Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Maaida : 51
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَهُوْدَ وَ النَّصٰرٰۤى اَوْلِیَآءَ١ؔۘ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاِنَّهٗ مِنْهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تَتَّخِذُوا : نہ بناؤ الْيَھُوْدَ : یہود وَالنَّصٰرٰٓى : اور نصاریٰ اَوْلِيَآءَ : دوست بَعْضُهُمْ : ان میں سے بعض اَوْلِيَآءُ : دوست بَعْضٍ : بعض (دوسرے) وَمَنْ : اور جو يَّتَوَلَّهُمْ : ان سے دوستی رکھے گا مِّنْكُمْ : تم میں سے فَاِنَّهٗ : تو بیشک وہ مِنْهُمْ : ان سے اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ : لوگ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم
اے ایمان والو ! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ۔ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ اور جو شخص تم میں سے انکو دوست بنائیگا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا۔ بیشک خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
(51) اے اہل ایمان ! دوستی اور مدد میں ظاہری اور خفیہ طریقے پر دینی معاملات میں یہود و نصاری کو دوست مت بنانا اور جو مسلمانوں میں سے مدد اور دوستی میں ان (یہود و نصاری) کے ساتھ ہوگا، وہ اللہ تعالیٰ کی امانت اور حفاظت میں نہیں ہوگا، اور اللہ تعالیٰ یہود ونصاری کو ان کے غلط رویے کے سبب اپنے دین اور حجت کی طرف ہدایت نہیں کرتا۔ شان نزول : (آیت) ”۔ یایھا الذین امنوا لاتتخذوا الیہودا والنصری“۔ (الخ) ابن اسحاق ؒ ابن جریر ؒ ابن ابی حاتم ؒ اور بیہقی ؒ نے عبادہ بن صامت ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ جب بنی قینقاع کی لڑائی ہوئی تو عبداللہ بن ابی بن سلول نے اس میں بڑی دلچپسی لی اور ان کی مخالفت پر کمربستہ ہوا تو حضرت عبادہ بن صامت ؓ رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے سامنے ان کی دوستی سے برأت ظاہر کی اور حضرت عبادہ بن عوف بن الخزرج سے تھے اور ان لوگوں کی قسموں کی طرف سے ان کو وہ فضیلت جو عبداللہ بن ابی بن سلول کو تھی چناچہ ان لوگوں نے رسول اکرم ﷺ کے سامنے قسمیں کھائیں اور کفار کی قسموں اور ان کی دوستی سے برأت ظاہر کی، سورة مائدہ کی یہ آیت حضرت عبادہ اور عبداللہ بن ابی کے بارے میں نازل ہوئی، اے ایمان والو تم یہود ونصاری کو دوست مت بناؤالخ۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top