Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 143
وَ لَقَدْ كُنْتُمْ تَمَنَّوْنَ الْمَوْتَ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَلْقَوْهُ١۪ فَقَدْ رَاَیْتُمُوْهُ وَ اَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ۠   ۧ
وَلَقَدْ : اور البتہ كُنْتُمْ تَمَنَّوْنَ : تم تمنا کرتے تھے الْمَوْتَ : موت مِنْ قَبْلِ : سے قبل اَنْ : کہ تَلْقَوْهُ : تم اس سے ملو فَقَدْ رَاَيْتُمُوْهُ : تو اب تم نے اسے دیکھ لیا وَاَنْتُمْ : اور تم تَنْظُرُوْنَ : دیکھتے ہو
اور تم موت (شہادت) کے آنے سے پہلے اس کی تمنا کیا کرتے تھے سو تم نے اس کو آنکھوں سے دیکھ لیا
(143) تم (میں سے چند جوشیلے مسلمان) احد کے واقعہ سے پہلے (جذبہ جہاد کے سبب) لڑائی میں مرجانے (شہید ہوجانے) کی تمنا کر رہے تھے اور پھر احد کے دن کفار کی تلواریں دیکھ کر ان سے خوب لڑے بھی اور پھر بالاخر ان سے ظاہرا عارضی) شکست کھاگئے اور (باوجود کوشش کے) نبی کریم ﷺ کے ساتھ (پوری طرح) ثابت قدم نہ رہ سکے۔ شان نزول : (آیت) ”ولقد کنتم تمنون الموت“۔ (الخ) ابن ابی حاتم ؒ نے عوفی کے واسطہ سے ابن عباس ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ صحابہ کرام میں سے کچھ حضرات کہتے تھے کاش ہم کفار کو پھر اس طرح قتل کریں جیسا کہ بدر کے دن قتل کیا تھا اور کاش بدر جیسا دن پھر پیش آئے اور اس میں ہم کفار کو تہہ تیغ کریں اور بہت زیادہ ثواب کمائیں یا شہادت اور جنت حاصل کریں یا زندگی اور مال غنیمت حاصل کریں چناچہ اللہ تعالیٰ نے احد کے دن کا مشاہدہ کرا دیا اور اس میں ان حضرات کے سوا جن کو اللہ تعالیٰ نے ثابت قدم رکھا کہ کوئی نہ جم سکا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ تم تو مرنے (یعنی شہید ہونے) کی تمنا کررہے تھے۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top