Bayan-ul-Quran - Az-Zukhruf : 72
وَ تِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِیْۤ اُوْرِثْتُمُوْهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
وَتِلْكَ الْجَنَّةُ : ور یہ جنت الَّتِيْٓ اُوْرِثْتُمُوْهَا : وہ جو تم وارث بنائے گئے ہو اس کے بِمَا كُنْتُمْ : بوجہ اس کے جو تھے تم تَعْمَلُوْنَ : تم عمل کرتے
اور یہ وہ جنت ہے جس کے تم وارث بنائے گئے ہو اُن اَعمال کی بنا پر جو تم کرتے تھے
آیت 72 { وَتِلْکَ الْجَنَّۃُ الَّتِیْٓ اُوْرِثْتُمُوْہَا بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ } ”اور یہ وہ جنت ہے جس کے تم وارث بنائے گئے ہو اُن اَعمال کی بنا پر جو تم کرتے تھے۔“ یعنی جنت میں تمہارا داخلہ اور اس کی تمام نعمتیں تمہارے نیک اعمال کا بدلہ ہیں جو تم دنیا میں کرتے رہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندوں کی قدر دانی اور قدر افزائی کا ایک شاہانہ انداز ہے جو قرآن میں جا بجا ملتا ہے۔ دوسری طرف بندوں کے اس اعتراف کا ذکر بھی قرآن میں تکرار کے ساتھ آیا ہے کہ یہ سب کچھ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کا نتیجہ ہے۔ اس ضمن میں اہل جنت کا اعتراف سورة الاعراف میں بایں الفاظ نقل ہوا ہے : { وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ ہَدٰٹنَا لِہٰذَاقف وَمَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْلَآ اَنْ ہَدٰٹنَا اللّٰہُج } آیت : 43 ”اور وہ کہیں گے ُ کل شکر اور کل تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں یہاں تک پہنچایا ‘ اور ہم خود سے یہاں تک نہیں پہنچ سکتے تھے اگر اللہ ہی نے ہمیں نہ پہنچا دیا ہوتا۔“
Top