Dure-Mansoor - At-Tawba : 90
وَ جَآءَ الْمُعَذِّرُوْنَ مِنَ الْاَعْرَابِ لِیُؤْذَنَ لَهُمْ وَ قَعَدَ الَّذِیْنَ كَذَبُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ١ؕ سَیُصِیْبُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
وَجَآءَ : اور آئے الْمُعَذِّرُوْنَ : بہانہ بنانے والے مِنَ : سے الْاَعْرَابِ : دیہاتی (جمع) لِيُؤْذَنَ : کہ رخصت دی جائے لَهُمْ : ان کو وَقَعَدَ : بیٹھ رہے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَذَبُوا : جھوٹ بولا اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول سَيُصِيْبُ : عنقریب پہنچے گا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا مِنْهُمْ : ان سے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
اور دیہاتیوں میں سے کچھ لوگ بہانہ کرنے والے آئے تاکہ ان کو اجازت دے دی جائے اور جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے جھوٹ بولا تھا وہ بیٹھے رہ گئے جو لوگ ان میں سے کفر ہی پر رہیں گے انہیں دردناک عذاب پہنچے گا
1:۔ ابن منذر (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” وجآء المعذرون من الاعراب “ یعنی ان میں سے عذر والے ہوئے بلکہ ان کو اجازت مل جائے۔ 2:۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وجآء المعذرون من الاعراب “ سے مراد ہیں عذر والے لوگ (یعنی بہانے والے) اور وہ اس کو یوں پڑھتے تھے (آیت) ” وجآء المعذرون “ (یعنی بغیر تشدید کے تخفیف کے ساتھ) 3:۔ ابن الانباری نے کتاب الاضداد میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ وہ یوں پڑھتے ہیں (آیت) ” وجآء المعذرون من الاعراب “ اور فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ عذر کرنے والوں پر (یعنی بہانے بنانے والوں پر) لعنت کرے۔ 4:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ کسی نے اس کو پڑھا (آیت) ” وجآء المعذرون من الاعراب “ خفیف کرتے ہوئے تو فرمایا وہ بنومقرن ہیں اور جن کسی نے یہ آیت پڑھی (آیت) ” وجآء المعذرون “ تو فرمایا انہوں نے ایسی چیز کے ساتھ عذر کیا اور ان کے عذر حق نہیں تھا۔ 5:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ یہ آیت پڑھتے (آیت) ” وجآء المعذرن “ اور فرماتے یعنی انہوں نے اس چیز کے ساتھ عذر کیا جو سچ نہیں تھا۔ 6:۔ ابن منذر وابو الشیخ وابن حاتم رحمہم اللہ نے ابن اسحاق (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وجآء المعذرون من الاعراب “ یعنی مجھ کو یہ بات ذکر کی گئی کہ وہ لوگ بنوغفار میں سے تھے۔ وہ آئے اور معذرت کرنے لگے ان میں سے خفاف بن ایماء خرصی قبیلہ میں سے تھے۔
Top