Ahsan-ut-Tafaseer - Al-A'raaf : 181
وَ مِمَّنْ خَلَقْنَاۤ اُمَّةٌ یَّهْدُوْنَ بِالْحَقِّ وَ بِهٖ یَعْدِلُوْنَ۠   ۧ
وَمِمَّنْ : اور سے۔ جو خَلَقْنَآ : ہم نے پیدا کیا اُمَّةٌ : ایک امت (گروہ) يَّهْدُوْنَ : وہ بتلاتے ہیں بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ (ٹھیک) وَبِهٖ : اور اس کے مطابق يَعْدِلُوْنَ : فیصلہ کرتے ہیں
اور ہماری مخلوقات میں سے ایک وہ لوگ ہیں جو حق کا راستہ بتاتے ہیں اور اسی کے ساتھ انصاف کرتے ہیں۔
181۔ اس سے اوپر کی آیت میں اللہ پاک نے فرمایا تھا کہ گمراہوں کو دوزخ کے واسطے پیدا کیا گیا ہے اس کے بعد اب اہل جنت کا ذکر اس آیت میں بیان فرمایا کہ دنیا میں ایک گروہ وہ بھی ہے جو ہمیشہ دین حق پر قائم اور اس کو مضبوطی کے ساتھ پکڑے رہے گا اور اپنے ہر کام کا اسی پر دار و مدار رکھ کر فیصلہ کیا کریگا بعضے مفسروں کا قول ہے کہ یہ فرقہ ہر ایک نبی کی امت میں تھا جب سے دنیا قائم ہے اور اکثر مفسرین کا بیان ہے کہ یہ آیت خاص آنحضرت ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ امت محمدیہ میں سے ایک گروہ ہے جو ہمیشہ حق پر رہے گا یہاں تک کہ عیسیٰ (علیہ السلام) اتریں 1 ؎ گے۔ صحیحین میں معاویہ بن ابی سفیان کی حدیث ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ امت محمدیہ میں سے ایک گروہ قیامت تک حق پر قائم رہے گا نہ کسی کی مخالفت اس کو ضرر پہنچائے گی نہ کسی کی بےحرمتی کرنے سے اس کو نقصان پہنچے 2 ؎ گا۔ جابر ؓ کی صحیح حدیث مسند امام احمد کے حوالہ سے اوپر گذر چکی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا اس آخری زمانہ میں اگر موسیٰ (علیہ السلام) زندہ ہوتے تو شریعت محمدی کی پیروی ان پر بھی لازم ہوتی 3 ؎ ان حدیثوں کی موافق صحیح تفسیر آیت کی یہی ہے کہ اس آخری شریعت سے پچھلی سب شریعتیں منسوخ ہوگئیں اس لئے جس گروہ کا آیت میں ذکر ہے قرآن شریف کے نازل ہونے کے بعد وہ گروہ شریعت محمدی کی پیروی کرنے والے لوگوں کے سوا دوسری کسی امت میں سے لوگوں کا نہیں ہوسکتا کیونکہ پچھلی امتیں تو درکنار اس آخری زمانہ میں شریعت محمدی کی پیروی تو ایسی ضرور ہے کہ پہلے انبیاء پر بھی وہی لازم ہے اس صحیح تفسیر کے بعد مفسروں کا وہ اختلاف بھی اب باقی نہیں رہتا جس کا ذکر اوپر گذرا۔ 1 ؎ تفسیر ہذا جلد اول ص 138 و جامع ترمذی ص 186 باب ماجاء فی جامع الدعوات 2 ؎ الترغیب ج 1 ص 299 الترغیب نے کلمات یتفتح بہا الدعا الخ 3 ؎ تفسیر فتح البیان ص 121 ج 2
Top