Jawahir-ul-Quran - At-Tawba : 90
وَ جَآءَ الْمُعَذِّرُوْنَ مِنَ الْاَعْرَابِ لِیُؤْذَنَ لَهُمْ وَ قَعَدَ الَّذِیْنَ كَذَبُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ١ؕ سَیُصِیْبُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
وَجَآءَ : اور آئے الْمُعَذِّرُوْنَ : بہانہ بنانے والے مِنَ : سے الْاَعْرَابِ : دیہاتی (جمع) لِيُؤْذَنَ : کہ رخصت دی جائے لَهُمْ : ان کو وَقَعَدَ : بیٹھ رہے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَذَبُوا : جھوٹ بولا اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول سَيُصِيْبُ : عنقریب پہنچے گا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا مِنْهُمْ : ان سے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
اور آئے بہانے کرنے والے84 گنوار تاکہ ان کو رخصت مل جائے اور بیٹھ رہے جنہوں نے جھوٹ بولا تھا اللہ سے اور اس کے رسول سے، اب پہنچے گا ان کو جو کافر ہیں ان میں عذاب دردناک
84:“ وَ جَآءَ الْمُعَذِّرُوْنَ الخ ” یہاں ان لوگوں کا ذکر کیا گیا جو واقعی معذور تھے اور اپنا عذر بیان کر کےحضور ﷺ سے تخلف عن الجہاد کی اجازت لیتے تھے اور اس سے بنی غفار کے لیے لوگ مراد ہیں۔ “ ثم بین تعالیٰ حال ذوي الاعذار فی ترک الجهاد الذین جاء وا رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم یعتذرون الیه و یبینون له ما ھم فیه من العنف و عدم القدرة علی الخروج الخ ” (ابن کثیر ج 2 ص 381) “ وَ قَعَدَ الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا الخ ” لیکن منافقین نے پوری دیدہ دلیری سے کام لیا اور کسی قسم کا کوئی عذر و بہانہ پیش کیے بغیر ہی جہاد میں شریک نہ ہوئے اور گھروں میں بیٹھ رہے۔ “ سَیُصِیبُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا الخ ” یہ ان کے لیے تخویف اخروی ہے۔
Top