Madarik-ut-Tanzil - Al-Qasas : 5
وَ نُرِیْدُ اَنْ نَّمُنَّ عَلَى الَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا فِی الْاَرْضِ وَ نَجْعَلَهُمْ اَئِمَّةً وَّ نَجْعَلَهُمُ الْوٰرِثِیْنَۙ
وَنُرِيْدُ : اور ہم چاہتے تھے اَنْ : کہ نَّمُنَّ : ہم احسان کریں عَلَي الَّذِيْنَ : ان لوگوں پر جو اسْتُضْعِفُوْا : کمزور کر دئیے گئے تھے فِي الْاَرْضِ : زمین (ملک) میں وَنَجْعَلَهُمْ : اور ہم بنائیں انہیں اَئِمَّةً : پیشوا (جمع) وَّنَجْعَلَهُمُ : اور ہم بنائیں انہیں الْوٰرِثِيْنَ : وارث (جمع)
اور ہم چاہتے تھے کہ جو لوگ ملک میں کمزور کر دئیے گئے ہیں ان پر احسان کریں اور ان کو پیشوا بنائیں اور انھیں (ملک کا) وارث کریں
5: وَنُرِیْدُ اَنْ نَّمُنَّ (اور ہم چاہتے ہیں کہ ہم احسان کریں) ۔ ہم فضل و مہربانی کریں۔ یہ آیت مسئلہ اصلح میں دلیل ہے۔ نحو : یہ جملہ ان فرعون علا فی الارض پر معطوف ہے۔ کیونکہ نبا ٔ موسیٰ و فرعون کی تفسیر ہونے میں یہ اس کی نظیر ہے۔ اور اس کا بیان ہے۔ نمبر 2۔ یستضعف سے حال ہے۔ یعنی فرعون نے ان کو کمزور بنا رکھا تھا اور ہم ان پر احسان کرنا چاہتے تھے۔ اور ارادئہ الٰہی تو بہر صورت واقع ہونے والا ہے۔ پس اس جملہ کو ان کے استضعاف کے ساتھ بطور مقارنت ذکر کیا۔ عَلَی الَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا فِی الْاَرْضِ وَنَجْعَلَہُمْ اَپِمَّۃً (ان لوگوں پر جن کو زمین میں کمزور کردیا گیا تھا اور ہم ان کو پیشوا بنائیں) ۔ نمبر 1۔ ایسے قائد جن کی خیر میں اقتداء کی جاتی ہے۔ نمبر 2۔ بھلائی کے داعی۔ نمبر 3۔ والی اور بادشاہ۔ وَنَجْعَلَہُمُ الْوٰرِثِیْنَ (اور ہم ان کو وارث بنائیں) ۔ یعنی فرعون اور اس کی قوم کے ملک و اسباب کا ان کو وارث بنائیں۔
Top