Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 144
وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ١ۚ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ١ؕ اَفَاۡئِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰۤى اَعْقَابِكُمْ١ؕ وَ مَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰى عَقِبَیْهِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰهَ شَیْئًا١ؕ وَ سَیَجْزِی اللّٰهُ الشّٰكِرِیْن
وَمَا : اور نہیں مُحَمَّدٌ : محمد اِلَّا : مگر (تو) رَسُوْلٌ : ایک رسول قَدْ خَلَتْ : البتہ گزرے مِنْ قَبْلِهِ : ان سے پہلے الرُّسُلُ : رسول (جمع) اَفَا۟ئِنْ : کیا پھر اگر مَّاتَ : وفات پالیں اَوْ : یا قُتِلَ : قتل ہوجائیں انْقَلَبْتُمْ : تم پھر جاؤگے عَلٰٓى اَعْقَابِكُمْ : اپنی ایڑیوں پر وَمَنْ : اور جو يَّنْقَلِبْ : پھر جائے عَلٰي عَقِبَيْهِ : اپنی ایڑیوں پر فَلَنْ يَّضُرَّ : تو ہرگز نہ بگاڑے گا اللّٰهَ : اللہ شَيْئًا : کچھ بھی وَسَيَجْزِي : اور جلد جزا دے گا اللّٰهُ : اللہ الشّٰكِرِيْنَ : شکر کرنے والے
اور محمد ﷺ تو صرف (خدا کے) پیغمبر ہیں ان سے پہلے بھی بہت پیغمبر ہو گزرے ہیں بھلا اگر یہ مرجائیں یا مارے جائیں تو تم الٹے پاؤں پھر جاؤ گے ؟ (یعنی مرتد ہوجاؤ گے) اور جو الٹے پاؤں پھرجائے گا تو خدا کا کچھ نقصان نہیں کرسکے گا اور خدا ‌شکر گزاروں کو (بڑا) ثواب دے گا۔
(144) صحابہ کرام ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ احد کے دن ہمیں یہ اطلاع ملی کہ خدانخواستہ آپ شہید کردیے گئے آپکی جدائی کے عظیم صدمہ و پریشانی سے وقتی طور پر ہم حوصلہ چھوڑ گئے اور ظاہرا ہمیں شکست ہوگئی، اللہ تعالیٰ اس چیز کا تذکرہ فرما رہے ہیں کہ آپ ﷺ سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں، اسی طرح اگر آپ انتقال فرما جائیں یا شہید کردیے جائیں تو کیا تم اپنے پہلے والے دین کی طرف لوٹ جاؤ گے اور جو شخص اپنے سابقہ دین کی طرف پھرجائے گا تو اس کا یہ لوٹنا اللہ تعالیٰ کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا، اللہ تعالیٰ مومنین کو ان کے ایمان اور جہاد کے عوض جلد ہی نیک بدلہ دے گا۔ شان نزول : (آیت) ”وما محمد الا رسول“۔ (الخ) ابن منذر ؒ نے حضرت عمر فاروق ؓ سے روایت کیا ہے کہ احد کے دن ہم رسول اللہ ﷺ سے علیحدہ ہوگئے میں اچانک پہاڑ پر چڑھا، ایک یہودی سے یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اکرم ﷺ شہید کردیے گئے، میں نے یہ عزم کیا کہ جس کسی کو بھی یہ کہتے ہوئے سنوں گا کہ محمد ﷺ شہید کردیے گئے تو اس کی گردن اڑا دوں گا، اچانک کیا دیکھتا ہوں کہ رسول اکرم ﷺ اور صحابہ کرام ؓ تشریف لارہے ہیں اس وقت یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔ (آیت) ”وما محمد الا رسول“۔ (الخ) اور ابن ابی حاتم ؒ نے ربیع سے روایت کیا ہے کہ غزوہ احد میں جب مسلمان شہید اور زخمی ہوئے تو انہوں نے رسول اکرم ﷺ کی تلاش شروع کی تو کچھ بدبخت بولے کہ آپ شہید کردیے گئے، اس پر کچھ لوگوں نے کہا کہ اگر آپ ﷺ نبی ہیں تو آپ ﷺ کو کوئی شہید نہیں کرسکتا اور بعض لوگوں نے کہا کہ جس چیز پر تمہارے نبی نے جہاد کیا، اسی پر تم جہاد کرو یہاں تک کہ تمہیں فتح حاصل ہو یا یہ کہ تم شہید ہوجاؤ، اسی کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ، اور بیہقی ؒ نے دلائل میں ابو نجیح سے روایت کیا ہے کہ مہاجرین میں سے ایک شخص ایک انصاری کے پاس سے گزرا اور وہ اپنے بدن سے خون صاف کررہے تھے، مہاجر کہنے لگا کہ تمہیں معلوم ہے کہ رسول اکرم ﷺ شہید کردیے گئے، انصاری نے کہا کہ اگر ایسا ہی ہے تو آپ ﷺ تو اپنے مقام اصلی پر پہنچ گئے تم اپنے دین کی حمایت میں لڑتے رہو اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ اور ابن راہویہ نے مسند میں زہری سے روایت کیا کہ شیطان نے احد کے دن بلند آواز سے چیخ ماری کہ رسول اکرم ﷺ شہید کردیے گئے، کعب بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں پہلا شخص ہوں جس نے میدان جنگ میں رسول اکرم ﷺ کو دور پہچانا، میں نے آپ کی آنکھوں کو خود نیچے سے دیکھا، دیکھتے ہی خوشی ومسرت میں بلند آواز کے ساتھ میں نے پکارا کہ اے صحابہ کرام ؓ رسول اللہ ﷺ یہ ہیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top