Urwatul-Wusqaa - Al-Qalam : 10
وَ لَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِیْنٍۙ
وَلَا : اور نہ تُطِعْ : تم اطاعت کرو كُلَّ حَلَّافٍ : بہت قسمیں کھانے والے کی مَّهِيْنٍ : ذلیل
اور آپ کسی قسمیں کھانے والے ذلیل شخص کی بات نہ مانیں
آپ ﷺ کسی بھی قسمیں کھانے والے ذلیل شخص کی بات نہ مانیں 10 ؎ آیت 8 کی طرح دوبارہ تنبیہہ اور تلقین کی جا رہی ہے کہ آپ ﷺ کسی بھی ایسے شخص کی باتوں کا اثر قبول نہ کریں جو اپنی باتوں کو منوانے کے لئے جھوٹ موٹ کی قسمیں کھانے کا عادی ہوچکا ہے اور اس کی رسوائی سے بچہ بچہ واقف ہے۔ اگرچہ کوئی بڑے سے بڑا آدمی بھی اس کے منہ پر اس کو کچھ نہ کہے اور اس کی جرأت نہ کرے لیکن اس کے کردار سے سارے لوگ اچھی طرح واقف ہیں اور اس کا نام آتے ہی سب کو ہنسی آجاتی ہے کہ یہ شخص کہتا کیا ہے اور کرتا کیا ہے۔ (حلاف) بہت قسمیں کھانے والا اور اس بات کی پرواہ کئے بغیر قسمیں کھانے والا کہ اس کی بات سچی ہے یا جھوٹی (مھین) ذلیل و رسوا کو کہتے ہیں خواہ وہ عذاب ہو یا جس کو اس طرح کا عذاب دیا جانے والا ہو۔ دراصل یہ پاپولر لوگوں کی عادت ہے کہ وہ بات بات پر قسم کھائیں گے اور اپنی بات کو مضبوط بنانے کیلئے زیادہ ترقیوں سے کام لیں گے اور لاریب یہ کسی ایک شخص کے کردار کی بات نہیں بلکہ عام ہے اور (کل) کے لفظ نے اس کو مزید عام کردیا ہے اور واضح کردیا ہے کہ جو شخص قسمیں کھانے کا عادی ہو اور بات بات پر قسمیں کھائے اس کی یہ عادت محض جھوٹے ہونے کی ایک نشانی تصور کر لینی چاہئے ورنہ سچی بات کہنے والے کو قسمیں کھا کھا کر باتیں کرنے کی ضرورت نہیں ہے وہ تو جو بات کرے گا وہ سوچ سمجھ کر کرے گا اور الٹی سیدھی باتیں کرنے اور باتوں باتوں میں قسمیں کھانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی وہ کبھی ایسی حرکت کرے گا۔ انسانی خصلت و رحمت کا بھی عجب حال ہے کہ وہ کسی ایک عادت و خصلت کا عامل ہو تو اس کی بہت خصلتوں اور عادتوں کا کھوج لگایا جاسکتا ہے اور برملا کہا جاسکتا ہے کہ اس کے اندر اگر یہ بات اور یہ خصلت ہے تو فقط یہی نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ یہ اور یہ بھی ہے اور یہ حقیقت ہے کہ اس کے ساتھ اسی طرح کی خصلتوں کا حامل ہوتا ہے۔ ہماری اپنی زبان میں یہ محاورہ زبان زد خاص و عام ہے کہ جو شخص کبوتر باز ہے وہ اس طرح کی کئی عادتوں کا حامل ہوتا ہے اور خصوصاً وہ عادتیں جن کے ساتھ باز کا لفظ لاحق ہو۔ اس طرح قرآن کریم نے بھی اس کی وضاحت کردی کہ جو شخص حلاف و مہین ہے اس میں خصلتیں اور بھی ہیں جو اس کے ساتھ لازم و ملزوم ہیں اور ان کا نام آگے لیا جا رہا ہے۔
Top