Tafseer-e-Mazhari - Al-Insaan : 18
عَیْنًا فِیْهَا تُسَمّٰى سَلْسَبِیْلًا
عَيْنًا : ایک چشمہ فِيْهَا : اس میں تُسَمّٰى : موسوم کیا جاتا ہے سَلْسَبِيْلًا : سلسبیل
یہ بہشت میں ایک چشمہ ہے جس کا نام سلسبیل ہے
(18۔ 20) یعنی ایسے چشمے سے جو جنت میں ہوگا جس کا نام وہاں سلسبیل ہوگا اور ان کی خدمت کے لیے ایسے لڑکے ہوں گے جو جنت میں ہمیشہ رہیں گے، اگر محمد آپ ان کو دیکھ لیں تو سمجھیں کہ صفائی میں موتی ہیں بکھر گئے یا یہ کہ ان کی اس قدر کثرت ہوگی اگر آپ جنت کو دیکھ لیں تو ہمیشہ کی بڑی نعمت نظر آئے وہاں ان کے پاس کوئی بغیر اجازت اور سلام کے داخل نہ ہوگا۔ شان نزول : وَاِذَا رَاَيْتَ ثَمَّ رَاَيْتَ نَعِيْمًا (الخ) ابن منذر نے عکرمہ سے روایت کی ہے کہ حضرت عمر فاروق رسول اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کھجور کی چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے جس نے آپ کو پہلو پر نشان بنا دیے تھے یہ دیکھ کر حضرت عمر فاروق روئے، آپ نے ان سے ان کے رونے کا سبب پوچھا، حضڑت عمر نے کہا کہ مجھے کسری اور اس کی بادشاہت اور ہرمزد اور اس کا ملک اور حبشہ کا بادشاہ اور اس کی بادشاہت یا آئی اور آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ایک کھجور کی چٹائی پر آرام فرما ہیں۔ اس پر آپ نے فرمایا کیا تم اس بات پر راضی نہیں کہ ان کے لیے دنیا اور ہمارے لیے آخرت ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی، یعنی اے مخاطب اگر تو اس جگہ کو دیکھے تو تجھے بڑی نعمت اور بڑی سلطنت دکھائی دے۔
Top