا جیسا کہ ابو جہل تو کہیں یہ ایسے شخص کی برابری کرسکتا ہے جس کو ہم نے ایمان و اطاعت کے ساتھ سرفرازی عطا فرمائی جیسا کہ حضرت ابوبکر صدیق اور ان کے ساتھی اللہ تعالیٰ جو گمراہی کا اہل ہوتا ہے اسے اپنے دین سے گمراہ کرتے ہیں یعنی ابو جہل وغیرہ اور جو ہدایت کا مستحق ہوتا ہے اسے ہدایت کرتے ہیں جیسا کہ حضرت ابوبکر صدیق۔ لہٰذا اگر یہ ایمان نہ لائیں تو ان کی تباہی و بربادی پر حسرت کر کے کہیں آپ کی جان نہ جاتی رہے۔ یہ اپنی کفریہ حالت میں جو دار الندوہ میں رسول اکرم کو نقصان پہنچانے کی جو تدابیر و مشورے کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ کو ان سب سے باخبر ہے۔ شان نزول : اَفَمَنْ زُيِّنَ لَهٗ سُوْۗءُ عَمَلِهٖ فَرَاٰهُ حَسَـنًا (الخ) جبیر نے بواسطہ ضحاک حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت مبارکہ اس وقت نازل ہوئی جبکہ رسول اکرم نے فرمایا تھا الہ العالمین اپنے دین کو عمر بن الخطاب یا ابوجہل بن ہشام کے ذریعے سے عزت عطا فرما تو اللہ تعالیٰ نے حضرت عمر فاروق کو ہدایت دی اور ابو جہل کو گمراہ کیا ان دونوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔
Top