Jawahir-ul-Quran - Al-Qalam : 10
وَ لَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِیْنٍۙ
وَلَا : اور نہ تُطِعْ : تم اطاعت کرو كُلَّ حَلَّافٍ : بہت قسمیں کھانے والے کی مَّهِيْنٍ : ذلیل
اور تو کہا مت مان7 کسی قسمیں کھانے والے بےقدر کا
7:۔ ” ولا تطع کل حلاف “ اعادہ صیغہ نہی بعد عہد کی وجہ سے ہے۔ ” حلاف “ بات بات پر جھوٹی قسمیں کھانے والا دنیوی کاموں میں بھی اور دینی امور میں بھی مثلاً غیر اللہ کو پکارتا ہے اور پھر قسمیں کھاتا ہے کہ میں اپنے فلاں معبود کو پکارا تھا اس لیے میرا کام ہوگیا۔ ” مھین “ گھٹیاں اور پست ذہنیت رکھنے والا۔ ” ھماز “ اہل توحید کی عیب چینی کرنے والا۔ ” مشاء بنمیم “ اہل توحید کی چغلی کھانے والا۔ ” مناع للخیر “ بھلائی سے روکنے والا۔ ” معتد “ حد سے گذرنے والا۔ ” اثیم “ بہت بڑا مجرم۔ ” عتل “ بد زبان، کج خلق۔ ” یعد ذلک “ یعنی اس کے علاوہ ” زنیم “ شرو فساد میں معروف۔ من الروح والبیضاوی۔ یہ مکذبین کی صفات ہیں جن کی بات ماننے سے آپ کو منع کیا گیا ہے۔ ” ان کان ذا مال وبنین “ لام تعلیلیہ مقدر ہے۔ ای لان کان، اور یہ ” لا تطع “ کی علت ہے۔ حاصل یہ ہے کہ ایسی برائیوں کے حامل کی اس لیے بھی اطاعت نہ کر کہ وہ بڑا مال دار اور کثیر آل اولاد والا ہے۔ ان کی باتوں کی پروا مت کر اور اپنا کام، تبلیغ کیے جا۔
Top