Dure-Mansoor - Al-Qalam : 10
وَ لَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِیْنٍۙ
وَلَا : اور نہ تُطِعْ : تم اطاعت کرو كُلَّ حَلَّافٍ : بہت قسمیں کھانے والے کی مَّهِيْنٍ : ذلیل
اور آپ کسی ایسے شخص کی بات نہ مانئیے جو بہت قسمیں کھانے والا ہے
1۔ ابن مردویہ نے ابو عثمان النہدی (رح) سے روایت کیا کہ مروان بن الحکم (رح) نے کہا جب لوگوں نے یزید کی بیعت کی ابوبکر وعمر ؓ کی سنت سمجھ کر تو عبدالرحمن بن ابی بکر ؓ نے کہا یہ ابوبکر وعمر ؓ کی سنت نہیں ہے لیکن یہ ہرقل کی سنت ہے۔ مروان نے کہا یہ وہی ہے کہ جس کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی آیت والذی قال لوالدیہ اف لکما (الاحقاف : آیت 17) اور جس نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ تم پر تف ہے۔ فرمایا میں نے عائشہ ؓ سے سنا کہ انہوں نے فرمایا کہ یہ آیت عبدالرحمن کے بارے میں نازل نہیں ہوئی۔ لیکن تیرے باپ کے بارے میں نازل ہوئی۔ آیت ولا تطع کل حلاف مہین۔ ہماز مشاء بنمیم۔ اور ہر قسمیں کھانے والا ذلیل کا کہنا نہ مان۔ جو طعنے دینے والاچغلی کھانے والا ہو۔ 2۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ولا تطع کل حلاف الایۃ۔ سے مراد اسود بن عبد یغوث ہے۔ 3۔ عبد بن حمید نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولا تطع کل حلاف، سے قبیلہ ثقیف میں سے ایک آدمی اخنس بن شریق مراد ہے۔ 4۔ عبد الرزاق وابن المنذر نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولاتطع کل حلاف مہین، میں حلاف سے مراد ہے بہت قسمیں کھانے والا اور مہین سے مراد ہے ضعیف اور کمزور۔ 5۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولا تطع کل حلاف مہین۔ سے مراد ہے کمزور دل ” عتل “ بدخلق، یعنی بہت سخت مزاج ” زنیم “ کمینہ یعنی جو کہ دوسرے کے نسبت میں ملایا گیا ہو۔ ابن عباس ؓ کا یہی خیال ہے۔
Top