Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Faatir : 8
اَفَمَنْ زُیِّنَ لَهٗ سُوْٓءُ عَمَلِهٖ فَرَاٰهُ حَسَنًا١ؕ فَاِنَّ اللّٰهَ یُضِلُّ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ١ۖ٘ فَلَا تَذْهَبْ نَفْسُكَ عَلَیْهِمْ حَسَرٰتٍ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ
اَفَمَنْ
: سو کیا جس
زُيِّنَ
: آراستہ کیا گیا
لَهٗ
: اس کے لیے
سُوْٓءُ عَمَلِهٖ
: اس کا برا عمل
فَرَاٰهُ
: پھر اس نے دیکھا اسے
حَسَنًا ۭ
: اچھا
فَاِنَّ اللّٰهَ
: پس بیشک اللہ
يُضِلُّ
: گمراہ ٹھہراتا ہے
مَنْ يَّشَآءُ
: جس کو وہ چاہتا ہے
وَيَهْدِيْ
: اور ہدایت دیتا ہے
مَنْ يَّشَآءُ ڮ
: جس کو وہ چاہتا ہے
فَلَا تَذْهَبْ
: پس نہ جاتی رہے
نَفْسُكَ
: تمہاری جان
عَلَيْهِمْ
: ان پر
حَسَرٰتٍ ۭ
: حسرت کر کے
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
عَلِيْمٌۢ
: جاننے والا
بِمَا
: اسے جو
يَصْنَعُوْنَ
: وہ کرتے ہیں
بھلا وہ شخص جس کے لیے مزین کردیا گیا ہے اس کا برا عمل ، پس وہ اس کو اچھا خیال کرتا ہے پس بیشک اللہ تعالیٰ گمراہ کرتا ہے جس کو چاہے اور راہ دکھاتا ہے جس کو چاہے۔ پس آپ نہ اتاریں اپنے نفس کو ان پر حسرت کرتا ہوا۔ بیشک اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے ان باتوں کو جو کچھ یہ لوگ بناتے ہیں
ربط آیت ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے وقوع قیامت کا ذکر فرمایا اور تنبیہہ فرمائی کہ تمہیں اسی دنیا میں الجھائے رکھنا چاہتا ہے لہٰذا اس سے بچنے کی کوشش کرنا۔ فرمایا جو شخص شیطان کے پھندے میں پھنس گیا وہ دوزخ کا شکار ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ کفر کا پروگرام بڑا خطرناک اور شدید عذاب کا باعث ہے۔ فرمایا کامیابی سے وہی لوگ ہمکنار ہوں گے جو ایمان لانے کے بعد اعمال صالحہ انجام دیتے ہیں۔ خدا تعالیٰ کی بخشش و مغفرت انہی لوگوں کے حصے میں آئے گی۔ نیکی اور برائی کا تقابل ایمان اور کفر یا نیکی اور برائی کے تقابل کے طور پر اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے افمن زین لہ سوء عملہ فراۃ حسنا ایک طرف وہ شخص ہے جس کا برا عمل اسے مزین کرکے دکھایا گیا ہے۔ یہ شیطان کا کام ہے جو وسوسہ اندازی کے ذریعے رسم و رواج اور بدعات کو مزین کرکے دکھاتا ہے اور باور کراتا ہے کہ تم یہ بہت اچھا کام کر رہے ہو۔ بڑا نیکی کا کام ہے۔ اسے جاری رکھو ۔ سورة الانعام میں اللہ تعالیٰ نے سابقہ اقوام کا ذکر کرکے فرمایا ہے کہ جب انہیں ان کی بداعمالیوں کی وجہ سے گرفت آئی تو انہوں نے کیوں نہ اللہ تعالیٰ کے سامنے عاجزی کا اظہار کیا ، بلکہ ان کے دل مزید سخت ہوگئے وزین لھم الشیطن ما کانوا یعلمون (آیت 43) اور شیطان نے ان کے برے اعمال کو مزین کردیا لہٰذا انہوں نے توبہ نہ کی پھر اچانک اللہ کی گرفت آئی اور ظالم قوم کی جڑ کاٹ دی گئی۔ تو فرمایا جس شخص کی نظر میں برے اعمال اچھے ہیں کیا وہ اس شخص کے برابر ہزوسکتا ہے جو اللہ کے فضل سے نیکی اور برائی میں تمیز کرتا ہے ، نیکی کو اختیار کرتا ہے اور برائی سے بچتا ہے۔ یقینی بات ہے کہ یہ دونوں شخص برابر نہیں ہوسکتے۔ ایک ہے جو شیطان کی پیروی کر رہا ہے اور شقاوت کا راستہ اختیار کئے ہوئے ہے اور دوسرا نیکی کو اپنا کر سعادت کے راستے پر چل رہا ہے۔ یہ دونوں ہرگز برابر نہیں ہوسکتے۔ آگے اللہ نے گمراہی اور ہدایت کو واضح کرتے ہوئے فرمایا فان اللہ یضل من یشاء ویھدی من یشاء بیشک اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے گمراہ کرتا ہزے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت کے راستے پر ڈال دیتا ہے ہدایت اور گمراہی دونوں چیزیں اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہیں مگر اس نے اس ضمن میں قوانین مقرر کر رکھے ہیں۔ جو شخص تعصب ، ضد اور عناد کی بناء پر توحید کا انکار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا ہاتھ پکڑ کر ہدایت کی طرف نہیں لاتا بلکہ فرمایا نولہ ما تولی ونصلہ جھنم (النساء 115) جدھر وہ جانا چاہتا ہے ہم اسی طرف کی توفیق دے دیتے ہیں اور پھر وہ بالاخر جہنم میں پہنچ جاتا ہے۔ برخلاف اس کے جس شخص میں استعداد اور صلاحیت موجود ہوتی ہے اور وہ حق کی تلاش میں کوشش کرتا ہے ہم اسے ہدایت کا راستہ دکھا دیتے ہیں۔ ویھدی الیہ من اناب (الرعد 27) وہ ہدایت اس کو دیتا ہے جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے یعنی ہدایت طلب کرتا ہے اور جن کو ہدایت کی خواہش ہی نہیں ہوگی انہیں صراط مستقیم میسر نہیں آسکتا۔ سورة المائدہ میں ہے واللہ لا یھدی القوم الفسقین (آیت 108) اللہ تعالیٰ ایسے نافرمانوں کو ہدایت نصیب نہیں کرتا جو برائی کو ترک کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ آگے اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر (علیہ السلام) کو تسلی دی ہے کہ واضح ہدایت آنے اور آپ کی طرف سے پوری کوشش کے باجود اگر یہ لوگ راہ راست پر نہیں آتے فلا تذھب نفسک علیھم حسرات تو آپ ان پر زیادہ افسوس کا اظہار نہ کریں۔ آپ نے تو اپنا فریضہ ادا کریدا اور ان کو خیر خواہی کی بات بتا دی اب ان کا محروم رہنا آپ کے لیے حسرت کا باعث نہیں بننا چاہئے۔ اللہ کے سارے نبی اپنی اپنی قوم کے ساتھ خیر خواہی کب بات ہی کرتے رہے شعیب (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے فرمایا اے میری قوم کے لوگو ! میں نے تمہیں اپنے پروردگار کا پیغام پہنچا دیا ہے ونصحت لکم فکیف اسی علی قوم کفرین (الاعرف 93) میں نے تمہیں پوری پوری نصیحت کردی۔ اب میں کافروں کی قوم پر کیا افسوس کروں ؟ نوح علیہ اللام نے بھی اپنی قوم سے یہی کہا کہ میں نے اپنے رب کے پیغامات تمہیں پہنچا دیے ہیں وانصح لکم (الاعراف 63) اور تمہارے لیے خیر خواہی کا حق ادا کردیا ہے اگر تم اب بھی نہیں مانتے تو پھر خود ذمہ دار ہو ، حضرت ہود (علیہ السلام) نے بھی کہا کہ میں نے اللہ کے احکام پہنچا دیے ہیں وانا لکم ناصح امین (الاعراف 68) اور میں تمہاری خیر خواہی کرنے والا امانت دار ہوں۔ بہرحال اللہ نے فرمایا کہ جو لوگ خیر خواہی کا حق ادا کرنے کے بعد بھی ضد اور عناد پر اڑے رہتے ہیں ، آپ ان پر حسرت نہ کریں۔ ہر عاقل بالغ آدمی مکلف ہے اور اپنے اپنے عقیدے اور عمل کا ذمہ دار اور جوابدہ ہے۔ ہر شخص اپنے اعمال کا بھگتان خود کرے گا۔ ان اللہ علیم بما یصعون اللہ تعالیٰ ان کی ہر کارکردگی کو جانتا ہے۔ جب محاسبے کی منزل آئے گی تو وہ ان کا ہر عمل ان کے سامنے لاکھڑا کرے گا اور پھر اس کے مطابق بدلہ دے گا۔ اللہ تعالیٰ نے جزائے عمل کا یہ اصول بھی بتلادیا۔ بقائے حیات کے وسائل گزشتہ درس میں گزرچکا ہے کہ اللہ تعالیٰ آخرت کی زندگی کا ایک نظام قائم کرے گا اور اس ضمن میں فرمایا ان وعد اللہ حق یعنی اللہ کا یہ وعدہ بالکل وفا ہے اور یہ پورا ہو کر رہے گا۔ اس سلسلے میں اللہ نے اپنے رسول ، کتابیں اور مبلغین بھی کی زندگی کا سامان پیدا کردیا ہے۔ اسی طرح اللہ نے اس دنیا کی زندگی کی بقاء کے لیے بھی انسان کو تمام وسائل مہیا فرما دیئے ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے واللہ الذی الرسل الریح اللہ تعالیٰ کی ذات وہ ہے جو ہوائوں کو چلاتا ہے فتثیر سحابا وہ ہوائیں بادلوں کو ابھارتی ہیں۔ فسقہ الی بلد میت پس ہم چلاتے ہیں اس کو ایک خشک زمین کی طرف فاحیینا بہ الارض بعد موتھا پھر ہم اس کے ذریعے مردہ زمین کو زندہ کرتے ہیں۔ آیت کے اس حصہ میں اللہ نے انسانوں اور جانوروں کی خوراک کے انتظام کی طرف ایک اجمالی اشارہ کیا ہے۔ ہر جاندار کی زندگی کا انحصار پانی اور خوراک پر ہے۔ اللہ نے فرمایا کہ یہ وہی ذات وحدہ لا شریک ہے جو اپنی حکمت اور مصلحت کے مطابق سمندروں سے بخارات اٹھاتا ہے پھر ہوائوں کو چلاتا ہے جو انہیں اٹھا کر خشک علاقے کی طرف لے جاتی ہیں جہاں بارش برسانا مقصود ہوتا ہے۔ پھر وہ اپنی منشاء کے مطابق جس خطے میں جتنی چاہتا ہے بارش نازل فرماتا ہے جس سے مردہ زمین میں تر و تازگی آجاتی ہے ، اس میں قوت روئیدگی پیدا ہوتی ہے اور پھر اسی بنجر زمین میں پھل اور اناج پیدا ہوتا ہے جو انسانوں اور جانوروں کی خوراک بنتا ہے اور اللہ نے اسی پر تمام جانداروں کا مدار حیات رکھا ہے۔ فرمایا جس طرح اللہ تعالیٰ بارش نازل فرما کر مردہ زمین کو قابل کاشت بنا دیتا ہے کذلک النشور اسی طرح دوبارہ جی اٹھنا ہوگا ، جب قیامت کا بگل بجے گا تو تمام مردے قبروں سے نکل کھڑے ہوں گے۔ سب کو میدان حشر میں اکٹھا کیا جائے گا ، حساب کتاب کی منزل آئے گی اور پھر جزا اور سزا کے فیصلے ہوں گے۔ احادیث میں بعث بعد الموت کی کیفیت بھی بیان ہوئی ہے جب اللہ تعالیٰ مردوں کو زندہ کرنا چاہے گا تو عرش کے نیچے ایک خاص قسم کی بارش ہوگی۔ جونہی باش کا پانی زمین پر پڑے گا مردے زندہ ہونے شروع ہوجائیں گے پھ ایک نیا نظام قائم ہوگا۔ لہٰذا آخرت پر یقین رکھنا چاہئے۔ اللہ کا وعدہ برحق ہے وہ ضرور پورا ہوگا۔ ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ ملنا ہے لہٰذا اس کی تیاری کرنی چاہئے۔ عزت کا اعلیٰ مقام اب اگلی آیت میں اللہ نے مشرکوں ، کافروں اور منکرین کی مذت بیان فرمائی ہے ارشاد ہوتا ہے من کان یرید العزۃ جو شخص عزت چاہتا ہے فللہ العزۃ جمیعا تو یاد رکھو ! عزت تو ساری کی ساری اللہ تعالیٰ کے پاس ہے مطلب یہ ہے کہ مخلوق ہو کر یہ لوگ بڑی عزت والے بنے پھرتے ہیں اپنے حسب نسب ، جاہ و حشمت اور مال و دولت پر فخر کرتے ہیں حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ عزت تو اللہ کے قبضہ قدرت میں ہے۔ سورة مریم میں فرماتا ہے واتخذوا من دون اللہ الھۃ لیکون (آیت 81) مشرکوں اور کافروں نے اللہ کے علاوہ دوسرے معبود بنا لیے ہیں ان کی پرستش کرتے ہیں تاکہ ان کو عزت و وقار اور غلبہ حاصل ہو مگر انہیں جان لینا چاہئے الذین یتخذون الکفر اولیاء من دون المومنین ایبتغون عندھم العزۃ فان العزۃ للہ جمیعا (النساء 39) جو لوگ کافروں کو اپنا دوست ساتھی یا رفیق بناتے ہیں تو کیا وہ ان کے ہاں عزت تلاش رتے ہیں ؟ حقیقت یہ ہے کہ عزت تو ساری کی ساری اللہ کے پاس ہے وہ کہاں بھٹکتے پھرتے ہیں۔ معبدان کی پرستش اور عبادت کی ادائیگی سے عزت حاصل نہیں ہوتی ان لوگوں نے غلط راستہ اختیار کیا ہے۔ العزیز خود اللہ تعالیٰ کی ذات ہے جو کمال قدرت کا مالک اور کمال عزت والا ہے۔ اللہ کے بعد فرمایا ولرسولہ اس کے رسول کو سب سے زیادہ عزت حاصل ہے کیونکہ وہ اللہ کا مقرب ترین بندہ ہے اور تیسرے نمبر پر والمومنین عزت اہل ایمان کے لیے ہے عزت اس شخص کو حاصل ہوگی جو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو تسلیم کرے گا ، اس کی اطاعت کرے گا ، نیکی کے کام انجام دے گا اور اللہ کا ذکر کرے گا۔ فرمایا اسی طرح اگر کوئی شخص قوت کا متلاشی ہے تو یہ چیز کسی انجینئر یا سائنسدان یا سرمایہ دار کے ہاں نہیں ملے گی بلکہ ان القوۃ للہ جمیعا (البقرہ 165) قوت اور طاقت کا سرچشمہ بھی فقط ذات خداوند ہے اللہ چاہے تو ناتواں سے ناتواں شخص اور جماعت کو قوت بخش دے اور بڑے سے بڑے طاقتور کو کمزور کردے۔ غیر اللہ کے پاس نہ عزت ہے اور نہ طاقت جو لوگ ان چیزوں کے لیے ان کے پیچھے بھاگتے ہیں وہ محروم رہیں گے۔ کلمہ طیبہ اور عمل صالح غرضیکہ بارگاہ الٰہی میں عزت کا مقام اس شخص کو حاصل ہوگا جس کا عقدہ درست ہوگا۔ ایسے شخص کے متعلق اللہ نے فرمایا الیعہ یصعدا لکم الطیب کہ اس کا پاک کلام اللہ تعالیٰ کی طرف چڑھتا ہے۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ کلمہ طیبہ سے مراد اللہ کا ذکر ، دعا ، قرآن کی تلاوت ، وعظ و نصیحت ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اور ہر وہ نیک بات ہے جو لوگوں کے لیے دنیا اور دین میں مفید ہو۔ کوئی شخص جو بھی نیکی کا کلمہ زبان سے ادا کرتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف چڑھتا ہے والعمل الصالح یرفعہ اور انسان کا نیک عمل اس کلمہ کو مزید بلند کرتا ہے گویا ہر نیک بات کو اگر عمل صالح کی تائید بھی حاصل ہوگی تو ایسے کلمہ کو مزید تقویت حاصل ہوگی اور اسے بارگاہ رب العزت میں کمال درجے کی قبولیت حاصل ہوگی۔ اگرچہ نیک بات کی قبولیت اپنی جگہ مسلم ہے مگر ساتھ نیک عمل بھی ہو تو وہ نور علی نور ہوگا۔ اللہ کا فرمان ہے فمن یعمل من الصلحت وھو مومن فلا کفران لسعیہ وانا لہ کاتبون (انبیا 94) جو شخص اچھا عمل کرے بشرطیکہ ایماندار ہو تو اس کی ناقدری نہیں کی جائے گی بلکہ وہ عمل اللہ کے ہاں ضرور قبول ہوگا۔ اور اچھا عمل کیا ہے ؟ اس میں سب سے پہلے فرائض آتے ہیں۔ یعنی نماز ، روزہ ، زکوٰۃ اور حج پھر واجبات سنن اور مستجات آتے ہیں۔ جہاد ، قربانی ، صدقات وغیرہ سب اچھے اعمال ہیں اور یہ اعمال انسان کے کلمہ طیبہ کی مقبولیت میں ممد و معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اکثر مفسرین فرماتے ہیں کہ یرفعہ میں ہ کی ضمیر کلمہ کی طرف لوٹتی ہے یعنی نیک عمل کلمہ طیبہ کو بلندی پر لے جاتا ہے ، تاہم حضرت عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ہ کی ضمیر عمل صالح کی طرف لوٹتی ہے اور معنی یہ بنتا ہے کہ کلمہ طیبہ نیک عمل کو مزید بلندی تک پہنچاتا ہے۔ فریب کاری کا نتیجہ فرمایا نیک عمل کے برخلاف والذین یمکرون السیات جو لوگ برائیوں کا ارتکاب کرتے ہیں اور ان کے لیے تدابیر سوچتے ہیں پروگرام بناتے ہیں لھم عذاب شدید ان کے لیے سخت عذاب تیار کیا گیا ہے۔ بعض اوقات دنیا میں اللہ تعالیٰ لمبے عرصہ تک مہلت دیتا رہتا ہے اور وہ سزا سے بچے رہتے ہیں۔ ارشاد خداوندی ہے واملی لھم ان کیدی متین (الاعراف 183) میں ان کو مہلت دیتا ہوں مگر میری تدبیر ہمیشہ کامیاب ہوتی ہے۔ سورة انفال میں فرمایا ویمکرون ویمکر اللہ واللہ خیر المکرین (آیت 30) کافر ، مشرزک اور منکر بھی تدبیر کرتے ہیں اور ادھر اللہ تعالیٰ بھی تدبیر کرتا ہے مگر اللہ کی تدبیر ہی بہترین تدبیر ثابت ہوتی ہے اور وہ ہی کامیابی سے ہمکنار ہوتی ہے مگر یاد رکھو ! ومکر اولئک ھو بیون ان لوگوں کی مکاری تباہ و برباد ہو کر رہے گی ان کا دائو پیچ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔ مشرزکین نے دار الندوہ میں جمھع ہو کر حضور ﷺ کے قتل کا منصوبہ بنایا تھا مگر اللہ نے اسے ناکام بنا دیا آگے اسی سورة میں بھی آرہا ہے ولایحق المکر التی الا باھلہ (آیت 43) جو شخص کسی دوسرے کے بارے میں غلط تدبیر سوچتا ہے وہ خود اسی کو گھیر لیتی ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان بھی ہے من حضرلاخیہ بسراوقع فیہ جو آدمی اپنے بھائی کے لیے گڑھا کھودتا ہے وہ خود ہی اس میں گرتا ہے۔ غرضیکہ مخالفین حق کے خلاف سازشیں کرتے رہتے ہیں مگر بالاخر یہ خود ہی ذلیل و خوار ہو کر رہیں گے اور دین حق کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے۔ اس میں تسلی کا مضمون بھی آگیا ہے۔
Top