Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - An-Nisaa : 105
اِنَّاۤ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَیْنَ النَّاسِ بِمَاۤ اَرٰىكَ اللّٰهُ١ؕ وَ لَا تَكُنْ لِّلْخَآئِنِیْنَ خَصِیْمًاۙ
اِنَّآ
: بیشک ہم
اَنْزَلْنَآ
: ہم نے نازل کیا
اِلَيْكَ
: آپ کی طرف
الْكِتٰبَ
: کتاب
بِالْحَقِّ
: حق کے ساتھ (سچی)
لِتَحْكُمَ
: تاکہ آپ فیصلہ کریں
بَيْنَ
: درمیان
النَّاسِ
: لوگ
بِمَآ اَرٰىكَ
: جو دکھائے آپ کو
اللّٰهُ
: اللہ
وَلَا
: اور نہ
تَكُنْ
: ہوں
لِّلْخَآئِنِيْنَ
: خیانت کرنیولے (دغا باز) کے لیے
خَصِيْمًا
: جھگڑنے ولا (طرفدار)
(اے نبی ! ہم نے یہ کتاب حق کے ساتھ تمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ تم فیصلہ کرو لوگوں کے درمیان اس کے مطابق جو کچھ اللہ نے تمہیں دکھایا ہے۔ تم بدیانت لوگوں کی طرف سے جھگڑے والے نہ بنو۔
اِنَّآ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ لِتَحْکُمَ بَیْنَ النَّاسِ بِمَََآ اَرَاکَ اللّٰہُ ط وَلَا تَـکُنْ لِّلْخَآئِنِیْنَ خَصِیْمًا لا وَّاسْتَغْفِرِاللّٰہَ ط اِنَّ اللّٰہَ کَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا ج وَلَا تُجَادِلْ عَنِ الَّذِیْنَ یَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَہُمْ ط اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ مَنْ کَانَ خَوَّانًا اَثِیْمًا ج لا یَّسْتَخْفُوْنَ مِنَ النَّاسِ وَلَا یَسْتخْفُوْنَ مِنَ اللّٰہِ وَھُوَ مَعَہُمْ اِذْ یُبَیِّتُوْنَ مَا لَا یَرْضٰی مِنَ الْقَوْلِ ط وَ کَانَ اللّٰہُ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطًا ” اے نبی ! ہم نے یہ کتاب حق کے ساتھ تمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ تم فیصلہ کرو لوگوں کے درمیان اس کے مطابق جو کچھ اللہ نے تمہیں دکھایا ہے۔ تم بدیانت لوگوں کی طرف سے جھگڑنے والے نہ بنو۔ اور اللہ سے استغفار کرو وہ بڑا درگزر کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔ تم حمایت نہ کرو ان لوگوں کی جو اپنے جی میں دغا رکھتے ہیں۔ اللہ کو ایسا شخص پسند نہیں جو خیانت کار اور معصیت پیشہ ہو۔ یہ لوگ انسانوں سے اپنی حرکات چھپا سکتے ہیں مگر خدا سے نہیں چھپا سکتے۔ وہ تو اس وقت بھی ان کے ساتھ ہوتا ہے جب یہ راتوں کو چھپ کر اس بات کا مشورہ کرتے ہیں جس سے وہ راضی نہیں۔ اور جو کچھ وہ کرتے ہیں سب اللہ کے قابو میں ہے۔ “ (النسآء : 105 تا 108) سلسلہ بیان تو جہاد کے حوالے سے جاری ہے لیکن جہاد کے لیے مسلمانوں کی صفوں کو کسی بھی مار آستین سے محفوظ رکھنا ایک بہت بڑی ضرورت ہے۔ اس لیے قرآن کریم حسب ضرورت منافقین کا بھی تذکرہ کرتا ہے۔ اور مختلف حوالوں سے ان کی نشاندہی کرتا رہتا ہے۔ تاکہ وہ خود ہی چھٹ جائیں یا مسلمان ان کے پہچاننے میں غلطی نہ کریں اور اس بات پر بھی قرآن کریم تنقید کرتا ہے کہ مخلص مسلمان بھی بعض دفعہ منافقین کے طرز عمل کو سمجھنے میں غلطی کر جاتے ہیں اور اپنی سادگی اور سچائی کے باعث ان کے بارے میں حسن ظن رکھنے لگتے ہیں۔ اور یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ کسی کا مسلمان کہلانا ہی شاید مسلمانوں کی معاونت کے لیے کافی ہے۔ وہ مسلمان کہلا کر چونکہ مسلمانوں کی صف میں شامل ہوجاتا ہے تو مسلمان اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں کہ ہم ہر طرح سے اس کی حمایت کریں۔ چناچہ ان آیات میں بھی ایسے ہی ایک واقعے کے حوالے سے تنقید بھی کی جا رہی ہے اور ہدایات بھی دی جا رہی ہیں۔ شانِ نزول واقعہ یہ ہوا کہ مدینہ میں ایک خاندان بنو ابیرق کے نام سے معروف تھا۔ بعض اہل علم نے اس خاندان کو بنو ظفر کا نام دیا ہے۔ اس خاندان کا تعلق انصار سے تھا۔ ان میں سے ایک شخص جس کا نام طعمہ یا بشیر بن ابیرق تھا۔ اس نے حضرت قتادہ بن نعمان کے چچا رفاعہ ( رض) کے گھر میں نقب لگا کر چوری کی۔ مدینے میں گندم کا آٹا بہت کمیاب تھا۔ کبھی کبھی شام سے آتا تو خوشحال لوگ خرید کر خود کھاتے یا مہمانوں کے لیے رکھ لیتے ‘ عام لوگوں کی دسترس میں نہ تھا۔ مدینے میں عام طور پر جو کا آٹا کھایا جاتا یا کھجوریں کھائی جاتی تھیں۔ حضرت رفاعہ نے کہیں سے گیہوں کا کچھ آٹا خرید کر ایک تھیلے میں اپنے لیے رکھ لیا اور اسی تھیلے میں کچھ اسلحہ وغیرہ ڈال کر ایک چھوٹی کھوٹھڑی میں محفوظ کرلیا۔ بشیر بن ابیرق کو کسی طرح معلوم ہوگیا تو اس نے رات کو نقب لگا کر یہ تھیلا نکال لیا۔ اور ساتھ حرکت یہ کی کہ اس تھیلے کا ایک کونا پھاڑ کر یہودی کے گھر تک تھوڑا تھوڑا آٹا بکھیر دیا تاکہ تحقیق کرنے پر یہ معلوم ہو سکے کہ یہ آٹا اسی گھر میں گیا ہے۔ صبح کو حضرت رفاعہ نے دیکھا کہ ان کے گھر میں نقب لگی ہے اور وہ سامان غائب ہے تو انھوں نے محلہ میں تفتیش شروع کی۔ بعض لوگوں نے بتایا کہ آج رات ہم نے بنوابیرق کے گھر میں دیر تک آگ جلتی ہوئی دیکھی ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ وہی آٹا پکتا رہا۔ بنو ابیرق کو جب اس کی اطلاع ملی کہ ہمارا نام لیا جا رہا ہے تو انھوں نے جو اسلحہ چرایا تھا وہ بھی اس یہودی کے گھر میں امانت رکھوا دیا اور پھر لوگوں کے تحقیق کرنے پر پہلے تو انکار کرتے رہے اور جب بات زیادہ بڑھی تو یہودی پر الزام لگایا کہ تم اس کی گھر کی تلاشی لے کے دیکھو یہ سب کچھ اس کے گھر سے ملے گا۔ چناچہ یہودی کے گھر کی تلاشی لی گئی تو اس کے گھر سے وہ سامان نکلا تو اس نے بتایا کہ یہ سامان تو بنو ابیرق نے میرے پاس رکھوایا ہے۔ حضرت قتادہ اور حضرت رفاعہ کو کسی وجہ سے یہ غالب گمان تھا کہ یہ چوری بنو ابیرق نے کی ہے۔ ممکن ہے ان کے علم میں یہ بات ہو جسے ترمذی نے روایت کیا ہے کہ ” یہ بشیر بن ابیرق درحقیقت منافق تھا۔ مدینہ میں رہتے ہوئے بھی صحابہ کرام کی توہین میں اشعار لکھ کر دوسروں کے ناموں سے اس کی اشاعت کیا کرتا تھا “ چناچہ حضرت قتادہ اور حضرت رفاعہ نے آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر چوری کا واقعہ عرض کیا اور بنو ابیرق پر اپنے شب ہے کا اظہار کیا۔ بنو ابیرق کو جب اس کی خبر ہوئی تو وہ بھی آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آ کر عرض کی کہ حضور ہم مسلمان ہیں اور مسروقہ مال ایک یہودی کے گھر سے برآمد ہوچکا ہے۔ اس کے باوجود حضرت رفاعہ اور قتادہ ہم پر الزام لگا رہے ہیں۔ عجیب بات ہے کہ یہودی کی برأت کی جا رہی ہے اور ہمیں ملزم ٹھہرایا جا رہا ہے۔ آپ انھیں روکیں کہ یہ بلا ثبوت ہم پر الزام نہ لگائیں۔ خاندانِ ابیرق کے باقی لوگوں نے کچھ اپنے خاندان کی عصبیت کے باعث اور کچھ اس خیال سے کہ بشیر بہرحال مسلمان ہے وہ ایسا کام کس طرح کرسکتا ہے۔ انھوں نے بشیر کی حمایت جاری رکھی۔ اور بعض دوسرے مسلمان بھی جو اس کے نفاق سے واقف نہ تھے اسے مسلمان سمجھ کر اسے بری قرار دیتے تھے اور یہودی کو یہودی ہونے کی وجہ سے مجرم ٹھہراتے تھے۔ آنحضرت ﷺ کا بھی اس مسلسل پروپیگنڈے کے باعث اس طرف رجحان ہونے لگا کہ یہ کام اس مسلمان کا نہیں بلکہ یہودی کا ہے۔ اسی تاثر کے باعث جب حضرت قتادہ آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم بغیر ثبوت اور دلیل کے ایک مسلمان گھرانے پر چوری کا الزام کیوں لگا رہے ہو ؟ چناچہ حضرت قتادہ اس پر اس قدر رنجیدہ ہوئے کہ وہ بھی اور حضرت رفاعہ بھی اپنے گھر بیٹھ گئے اور انھیں اس بات پر شدید دکھ ہوا اور وہ اس پر افسوس کرنے لگے کہ کاش میں آنحضرت ﷺ کی خدمت میں نہ گیا ہوتا۔ اس پر یہ آیات کریمہ نازل ہوئیں اور پروردگار نے اس میں براہ راست مداخلت فرمائی۔ وجہ اس کی یہ معلوم ہوتی ہے کہ آنحضرت ﷺ کا لوگوں کی گواہیوں کے باعث متاثر ہوجانا اور یہ خیال کرنا کہ یہودی کو مجرم ٹھہرا کر اس پر حد جاری کردی جائے شرعی نقطہ نگاہ سے کوئی قابل اعتراض بات نہیں۔ کیونکہ قاضی فیصلہ کرنے کے لیے حالات اور گواہیوں کو دیکھتا ہے اور اسی کے مطابق فیصلہ کرنے کا پابند ہے۔ اور اگر جھوٹے گواہ قاضی سے غلط فیصلہ کروا دیں تو عند اللہ قاضی قصور وار نہیں ٹھہرتا بلکہ قیامت کے دن ان جھوٹے گواہوں کو پکڑا جائے گا۔ اس معاملے میں بھی اگر آنحضرت ﷺ بشیر کے حق میں اور یہودی کے خلاف فیصلہ دے دیتے تو یقینا آپ حق بجانب ہوتے۔ لیکن جب یہ معاملہ پیش آیا اس وقت اسلام اور کفر کے درمیان ایک زبردست کشمکش برپا تھی۔ اگر نبی کریم ﷺ رودادِ مقدمہ کے مطابق یہودی کے خلاف فیصلہ فرما دیتے تو اسلام کے مخالفوں کو آپ ﷺ کے اور تمام مسلمانوں کے خلاف حتیٰ کہ خود اسلام کے خلاف ایک زبردست اخلاقی حربہ ہاتھ آجاتا۔ وہ یہ کہتے پھرتے کہ چھوڑیے جناب یہاں بھی صرف دعوے ہی دعوے ہیں۔ لیکن جب کوئی فیصلہ کن وقت آتا ہے تو وہی جتھہ بندی اور عصبیت کام کرتی دکھائی دیتی ہے اور اپنے ہی گروہ کی حمایت کی جاتی ہے۔ حالانکہ رات دن اسی کے خلاف تبلیغ بھی جاری رہتی ہے کہ مسلمانوں کو گروہ پرستی نہیں کرنی چاہیے بلکہ حق کی حمایت میں عدل و انصاف سے کام لینا چاہیے۔ اس لیے پہلی آیت کریمہ میں آنحضرت ﷺ کو واقعہ کی اصل حقیقت بتا کر ارشاد فرمایا ہے کہ آپ ﷺ کی ذات قیامت تک کے لیے حق اور عدل کا نمونہ ہے۔ اللہ نے آپ کے سامنے عدل و احسان کی ایک ایک بات کو اس طرح واضح کردیا ہے جیسے آپ نے اسے آنکھوں سے دیکھا ہو۔ اس لیے آپ کی طرف سے ان جانے میں بھی کوئی کوتاہی عظیم نتائج کی حامل ہوسکتی ہے۔ ظاہری حالات اور قرائن کی بنا پر مسلمانوں کے حق میں اور یہودی کے خلاف آپ ﷺ کا رجحان اگرچہ کوئی گناہ نہ تھا لیکن آپ ﷺ کی ذات کی عظمت کے باعث اس کے نتائج نہایت خطرناک ہوسکتے تھے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو حالات سے مطلع کرنا ضروری سمجھا۔ لیکن آپ جو تاثر قائم کرچکے ہیں اس پر آپ اللہ سے استغفار کریں اور آئندہ کے لیے نہایت احتیاط سے کام لیتے ہوئے لوگوں کو پہچاننے کی کوشش کریں کہ یہ کہیں جھوٹے اور خیانت کار تو نہیں۔ اللہ کو ایسے لوگوں کی حمایت ہرگز پسند نہیں۔ کیونکہ خائن کی حمایت دراصل خیانت کی حمایت ہے جس سے دیانت ‘ حق اور عدل تباہ ہو کر رہ جاتے ہیں۔ خطاب حضور سے، روئے سخن منافقین کی طرف یہاں ایک بات یاد رکھنی چاہیے وہ یہ کہ خطاب اگرچہ اس تنبیہ میں آنحضرت ﷺ سے ہے۔ لیکن روئے سخن ان منافقین کی طرف ہے جن کی وجہ سے آپ ﷺ کو یہ تاثر قائم کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ لیکن پروردگار انھیں چونکہ خطاب کا اہل نہیں سمجھتے اس لیے آپ ﷺ کو خطاب فرما کر انھیں بتلانا مقصود ہے۔ کہ تمہارا رویہ کس قدر غلط تھا۔ اسی لیے براہ راست ان کے طرز عمل کی نشاندہی بھی فرمائی کہ آپ جن کی حمایت کا ارادہ فرما رہے تھے ان کا حال تو یہ ہے کہ وہ باوجود مسلمان کہلانے کے راتوں کو چھپ چھپ کر ان باتوں کے مشورے کرتے تھے جو اللہ کو ناپسند ہیں۔ کہ اپنے آدمی کی ناجائز حمایت کی جائے اور فلاں فلاں آدمی پر الزام دھرا جائے۔ یہودی کے کافر ہونے کو اچھالا جائے۔ اور اس طرح مسلمانوں کی ہمدردیاں اپنے حق میں ہموار کی جائیں۔ اور یہ مشورے وہ اپنے گھروں میں چھپ کے کرتے تھے اور کوشش یہ ہوتی تھی کہ دوسرے مسلمانوں کو اس کی اطلاع نہ ہو سکے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ان کی نادانی دیکھو کہ اپنے آپ کو مسلمان بھی کہتے ہیں لیکن اس بات کا یقین نہیں رکھتے کہ وہ لوگوں سے تو چھپ سکتے ہیں لیکن اللہ سے تو نہیں چھپ سکتے۔ کیونکہ وہ تو ہرحال میں ان کے ساتھ ہوتا ہے۔ اور جو کچھ بھی وہ کرتے ہیں ان کا کوئی عمل بھی اللہ کے احاطہ علم سے باہر نہیں اور نہ یہ لوگ اللہ کی گرفت سے آزاد ہیں۔ پہلے منہ پھیر کر انھیں تنبیہ فرمائی جا رہی تھی اب ارتقائِ کلام کے ساتھ ساتھ گفتگو کا رخ براہ راست ان کی طرف پھر گیا ہے۔ اور انھیں خطاب کر کے فرمایا جا رہا ہے :
Top