Dure-Mansoor - Al-Maaida : 51
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَهُوْدَ وَ النَّصٰرٰۤى اَوْلِیَآءَ١ؔۘ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاِنَّهٗ مِنْهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تَتَّخِذُوا : نہ بناؤ الْيَھُوْدَ : یہود وَالنَّصٰرٰٓى : اور نصاریٰ اَوْلِيَآءَ : دوست بَعْضُهُمْ : ان میں سے بعض اَوْلِيَآءُ : دوست بَعْضٍ : بعض (دوسرے) وَمَنْ : اور جو يَّتَوَلَّهُمْ : ان سے دوستی رکھے گا مِّنْكُمْ : تم میں سے فَاِنَّهٗ : تو بیشک وہ مِنْهُمْ : ان سے اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ : لوگ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم
اے ایمان والو ! یہود و نصاریٰ کو دوست مت بناؤ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو کوئی تم میں سے ان سے دوستی کرے تو بلاشبہ وہ ان میں سے ہے، بیشک اللہ تعالیٰ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔
یہود و نصاری سے دوستی جائز نہیں (1) امام ابن اسحاق، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ، ابن مردویہ اور بیہقی نے دلائل میں اور ابن عساکر نے عبادہ بن الولید (رح) سے روایت کیا ہے کہ عبادہ بن صامت ؓ نے فرمایا جب بنو قینقاع نے رسول اللہ ﷺ سے جنگ کی تو عبد اللہ بن سلول نے ان کے ساتھ وابستگی کا اظہار کیا۔ اور ان کے ساتھ کھڑا ہوگیا۔ عبادہ بن صامت ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس چلے گئے اور اللہ اور اس کے رسول کی حمایت کرتے ہوئے ان کی حمایت سے برأت ظاہر کی۔ عوف بن خزرج کا ایک معاہدہ تھا ان کے ساتھ ان کے معاہدوں میں سے اسی معاہدے کی طرح جو ان کا معاہدہ عبداللہ بن ابی سے تھا اس نے بھی (وہ معاہدہ) ان سے اتار دیا (یعنی ختم کردیا) رسول اللہ ﷺ کی طرف اور کہا میں اللہ اس کے رسول اور ایمان والوں سے دوستی لگاتا ہوں۔ اور میں ان کفار اور ان کی دوستی سے اللہ اور اس کے رسول کی طرف برأت کا اظہار کرتا ہوں۔ اس صحابی اور عبد اللہ بن ابی کے بارے میں (سورۃ المائدہ) میں یہ آیت نازل ہوئی یعنی لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تتخذوا الیھود والنصری اولیاء بعضھم اولیاء بعض سے لے کر لفظ آیت فان حزب اللہ ھم الغلبون تک۔ (2) امام ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ عبد اللہ بن ابی سلول نے کہا کہ بنو قریظہ اور بنو نضیر میرا دونوں سے معاہدہ ہے۔ اور مجھے زمانہ کی گردش کا خوف ہے۔ اور (یہ کہہ کر) مرتد ہو کر کافر بن گیا۔ اور عبادہ بن صامت ؓ نے کہا میں قریظہ اور نضیر کی دوستی سے اللہ کی طرف برأت کا اظہار کرتا ہوں اور میں اللہ اور اس کے رسول اور ایمان والوں سے دوستی لگاتا ہوں۔ تو (یہ آیت) اللہ تعالیٰ نے اتاری۔ لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تتخذوا الیھود والنصری اولیاء سے لے کر لفظ آیت فتری الذین فی قلوبھم مرض یسارعون فیھم تک یعنی جن کے دلوں میں مرض ہے اور اللہ تعالیٰ کا یہ قول لفظ آیت انما ولیکم اللہ ورسولہ والذین امنوا الذین یقیمون الصلوۃ ویوتون الزکوۃ وھم رکعون یعنی عبادہ بن صامت اور رسول اللہ ﷺ کے صحابہ پھر فرمایا لفظ آیت ولو کانوا یومنون باللہ والنبی وما انزل الیہ ما اتخذوھم اولیاء ولکن کثیرا منھم فسقون (3) امام ان مردویہ نے عبادہ بن الولید سے روایت کیا کہ وہ اپنے دادا اور والد سے روایت کرتے ہیں کہ عبادہ بن صامت ؓ نے فرمایا یہ آیت میرے بارے میں نازل ہوئی۔ جب میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو یہود کے معاہدے سے آپ کی خدمت میں، میں نے برأت ظاہر کی اور میں نے ان کے خلاف رسول اللہ ﷺ اور مؤمنین سے دوستی کی۔ (4) امام ابن ابی شیبہ اور ابن جریر نے عطیہ بن سعد (رح) سے روایت کیا ہے کہ عبادہ بن صامت ؓ بنو الحارث بن الخرزج میں سے رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے۔ اور عرض کیا یا رسول اللہ ! یہودیوں میں سے میری بہت دوستیاں ہیں۔ میں یہود کی دوستی سے اللہ اور اس کے رسول کی طرف بری ہوتا ہوں۔ اور میں اللہ اور اس کے رسول سے دوستی لگاتا ہوں۔ عبداللہ بن ابی نے کہا میں ایک ایسا آدمی ہوں جو زمانہ کی گردش سے ڈرتا ہوں۔ میں اس دوستیوں سے بری نہیں ہوگا۔ رسول اللہ ﷺ نے عبداللہ بن ابی سے فرمایا اے ابا حباب بتاؤ تو سہی وہ کیا بات ہے جس کی وجہ سے تو نے عبادہ بن صامت کے برعکس یہودیوں کی دوستی کو ترجیح دی ہے وہ تجھے تو ملی ہے عبادہ کو نہیں ملی فرمایا پھر آگے بڑھو۔ اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) نازل فرمائی۔ لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تتخذوا الیھود والنصری اولیاء بعضھم اولیاء بعض سے لے کر لفظ آیت واللہ یعصمک من الناس تک۔ (5) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا جب احد کا واقعہ ہوا تو لوگوں میں سے ایک جماعت پر بہت سخت گزرا۔ اور وہ خوف کرنے لگے کہ ان پر کافر غالب آجائیں گے۔ ایک آدمی نے اپنے ساتھی سے کہا میں فلاں یہودی کے پاس چلا جاتا ہوں۔ اس سے امان لیتا ہوں اور اس کے ساتھ یہودی بن جاتا ہوں۔ کیونکہ میں ڈرتا ہوں کہ یہودیوں پر احوال بدل نہ جائیں۔ دوسرے نے کہا میں فلاں نصرانی کے ساتھ چلا جاتا ہوں۔ جو شام کی زمین میں ہے۔ میں اس سے امان لیتا ہوں اور اس کے ساتھ نصرانی ہوجاتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کے بارے میں (یہ آیت) اتاری اور ان کو منع فرمایا یعنی لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تتخذوا الیھود والنصری اولیاء بعضھم اولیاء بعض (6) امام ابن جریر اور ابن منذر نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تتخذوا الیھود والنصری اولیاء بعضھم اولیاء بعض (یہ آیت) بنو قریظہ کے بارے میں نازل ہوئی جب انہوں نے دھوکہ کیا اور اس معاہدہ کو توڑ دیا جو ان کے اور رسول اللہ کے درمیان تھا جو خط انہوں نے ابو سفیان بن حرب کی طرف لکھا اس میں آپ نے ابوسفیان اور قریش کو دعوت دی تھی تاکہ وہ لوگ ان کے قلعوں میں داخل ہوجائیں۔ نبی ﷺ نے ابو لبابہ بن المنذر کو ان کی طرف بھیجا تاکہ ان کو ان کے قلعوں سے نیچے اتار کرلے آئیں۔ جب انہوں نے نیچے اترنے میں ان کی اطاعت کی۔ اور انہوں نے اپنے حلق کی طرف ذبح ہونے کا اشارہ کیا۔ اور طلحہ اور زبیر ؓ دونوں نصاری اور اہل شام کی طرف خط و کتابت کرتے اور مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ نبی ﷺ کے اصحاب میں سے کچھ لوگ بدحالی اور فاقہ سے ڈرتے تھے۔ انہوں نے بنو قریظہ اور بنو نضیر کے یہودی کے ساتھ عہد و پیمان کرتے۔ نبی ﷺ کی خبریں ان تک پہنچاتے، ان کے پاس قرض اور نفع کا مطالبہ کرنے تو اس سے منع کردیا گیا۔ (7) امام ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے روایت کیا کہ ابن عباس ؓ نے فرمایا بنو تغلب کے ذبائح میں سے کھاؤ اور ان کی عورتوں سے نکاح کرو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تتخذوا الیھود والنصری اولیاء بعضھم اولیاء بعض ومن یتولھم منکم فانہ منھم اگر یہ ولایت کے لحاظ سے ان میں سے ہوتے تو یہ ان میں سے ہوتے۔ (8) امام ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تتخذوا الیھود والنصری اولیاء بعضھم اولیاء بعض کے بارے میں فرمایا کہ بلاشبہ یہ ذبائح کے بارے میں ہے جو شخص کسی قوم کے دین میں داخل ہوگا تو وہ ان میں سے ہوگا۔ نصرانیوں سے نفرت کا اظہار (9) امام ابن ابی حاتم اور بیہقی نے شعب الایمان میں عیاض (رح) سے روایت کیا کہ حضرت عمر ؓ نے ابو موسیٰ اشعری کو حکم فرمایا کہ ان کے پاس سب حساب بھیج دے جو لیا گیا اور جو دیا گیا ہے ایک سال میں۔ ان کا کاتب نصرانی تھا، وہ آپ کی طرف لے آیا۔ حضرت عمر ؓ دیکھ کر خوش ہوئے فرمایا یہ تو بہت اچھا ہے (پھر اس سے فرمایا) کیا تو مسجد میں وہ خط پڑھے گا جو شام سے آیا ہے۔ ابو موسیٰ نے کہا مسجد میں داخل ہونے کی طاقت نہیں رکھتا عمر ؓ نے فرمایا کیا وہ جنبی ہے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں بلکہ وہ نصرانی ہے۔ تو انہوں نے مجھے ڈانٹا اور میری ران پر مارتے ہوئے فرمایا اس کو نکال دو ۔ پھر یہ آیت پڑھی لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تتخذوا الیھود والنصری اولیاء بعضھم اولیاء بعض (10) امام عبد بن حمید نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا تم میں سے ہر آدمی کو اس چیز سے بچنا چاہئے کہ وہ یہودی یا نصرانی ہوجائے جبکہ اسے احساس بھی نہ ہو (پھر یہ آیت) تلاوت کی لفظ آیت ومن یتولھم منکم فانہ منھم
Top