Tafseer-e-Jalalain - Al-Qalam : 10
وَ لَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِیْنٍۙ
وَلَا : اور نہ تُطِعْ : تم اطاعت کرو كُلَّ حَلَّافٍ : بہت قسمیں کھانے والے کی مَّهِيْنٍ : ذلیل
اور کسی ایسے شخص کے کہے میں نہ آجانا جو بہت قسمیں کھانے والا ذلیل اوقات ہے۔
ولاتطع کل حلاف مھین (الآیۃ) پہلی آیت میں عام کفار کی بات نہ ماننے اور دین کے معاملہ میں ان کی وجہ سے کوئی مداہنت نہ کرنے کا عام حکم تھا، اس آیت میں ایک خاص شریر کافر ولید بن مغیرہ کی صفات رذیلہ بیان کر کے اس سے اعراض کرنے اور اس کی بات نہ ماننے کا خصوصی حکم دیا گیا ہے، اس لئے کہ حق بات میں مداہنت، حکمت تبلیغ کے لئے سخت نقصان دہ ہے، مذکورہ آیت میں جو نو اوصاف رذیلہ بیان کئے گئے ہیں ان کے بارے میں راجح قول تو یہی ہے کہ یہ ولید بن مغیرہ کے اوصاف ہیں اس کے علاوہ بھی کئی اقوال ہیں، کسی نے ان اوصاف کا مصداق اسود بن عبد یغوث کو اور کسی نے اخنس بن شریق کو قرار دیا ہے، تفسیر زاہدی وغیرہ میں ہے کہ ولید جب اٹھارہ سال کا ہوا تو مغیرہ نے دعویٰ کیا کہ : میں اس کا باپ ہوں، جب مذکورہ آیت نازل ہوئی تو ولید نے اپنی ماں سے کہا کہ محمد ﷺ نے میرے نو اوصاف بیان کئے ہیں، میں ان میں سے سوائے نویں (زنیم) کے سب کو جانتا ہوں اور صرف اس کو نہیں جانتا، اگر تو مجھے صحیح صحیح نہ بتائے گی تو میں تیری گردن اڑا دوں گا تو اس کی ماں نے کہا تیرا باپ نامرد تھا مجھے مال کے بارے میں تیرے چچا زاد بھائیوں سے اندیشہ ہوا تو میں نے فلاں غلام کو اپنے اوپر قابو دیدیا تو اسی سے ہے۔ (حاشیہ جلالین ملخصًا)
Top