Mutaliya-e-Quran - Al-Qalam : 10
وَ لَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِیْنٍۙ
وَلَا : اور نہ تُطِعْ : تم اطاعت کرو كُلَّ حَلَّافٍ : بہت قسمیں کھانے والے کی مَّهِيْنٍ : ذلیل
ہرگز نہ دبو کسی ایسے شخص سے جو بہت قسمیں کھانے والا بے وقعت آدمی ہے
[وَلَا تُطِعْ : تو آپ کہنا مت مانیں ][ كُلَّ حَلَّافٍ : کسی بھی بہت قسم کھانے والے کا ][ مَّهِيْنٍ : کسی بےوقعت کا ] نوٹ۔ 2: آیت۔ 10 ۔ کو سابقہ آیت فَلَا تُطِعِ الْمُکَنِّہ بِیْنَ پر عطف کر کے تاکید کے ساتھ پھر تنبیہہ فرمائی کہ تم ہر لپاٹیے ذلیل کی باتوں پر کان نہ دھرو۔ یہ اشارہ کسی خاص شخص کی طرف نہیں ہے بلکہ قریش کی پوری قیادت کی اخلاقی پستی کی تصویر آگے کی چند آیتوں میں کھینچ دی گئی ہے اور مقصود یہ دکھانا ہے کہ ایک طرف پیغمبر کا بےمثال خلق عظیم ہے اور دوسری طرف قریش کے لیڈروں کا یہ کردار ہے جو بیان ہو رہا ہے۔ ان دونوں کو سامنے رکھ کر ہر منصف مزاج فیصلہ کرسکتا ہے کہ کون کس انجام سے دوچار ہونے والا ہے۔ یہ بات کہ یہاں کسی خاص شخص کا نہیں بلکہ قریش کی پوری قیادت کا کردار بیان ہو رہا ہے، مختلف پہلوئوں سے واضح ہے۔ (1) اس کا عطف اَلْمُکَنِّہ بِیْنَ پر ہے اور مکذبین سے مراد ظاہر ہے کہ کوئی متعین شخص نہیں بلکہ قریش کی پوری قیادت ہے۔ (2) لفظ کل بھی اس بات کی دلیل ہے کہ یہاں کسی متعین شخص کا کردار زیر بحث نہیں ہے بلکہ جماعت کا کردار ہے۔ (3) یہاں جو کردار بیان ہوا ہے وہ قریش کی پوری قیادت پر تو ٹھیک ٹھیک منطبق ہوجاتا ہے لیکن ہر بات اگر کسی ایک شخص پر منطبق کرنے کی کوشش کی جائے تو تکلف کرنا پڑے گا۔ (تدبر قرآن)
Top