Dure-Mansoor - Yunus : 25
وَ اللّٰهُ یَدْعُوْۤا اِلٰى دَارِ السَّلٰمِ١ؕ وَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
وَاللّٰهُ : اور اللہ يَدْعُوْٓا : بلاتا ہے اِلٰى : طرف دَارِ السَّلٰمِ : سلامتی کا گھر وَيَهْدِيْ : اور ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جسے وہ چاہے اِلٰى : طرف صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا
اور اللہ سلامتی کے گھر کی طرف بلاتا ہے اور جسے چاہتا ہے سیدھے راستہ کی طرف ہدایت دیتا ہے
1:۔ ابونعیم والدمیاطی نے اپنی معجم میں الکلبی کے راستے سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) واللہ یدعوا الی دارالسلم “ یعنی اللہ تعالیٰ بلاتے ہیں جنت کے عمل کی طرف اور اللہ تعالیٰ سلام ہیں اور جنت ان کا گھر ہے۔ 2:۔ عبدالرزاق وابن جریر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے ابوالعالیہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” ویھدی من یشآء “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ان کو راستہ دکھاتا ہے شبہات فتن اور گمراہیوں سے نکلنے کے لئے۔ (آیت) واللہ یدعوا الی دارالسلم ویھدی من یشآء الی صراط مستقیم (25) ۔ 3:۔ احمد وابن جریر وابن ابی حاتم وابوالشیخ والحاکم نے اور آپ نے اس کو صحیح کہا ابن مردویہ والبیہقی نے شعب الایمان میں ابو درداء ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی دن ایسا نہیں ہے کہ جس میں اس کا سورج طلوع ہو مگر یہ کہ اس کے دونوں جانبوں میں دو فرشتے مقرر ہوتے ہیں جو اس بلند آواز کو لگاتے ہیں جس کو اللہ تعالیٰ کی ساری مخلوق سنتی ہے سوائے جن اور انس کے اے لوگو آجاؤ اپنے رب کی طرف اور جو مال تھوڑا ہو اور کافی ہوجائے۔ وہ بہتر ہے اس مال سے جو بہت ہو اور غافل کرنے والا ہو اور اس دن کا سورج غروب نہیں ہوتا مگر کہ کہ ان کے جانبوں میں دو فرشتے ندا دیتے ہیں۔ جس کو اللہ تعالیٰ کی ساری مخلوق سنتی ہے سوائے انسان اور جنوں کے (اور یہ دعا کرتے ہیں) اے اللہ جو خرچ کرنے والا ہے اس کو اس کا بدلہ عطا فرما اور روک لینے والے کے مال کو تلف کر تو اللہ تعالیٰ نے ان سب کے بارے میں ان دو فرشتوں کے قول کو قرآن مجید میں نازل فرمایا کہ اے لوگوں اپنے رب کی طرف آجاؤ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) واللہ یدعوا الی دارالسلم ویھدی من یشآء الی صراط مستقیم (25) ۔ اور ان دونوں کے اس قول کے بارے میں نازل فرمایا اے اللہ خرچ کرنے والے کو اس کا بدلہ عطا فرما اور روک رکھنے والے کو مال کو تلف کر فرمایا (آیت) ” والیل اذا یغشی (1) والنھار اذا تجلی (2) “ تک جنت اور جنتی اعمال کی دعوت : 4:۔ ابن جریر والحاکم نے اور آپ نے اس کو صحیح کہا وابن مردویہ والبیہقی نے دلائل میں سعید بن ابی ہلال (رح) سے روایت کیا کہ میں نے ابو جعفر محمد بن علی ؓ کو سنا اور انہوں نے یہ (آیت) واللہ یدعوا الی دارالسلم ویھدی من یشآء الی صراط مستقیم (25) ۔ تلاوت کی اور کہا کہ مجھ کو جابر ؓ سے بیان فرمایا کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا میں نے نیند میں دیکھا ہے کہ جبرائیل (علیہ السلام) میرے سر کے پاس ہیں اور مکائیل (علیہ السلام) میرے پاوں کے پاس ہیں ان میں سے ایک اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا کہ اس کی ایک مثال بیان کی ہے تو سن تو اس نے کہا دوسرے دونوں کان خوب سننے والے ہیں اور سمجھ تیرا دل خوب عقل مند ہے یہ آپ کی اور آپ کی امت کی مثال ہے جیسے ایک بادشاہ کی مثال ہے جس نے ایک گھر بنایا پھر اس میں ایک کمرہ بنایا پھر اس میں ایک دستر کو ان رکھ دیا پھر ایک قاصد کو بھیجا لوگوں کو اس کھانے کی طرف بلانے کے لئے بعض نے ان میں سے وہ ہیں جنہوں نے قاصد کی دعوت کو قبول کیا اور انہوں نے اس گھر میں کھانا ہے پس اللہ تعالیٰ وہ بادشاہ ہیں اور داراسلام ہے اور گھر جنت ہے اور آپ اے محمد ﷺ قاصد ہیں جس نے آپ کی دعوت کو قبول کیا وہ اسلام میں داخل ہوا اور جو اسلام میں داخل ہوا (گویا) جنت میں داخل ہوا اور جو شخص جنت میں داخل ہوا اس نے اس (دسترخوان) میں سے کھالیا۔ 5:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ چلا ہم ایک جگہ پر آئے ہم نہیں جانتے کہ وہ کون سی جگہ ہے ؟ رسول اللہ ﷺ نے اپنے سرمبارک میری گود میں رکھا۔ پھر وہ ایک گروہ ان کے پاس آیا سفید لمبے کپڑے میں ملبوس اور رسول اللہ ﷺ کو غنودگی طاری ہوگئی (یعنی آپ سو گئے) عبداللہ نے فرمایا کہ میں ان کو دیکھ کر ڈر گیا تو انہوں نے کہا بندہ بہت خیر دیا گیا (بہت عظمت اور شان کی گئی) کہ اس کی آنکھیں سو رہی ہے اور دل جاگ رہا ہے پھر ان کے بعض نے بعض سے کہا کہ اس کی مثال بیان کرو اور ہم اس کی تاویل بیان کریں گے یا ہم مثال بیان کرتے ہیں اور تم اس کی حقیقت بیان کرو ان کے بعض نے کہا اس کی مثال اس سردار کی مثال ہے کہ جس نے دسترخوان بنایا پھر ایک مضبوط گھر بنایا پھر لوگوں کی طرف پیغام بھیجا پس جو اس کے کھانے پر نہیں آئے اس نے ان کو سخت ترین عذاب میں مبتلا کردیا اور دوسروں نے کہا کہ وہ سردار رب العالمین ہیں اور عمارۃ اسلام ہے کھانے سے مراد جنت ہے اور یہ بلانے والے ہیں جس نے اس کی تابعداری کی وہ جنت میں ہوگا اور جس نے ان کی تابعداری نہیں کی تو اس کو اللہ تعالیٰ دردناک عذاب دیں گے پھر رسول اللہ ﷺ جاگ گئے۔ اور فرمایا اے ابن ام عبد تو نے کیا دیکھا ؟ میں نے عرض کیا ہاں میں نے اس طرح اور اس طرح دیکھا ہے اور فرمایا کئی چیزیں مجھ پر چھپائی گئی ہیں ان چیزوں میں سے جو انہوں نے کہیں اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ فرشتوں میں سے ایک جماعت تھی۔ 6:۔ ابن مردویہ (رح) نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک سردار نے گھر بنایا پھر ایک دسترخوان لگایا (اور) ایک بلانے والے کو بھیجا۔ جو شخص بلانے والے کی دعوت کو قبول کرتے ہوئے گھر میں داخل ہوا اور دسترخوان میں سے کھانا کھایا تو سردار اس سے راضی ہوگیا خبردار ! بلاشبہ وہ سردار اللہ پاک ہیں اور گھر اسلام ہے اور دسترخوان جنت ہے اور بلانے والے محمد ﷺ ہیں۔ ہر رات کی دعوت دی جاتی ہے :۔ 7:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ کوئی رات ایسی نہیں ہوتی کہ جس میں ایک آواز لگانے والا (یہ آواز) لگاتا ہے کہ اے خیر اور نیکی کرنے والے آگے اور اے شر اور برائی کرنے والے رک جاؤ ایک آدمی نے حسن ؓ سے عرض کیا کہا آپ اس کو اللہ کی کتاب میں پاتے ہیں ؟ فرمایا ہاں (اللہ تعالیٰ ) نے فرمایا (آیت) واللہ یدعوا الی دارالسلم “ پھر فرمایا ہم کو یہ ذکر کی گئی کہ تورات شریف میں لکھا ہوا ہے اے خیر کے طلب کرنے والے آگے بڑھتا جا اور اے شر کے طلب کرنے والے رک جا۔ 8:۔ ابو الشیخ (رح) نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ جب (یہ آیت) واللہ یدعوا الی دارالسلم “ پڑھتے تو (جواب میں یوں) فرماتے ” لبیک ربنا وسعدیک “ اے ہمارے رب میں حاضر ہوں۔
Top