Tafseer-e-Mazhari - Al-Qalam : 10
وَ لَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِیْنٍۙ
وَلَا : اور نہ تُطِعْ : تم اطاعت کرو كُلَّ حَلَّافٍ : بہت قسمیں کھانے والے کی مَّهِيْنٍ : ذلیل
اور کسی ایسے شخص کے کہے میں نہ آجانا جو بہت قسمیں کھانے والا ذلیل اوقات ہے
ولا تطع کل حلاف . عموی نہی کے بعد خصوصی ممانعت فرمائی (پہلے تمام مکذبین کی) اطاعت سے ممانعت کی تھی اب خصوصیت کے ساتھ ” حلاف “۔ ” حماز “ وغیرہ کی اطاعت سے بازداشت فرمائی) قتادہ نے فرمایا : یہ آیت ولید بن مغیرہ کے متعلق نازل ہوئی۔ منذر نے بروایت کلبی اور ابن ابی حاتم نے بروایت سعدی بیان کیا کہ اس آیت کا نزول اخنس بن شریق کے متعلق ہوا۔ بغوی نے عطاء کا بھی یہی قول نقل کیا ہے لیکن حسب نقل ابن ابی حاتم مجاہد قائل تھے کہ اس کا نزول اسود بن یغوث کے متعلق ہوا۔ ایک شبہ کُلَّ حَلاَّفٍ کا معنی ہے سب جھوٹی قسمیں کھانے والے۔ بظاہر مطلب یہ ہوا کہ سب جھوٹی قسمیں کھانے والوں کی بات نہ مانو تو کیا بعض جھوٹی قسم کھانے والوں کی اطاعت جائز ہے۔ ازالہ کُل افرادی ہے۔ اس سے عموم ممانعت کی تاکید ہوگئی۔ مقام کا قرینہ یہی ہے یعنی کسی حلاف کی اطاعت نہ کرو۔ حلاف سے مراد ہے بکثرت جھوٹی قسمیں کھانے والا۔ سورة بقر کی آیت : ولا تجلعوا اللہ عرضۃ لایمانکم کی تفسیر میں تفصیل گزر چکی ہے۔ مسئلہ زیادہ قسمیں کھانا مکروہ ہے۔ مھین . حقیر بروزن فعیل مہانت بمعنی حقارت سے مشتق ہے۔ مہانت کا اصل معنی ہے ‘ رائے اور فہم کی کمی۔
Top