Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-A'raaf : 181
وَ مِمَّنْ خَلَقْنَاۤ اُمَّةٌ یَّهْدُوْنَ بِالْحَقِّ وَ بِهٖ یَعْدِلُوْنَ۠   ۧ
وَمِمَّنْ : اور سے۔ جو خَلَقْنَآ : ہم نے پیدا کیا اُمَّةٌ : ایک امت (گروہ) يَّهْدُوْنَ : وہ بتلاتے ہیں بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ (ٹھیک) وَبِهٖ : اور اس کے مطابق يَعْدِلُوْنَ : فیصلہ کرتے ہیں
اور ہماری مخلوقات میں سے ایک وہ لوگ ہیں جو حق کا رستہ بتاتے ہیں اور اسی کے ساتھ انصاف کرتے ہیں
امت محمد ﷺ کے اوصاف یعنی بعض لوگ حق وعدل پر قائم ہیں۔ حق بات ہی زبان سے نکالتے ہیں، حق کام ہی کرتے ہیں، حق کی طرف ہی اوروں کو بلاتے ہیں، حق کے ساتھ ہی انصاف کرتے ہیں اور بعض آثار میں مروی ہے کہ اس سے مراد امت محمد یہ ہے چنانجہ حضرت قتادہ فرماتے ہیں مجھے یہ روایت پہنچی ہے کہ نبی ﷺ جب اس آیت کی تلاوت فرماتے تو فرماتے کہ یہ تمہارے لئے ہے تم سے پہلے یہ وصف قوم موسیٰ کا تھا۔ ربیع بن انس فرماتے ہیں کہ حضور کا ارشاد ہے میری امت میں سے ایک جماعت حق پر قائم رہے گی یہاں تک کہ حضرت عیسیٰ بن مریم اتریں وہ خواہ کبھی بھی اتریں۔ بخاری و مسلم میں ہے آپ فرماتے ہیں میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر ظاہر رہے گا انہیں ان کی دشمنی کرنے والے کچھ نقصان نہ پہنچا سکیں گے یہاں تک کہ قیامت آجائے ایک اور روایت میں ہے یہاں تک کہ اللہ کا امر آجائے وہ اسی پر رہیں گے۔ ایک روایت میں ہے (اس وقت) وہ شام میں ہوں گے۔
Top