Mafhoom-ul-Quran - Yunus : 25
وَ اللّٰهُ یَدْعُوْۤا اِلٰى دَارِ السَّلٰمِ١ؕ وَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
وَاللّٰهُ : اور اللہ يَدْعُوْٓا : بلاتا ہے اِلٰى : طرف دَارِ السَّلٰمِ : سلامتی کا گھر وَيَهْدِيْ : اور ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جسے وہ چاہے اِلٰى : طرف صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا
اور اللہ سلامتی کے گھر کی طرف بلاتا ہے اور جس کو چاہے سیدھا راستہ دکھاتا ہے۔
اچھے اعمال کا انعام اور برے اعمال کا بدلہ تشریح : ان آیات میں سلامتی کے گھر، یعنی جنت کا ذکر ہے پھر جنت حاصل کرنے والے اور دوزخ میں جانے والوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ انسان کو پیدا کیا اللہ تعالیٰ نے اس کو زندگی اور زندگی گزارنے کے لیے تمام سہولتیں، آسائشیں عطا فرمائیں۔ تو اس طرح بندے اور اللہ کا تعلق آقا اور غلام کا ہوگیا۔ اب غلام کی زندگی کا مقصد کامیاب زندگی گزارنے کے لیے تین اصولوں پر قائم رہنا ہے۔ یعنی آقا کی وفاداری، آقا کی اطاعت گزاری، آقا کا ادب اور اس کی خوشنودی حاصل کرنا۔ ان تین باتوں کا جب ایک مسلمان زندگی کے ہر لمحہ میں خیال رکھتا ہے وہ گویا دنیا کا ہر کام عبادت سمجھ کر کرتا ہے۔ ہمارے آقا یعنی رب العلمین نے ہمیں زندگی گزارنے کے تمام بہترین اصول بتا دیے ہیں جو شخص ان صولوں کے مطابق سوتا ہے جاگتا ہے، کھاتا پیتا ہے، روزی کماتا ہے، بیوی بچوں کو پالتا ہے، غرض دنیا کا ہر کام اللہ کی حدود میں رہ کر، اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے کرتا ہے وہ کامیاب انسان ہے ایسے نیک پاک سچے اور پکے مسلمان کے چہرے پر اللہ کا نور، سکون اور اطمینان ہر وقت دکھائی دیتا ہے۔ کیونکہ اس کو گناہ، فریب دھوکہ چوری اور جھوٹ کے ظاہر ہوجانے کی بےسکونی اور پریشانی نہیں ہوتی ایسے ہی لوگوں کو اللہ مرنے کے بعد بہترین درجات عطا فرمائے گا اور اپنے دیدار جیسی نعمت کی زیادتی عطا کرے گا۔ اس کے برعکس جو آدمی یا انسان ان تمام باتوں سے ناواقف ہو کر صرف اور صرف دنیا کی لذتوں، عیش و آرام میں کھو کر اللہ سے اور یوم آخرت سے غافل ہو کر نافرمانی کی زندگی گزارتا ہے وہ حقیقت میں بےسکون زندگی گزارتا ہے اور جب موت آتی ہے تو اس کا رنگ فق ہوجاتا ہے اور جب اللہ کے نبی اکرم ﷺ حاضر ہوگا پھر تو اس کا حال بہت ہی برا ہوگا۔ اللہ کے عذاب سے اسے کوئی بھی بچانے والا نہ ہوگا وہ لوگ حسرت، خوف اور پریشانی میں ایسے دکھائی دیں گے جیسے کالی رات نے ان پر اندھیرا مسلط کردیا ہو۔ ظاہر ہے ایسے ہی لوگ جہنم کی آگ میں ڈالے جائیں گے۔ پھر یہ بھی اللہ تعالیٰ نے واضح کردیا ہے کہ یہاں زندگی ختم ہونے والی ہے مگر مرنے کے بعد والی زندگی ہمیشہ کی ہے۔ وہ جنت کی صورت میں ہو یا جہنم کی، اس سے نجات نہ ہوگی۔ مندرجہ ذیل باتیں ایسی ہیں جو انسان کو جنت کا وارث بنا سکتی ہیں۔ (1) اللہ کے سوا کسی سے مدد طلب نہ کرے۔ (2) دین کا علم حاصل کرو۔ (3) گناہ سے بچو اگر گناہ ہوجائے تو فوراً سچی توبہ کرو۔ (4) حق کا مارنا، زبان و ہاتھ سے تکلیف دینا منع ہے۔ (5) مال کی محبت میں آخرت کو نہ بھولے اور فضول خرچی نہ کرے۔ (6) کسی سے جھگڑا نہ کرے۔ (7) حدود کا خیال رکھے۔ (8) عبادت میں سستی نہ کرے۔ (9) عاجزی اور انکساری سے رہے۔ (10) بےدین اور برے لوگوں سے دور رہے۔ (11) دوسروں کے عیب نہ ڈھونڈے۔ (12) نماز خشوع و خضوع اور سنت کے مطابق ادا کرے۔ (13) اللہ کی یاد سے کبھی غافل نہ ہو۔ (14) بات نرمی سے کرے۔ (15) خوشی اور رنج و غم میں اللہ کو ہمیشہ یاد کرے۔ (16) ہر وقت دوسروں کو فائدہ پہنچانے کا خیال رکھے۔ (17) کھانے پینے بلکہ ہر کام میں اعتدال کا خیال رکھے۔ (18) اللہ سے ملاقات کا شوق ہمیشہ دل میں رکھے۔ (19) ہر صورت اللہ کا شکر ادا کرتا رہے۔ (20) دوسروں کے عیب چھپائے۔ (21) نیک صحبت اختیار کرے۔ (22) نیکی کرنے پر شکر اور گناہ کرنے پر فوراً استغفار کرے۔ (23) جھوٹ نہ بولے۔ (24) شرم و حیا کے دائرہ میں رہے۔ (25) فضول محفلوں سے دور رہے۔ (26) بددیانتی، تکبر، کفر و شرک سے بچے۔ (27) ہر وقت نیک راہ پر چلنے کی اللہ سے توفیق مانگے۔ غرض ہر وہ کام اور ہر وہ بات جو کرنے سے اسے رنج ہو شرمندگی ہو وہ گناہ ہے اور ہر وہ کام جو کرنے سے خوشی اور سکون ملے یہ نیکی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ نیکی کا بدلہ کئی گنا زیادہ دیتا ہے جبکہ برائی اور گناہ کا بدلہ وہ صرف اتنا ہی دیتا ہے جتنا گناہ ہو۔ یہ اس کے رحیم ہونے کی نشانی ہے۔
Top