Tafseer-e-Madani - Az-Zukhruf : 72
وَ تِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِیْۤ اُوْرِثْتُمُوْهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
وَتِلْكَ الْجَنَّةُ : ور یہ جنت الَّتِيْٓ اُوْرِثْتُمُوْهَا : وہ جو تم وارث بنائے گئے ہو اس کے بِمَا كُنْتُمْ : بوجہ اس کے جو تھے تم تَعْمَلُوْنَ : تم عمل کرتے
اور (ان سے مزید کہا جائے گا کہ) یہی ہے وہ جنت جس کا تم کو وارث بنادیا گیا تمہارے ان اعمال کے بدلے میں جو تم لوگ (دنیا میں) کرتے رہے تھے
95 اہل جنت کے لیے جنت کی میراث کی خوش خبری : سو اس سے اہل جنت کے لیے اس خوش کن اعلان کا ذکر فرمایا گیا کہ تمہیں جنت کا واث بنادیا گیا۔ سو جنتیوں کے سرور کو دوبالا کرنے کے لیے اعلان و ارشاد ہوگا کہ " یہ ہے وہ جنت جس کا وارث بنادیا گیا تم لوگوں کو "۔ پس جس طرح وراثت سے حاصل ہونے والی ملکیت سب سے پختہ اور یقینی ہوتی ہے اسی طرح جنت سے تمہاری یہ سرفرازی بھی دائمی اور مستقل ہوگی۔ نیز جس طرح وراثت انسان کو اپنے کسی عمل کے بدلے میں نہیں ملتی اسی طرح جنت بھی انسان کو محض اللہ پاک کے فضل و کرم سے ملے گی۔ اسی لئے اسے فضل خداوندی اور اس کی مہربانی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ نیز مومن کافر کے حصے کی جنت کا بھی وارث بنتا ہے جو کہ ایمان کی صورت میں اس کو ملتی ہے۔ جیسا کہ حدیث مرفوع میں وارد ہے کہ " ہر شخص کے لئے ایک ٹھکانا ہے جنت میں بھی اور دوزخ میں بھی "۔ پس کافر دوزخ میں مومن کے حصے کی آگ کا بھی وارث بنتا ہے اور مومن جنت میں کافر کے حصے کی جنت کا بھی وارث بنتا ہے۔ سو کیا کہنے نعمت ایمان کے نتائج وثمرات کے کہ اس کے بعد نوازشیں ہی نوازشیں اور عنایتیں ہی عنایتیں ہیں ۔ اللہ نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔ 96 اہل جنت کے لیے ایک اور خوش خبری کا ذکر وبیان : سو اس سے اہل جنت کے لیے ایک اور خوش کن اعلان اور اس عظیم الشان خوش خبری کا ذکر فرمایا گیا ہے کہ جنت تمہارے اپنے اعمال کا بدلہ ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان سے مزید کہا جائے گا کہ " تم کو اس کا وارث بنادیا گیا تمہارے اپنے ان اعمال کے بدلے میں جو تم لوگ کرتے رہے تھے " یعنی اپنی دنیاوی زندگی میں۔ پس جنت تو اصل میں اللہ پاک کے فضل و کرم ہی سے ملے گی مگر اس کے اس فضل و کرم کا سبب اور ذریعہ انسان کے اپنے وہ نیک عمل ہی ہوں گے جو وہ اپنی دنیاوی زندگی میں کرتا رہا ہوگا۔ اور پھر کرم بالائے کرم یہ کہ جنتیوں کو وہاں پر اعلانیہ طور پر یہ بتایا بھی جائے گا کہ یہ جنت تمہارے اپنے ہی اعمال کا نتیجہ وثمرہ ہے تاکہ اس طرح اہل جنت کا سرور دوبالا ہوجائے۔ سو یہ بھی اس اکرم الاکرمین کی شان کرم کا ایک عظیم الشان مظہر ہوگا۔ ورنہ جنت کی ان سدا بہار اور ابدی نعمتوں کے مقابلے میں انسانی اعمال کی حیثیت ہی کیا ہے۔ یہ اعمال تو اللہ پاک کی ان بیشمار نعمتوں میں سے بھی کسی کا بدل نہیں بن سکتے جن سے ہم اس دنیا میں مستفید اور بہرہ ور ہوتے ہیں۔ بہرکیف انسان کو چونکہ اپنے کیے کا پھل ملنے پر طبعی طور سے زیادہ خوشی ہوتی ہے اس لیے وہاں اہل جنت کیلئے یہ اعلان فرمایا جائے گا کہ یہ تمہارے اپنے اعمال کا بدلہ ہے جس سے ان کا لطف و سرور مزید از مزید دوبالا ہوگا ۔ اللہ نصیب فرمائے اور محض اپنے فضل وکرم سے نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔
Top