Tadabbur-e-Quran - Al-Qasas : 5
وَ نُرِیْدُ اَنْ نَّمُنَّ عَلَى الَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا فِی الْاَرْضِ وَ نَجْعَلَهُمْ اَئِمَّةً وَّ نَجْعَلَهُمُ الْوٰرِثِیْنَۙ
وَنُرِيْدُ : اور ہم چاہتے تھے اَنْ : کہ نَّمُنَّ : ہم احسان کریں عَلَي الَّذِيْنَ : ان لوگوں پر جو اسْتُضْعِفُوْا : کمزور کر دئیے گئے تھے فِي الْاَرْضِ : زمین (ملک) میں وَنَجْعَلَهُمْ : اور ہم بنائیں انہیں اَئِمَّةً : پیشوا (جمع) وَّنَجْعَلَهُمُ : اور ہم بنائیں انہیں الْوٰرِثِيْنَ : وارث (جمع)
اور ہم یہ چاہتے تھے کہ ان لوگوں پر احسان کریں جو ملک میں دبا کر رکھے گئے تھے اور ان کو پیشوا بنائیں اور ان کو وراثت بخشی
اسرائیل کو پیشوائی طعنے کا خدائی فیصلہ نرید سے پہلے عربی زبان کے معروف قاعدے کے مطابق فعل ناقص محذوف ہے۔ مطلب یہ ہے کہ فرعون اور اس کے اعیان تو یہ ظلم و ستم ڈھائے ہوئے تھے اور ان کی پوری کوشش یہ تھی کہ وہ بنی اسرائیل کو کسی طرح ابھرنے دیں لیکن ہمارا ارادہ یہ تھا کہ ہم مظلوموں پر احسان کریں، ان کو پیشوائی کا منصب بخشیں اور ظالموں کو مٹا کر مظلوموں کو وراثت و خلافت عطا کریں۔ نجعلھم آئمۃ سے اشارہ اس دینی پیشوائی کی طرف ہے جو حضرت موسیٰ کی بعثت کے بعد بنی اسرائیل کو حاصل ہوئی اور نجعلھم الورثین سے خلافت و حکوتم راد ہے جو ان کو ارض فلسطین میں ملی اور حضرت سلیمن ؑ کے عہد میں جس کے حدود نہایت وسیع ہوگئے یہاں تک کہ مصر کی حکومت بھی ان کی ایک باجگزار ریاست بن گئی۔
Top