Tafseer-e-Majidi - Az-Zukhruf : 72
وَ تِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِیْۤ اُوْرِثْتُمُوْهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
وَتِلْكَ الْجَنَّةُ : ور یہ جنت الَّتِيْٓ اُوْرِثْتُمُوْهَا : وہ جو تم وارث بنائے گئے ہو اس کے بِمَا كُنْتُمْ : بوجہ اس کے جو تھے تم تَعْمَلُوْنَ : تم عمل کرتے
اور یہی وہ جنت ہے جس کے اپنے اعمال کے عوض میں تم مالک بنا دیئے گئے ہو،58۔
58۔ (جس سے اب کبھی بےدخل نہ ہوگے) یہ منظر سب جنت کے ہیں۔ ہر نعمت، ہر سرور، ہر لذت، مادی ومعنوی، جسمانی وروحانی ہر قسم کی اہل جنت کو حاصل ہوگی، اس میں کوئی استثناء ہی نہیں۔ (آیت) ” وفیھا “۔ ضمیر ھا جنت کی طرف ہے۔ (آیت) ” وانتم فیھا خلدون “۔ اور پھر یہ نعمتیں علاوہ بےاندازو بےحساب ہونے کے سب سے بڑی بات یہ ہے کہ دائمی ہوں گی جن کے قطع ہونیکا کبھی خطرہ ہی نہیں۔ (آیت) ” فیھا ..... الاعین “۔ نفس وعین “۔ کی لذات کی اس تصریح نے حسی وبصری لذات کی اس صراحت نے ان باطل فرقوں کی جڑ کاٹ دی جو سمجھتے ہیں کہ جنت صرف کیفیات روحانی کا محل ہے۔ اور لذات مادی کا وہاں پتہ نشان بھی نہ ہوگا (آیت) ” اور ثتموھابما کنتم تعملون “۔ اہل جنت کو بار بار اس کا بھی یقین دلادیا جائے گا کہ تم اب ان نعمتوں کے مالک بنادیئے گئے ہو۔ بےکھٹکے ان سے جس طرح چاہولذت گیر ہو۔ اور یہ سب تمہیں اپنے اعمال کے حق سے ملا ہے۔
Top